نہیں ہیں محمدؐ (فداہٗ رُوحی ) کسی کے باپ تمہارے مردوں میں سے بلکہ وہ اللہ کے رسول اورخاتم النبیین ہیں اور اللہ تعالیٰ ہر چیز کو خوب جاننے والا ہے ۔ (سورۃ الاحزاب ۔ ۴۰)
(گزشتہ سے پیوستہ ) ختم نبوت کا عقیدہ اسلام کے ان چند بنیادی عقیدوں میں سے ایک ہے جن پر امت کا اجماع ہو رہا ہے۔گرچہ بدقسمتی سے امت اسلامیہ کئی فرقوں میں بٹ گئی ہے۔ باہمی تعصب نے بار بار ملت کے امن وسکون کو درہم برہم کیا اور فتنہ وفساد کے شعلوں نے بڑے المناک حادثات کو جنم دیا لیکن اتنے شدید اختلافات کے باوجود سارے فرقے اس پر متفق رہے کہ حضور (ﷺ) آخری نبی ہیں اور حضور (ﷺ) کے بعد کوئی نیا نبی نہیں آئے گا۔ چنانچہ گزشتہ تیرہ صدیوں میں جس نے بھی نبی بننے کا دعویٰ کیا اس کو مرتد قرار دے دیا گیا اور اس کے خلاف علم جہاد بلند کر کے اس کی جھوٹی عظمت کو خاک میں ملا دیا گیا۔ مسیلمہ نے جب نبوت کا دعویٰ کیا تو حضرت صدیق اکبرؓ نے نتائج کی پروا کئے بغیر اس کے خلاف لشکر کشی کی اور تب چین کا سانس لیا جب اس جھوٹے نبی کو موت کے گھاٹ اُتار دیا۔ بےشک اس جہاد میں ہزاروں کی تعداد میں مسلمان بھی شہید ہوئے جن میں سینکڑوں حفاظ قرآن اور جلیل المرتبت صحابہ تھے لیکن حضرت صدیقؓ نے اتنی قربانی دے کر بھی اس فتنے کو کچلنا ضروری سمجھا۔ آپ نور صدیقیت سے دیکھ رہے تھے کہ اگر ذرا تساہل برتا تو یہ اُمت سینکڑوں گروہوں میں نہیں سینکڑوں اُمتوں میں بٹ جائے گی۔