نہیں ہیں محمدؐ (فداہٗ رُوحی ) کسی کے باپ تمہارے مردوں میں سے بلکہ وہ اللہ کے رسول اورخاتم النبیین ہیں

   

نہیں ہیں محمدؐ (فداہٗ رُوحی ) کسی کے باپ تمہارے مردوں میں سے بلکہ وہ اللہ کے رسول اورخاتم النبیین ہیں اور اللہ تعالیٰ ہر چیز کو خوب جاننے والا ہے ۔ (سورۃ الاحزاب ۔ ۴۰)
(گزشتہ سے پیوستہ ) شریعت اسلامیہ روز اول کی طرح آج بھی انسانی زندگی کے تمام شعبوں میں ہماری راہنمائی کر رہی ہے۔ جب قرآن کریم کی یہ آیت مبارکہ آج بھی اعلان کر رہی ہے: اَلْيَوْمَ اَكْمَلْتُ لَكُمْ دِيْنَكُمْ وَاَتْمَمْتُ عَلَيْكُمْ نِعْمَتِىْ وَرَضِيْتُ لَكُمُ الْاِسْلَامَ دِيْنًا ۚ ۔ تو پھر کسی اور نبی کی بعثت کا کیا فائد ہے اور اس سے کس مقصد کی تکمیل مطلوب ہے۔ آفتاب محمد(ﷺ) طلوع ہو چکا۔ عالم کا گوشہ گوشہ اس کی کرنوں سے روشن ہو رہا ہے۔ تو پھر دن کے اجالے میں کسی چراغ کو روشن کرنا قطعا قریب دانش مندی نہیں ہے۔ مزید غور فرمائیے۔ نبی کی آمد کوئی معمولی واقعہ نہیں ہوتا کہ جس نے چاہا مان لیا اور جس نے چاہا انکار کر دیا اور بات ختم ہو گئی بلکہ نبی کی بعثت کے بعد کفر اور اسلام کی کسوٹی نبی کی ذات بن کر رہ جاتی ہے۔ کوئی کتنا نیک، پاکباز ، پارسا اور عالم باعمل ہو، اگر وہ کسی سچے نبی کی نبوت کو تسلیم نہیں کرے گا تو اس کا نام مسلمانوں کی فہرست سے خارج کر دیا جائے گا ۔ اور کفار ومنکرین کے زمرہ میں اس کا نام درج کر دیا جائے گا اور یہ کوئی معمولی واقعہ نہیں۔