نیا ہندوستان :حاملہ جانور کی مسلم خاتون سے زیادہ اہمیت

,

   

کیرالا میں ہتھنی کی موت پر بی جے پی اور منیکا گاندھی کا واویلا، جامعہ ملیہ کی حاملہ اسٹوڈنٹ صفورہ کو ضمانت سے مسلسل اِنکار

نئی دہلی۔ 4 جون (سیاست ڈاٹ کام) وزیراعظم نریندر مودی کی قیادت میں بی جے پی حکومت کی مرکزی حکومت نے 6 سال میں ہندوستان کا نقشہ ہی پلٹ دیا ہے۔ ہر تبدیلی مثبت ہونا ضروری نہیں۔ بی جے پی حکمرانی میں اب یہ حال ہوگیا ہے کہ سابق مرکزی وزیر اور جانوروں کے حقوق کی حامی منیکا گاندھی اور ان کی پارٹی کیرالا میں حاملہ ہتھنی کی افسوسناک موت پر تو آواز اُٹھا رہے ہیں لیکن قومی دارالحکومت میں چند ماہ قبل پیش آئے فسادات میں ایک طالبہ کو پھانس کر جیل میں رکھا ہوا ہے حالانکہ وہ چار ماہ کی حاملہ ہے اور وہ ضمانت کیلئے مسلسل عدالت سے رجوع ہورہی ہے۔ دہلی کی عدالت نے جمعرات کو جامعہ کوآرڈینیشن کمیٹی ممبر صفورہ زرگر کی ضمانتِ عرضی خارج کردی۔ صفورہ کو فروری میں شہریت ترمیمی قانون (سی اے اے) کے خلاف احتجاجوں کے دوران شمال مشرقی دہلی میں پیش آئے فساد سے متعلق کیس میں سخت قانون یو اے پی اے کے تحت ماخوذ کیا گیا ہے۔ صفورہ جامعہ ملیہ اسلامیہ میں ایم فل کی طالبہ ہے۔ ایڈشنل سیشنس جج دھرمیندر رانا نے کہا کہ تحقیقات کے دوران عظیم تر سازش کا بے نقاب ہونا ممکن ہے اور اگر بادی النظر میں سازش کا پہلو پایا جاتا ہے تو سازشیوں میں سے کسی کی بھی حرکتیں اور بیانات قابل گرفت ہیں۔ عدالت نے کہا کہ اگر صفورہ کو راست طور پر کسی تشدد میں ملوث نہیں پایا جاتا ہے تب بھی وہ قانون انسداد غیرسماجی سرگرمیاں کے دفعات کے تحت اپنی ذمہ داری سے بچ نہیں سکتی۔ عدالت نے کہا کہ شریک سازشیوں کی اشتعال انگیز تقاریر اور حرکتیں انڈین ایویڈنس ایکٹ کے تحت قابل گرفت ہیں۔ صفورہ کی طبی حالت کو ملحوظ رکھتے ہوئے عدالت نے تہاڑ جیل سپرنٹنڈنٹ سے کہا کہ اسے معقول طبی امداد اور اعانت فراہم کی جائے۔ ویڈیو کانفرنسنگ کے ذریعہ منعقدہ سماعت کے دوران پولیس نے عدالت کو بتایا کہ صفورہ نے مبینہ طور پر اشتعال انگیز تقاریر کے ذریعہ ہجوم کو بھڑکایا جو فروری میں فسادات کا موجب بنی۔ صفورہ کے کونسل نے دعویٰ کیا کہ اسے اس کیس میں غلط طور پر ماخوذ کیا گیا ہے

اور اس کیس میں مبینہ فوجداری سازش میں اس کا کوئی رول نہیں۔ کونسل نے دعویٰ کیا کہ تحقیقاتی ایجنسی من گھڑت باتیں پھیلاتے ہوئے بے قصور اسٹوڈنٹس کو پھنسا رہی ہے جو حکومت کی پالیسی یا قانون سازی کو قبول نہیں کرتے ہیں۔ صفورہ کے خلاف کوئی ٹھوس ثبوت نہیں، اس کے باوجود حاملہ اسٹوڈنٹ کو عاملہ اور عدلیہ جیل میں قید رکھنے پر مُصر ہیں اور انسانی حقوق کا انہیں کوئی لحاظ نہیں۔ اس کے برخلاف حاملہ ہتھنی کی حادثاتی موت پر ملک گیر مسئلہ بنانے کی کوشش کی جارہی ہے جس پر کیرالا کی ریاستی حکومت نے مجبوراً تحقیقات کا اعلان کیا ہے۔ یہ ہے بی جے پی اور وزیراعظم مودی کا نیا ہندوستان!