تل ابیب۔ 20 جون (ایجنسیز) ایران کے ساتھ جاری شدید جنگ کے درمیان، اسرائیلی وزیرِ اعظم نیتن یاہو کو اپنے ہی ملک کے عوام کی سخت تنقید کا سامنا ہے۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ نیتن یاہو نے اپنے بیٹے کی شادی ملتوی کرنے کو “خاندانی قربانی’’ قرار دیا۔ ایران نے اسرائیل کے حملوں کا سخت جواب دیتے ہوئے تل ابیب پر میزائل داغے، جن میں سے ایک میزائل نے بئرشیبا شہر کے سب سے بڑے “سوروکا ہاسپٹل’’ کو شدید نقصان پہنچایا۔ نیتن یاہو نے گزشتہ روز اس متاثرہ علاقے کا دورہ کیا اور میڈیا سے بات کرتے ہوئے اپنے بیٹے آونر کی شادی کا ذکر کیا۔انہوں نے کہا کہ “ایرانی حملوں میں کئی لوگ اپنی جانیں گنوا بیٹھے ہیں۔ بے شمار خاندان شدید دکھ میں مبتلا ہیں۔ ہم سب کو قربانیاں دینی پڑ رہی ہیں۔ میرا خاندان بھی اس سے مستثنیٰ نہیں۔ میرے بیٹے آونر کو جنگ کی وجہ سے دوسری بار شادی ملتوی کرنی پڑی ہے۔ یہ صورتحال آونر کی منگیتر اور میری اہلیہ سارا پر بھی ذہنی دباؤ ڈال رہی ہے، لیکن میری بیوی ان حالات کا بہادری سے سامنا کر رہی ہے – وہ ایک ’ہیرو‘ ہے۔نتن یاہو کے اس بیان کے بعد اسرائیلی عوام میں شدید غصہ پایا جا رہا ہے۔ سوشل میڈیا پر لوگوں نے سوال کیا کہ جب درجنوں ڈاکٹر جنگ کے دوران راتوں میں ڈیوٹی دے رہے ہیں، جب ہم سب جہنم جیسی زندگی گزار رہے ہیں، ایسے میں آپ شادی ملتوی کرنا قربانی سمجھتے ہیں؟