نیتن یاہو کے 12سالہ اقتدار کا خاتمہ،حتمی معاہدے پر دستخط

,

   

شکست خوردہ وزیراعظم نئی حکومت گرانے جان توڑ کوشش کرسکتے ہیں،اتحادی حکومت سے بھی اچھائی کی امید نہیں :سیاسی تجزیہ کار

تل ابیب : اسرائیل میں نئی حکومت کے بعد بنجامن نیتن یاہو کے 12 سالہ دور اقتدار کا خاتمہ ہونے جا رہا ہے اور وزیراعظم نے جمعے کے روز آخری اتحادی معاہدے پر دستخط کیے جس میں مدت کا تعین شامل ہے۔انتہائی دائیں بازو سے بائیں بازو کی پارٹیوں پر مشتمل مشترکہ اتحاد سے یہ توقع کی جا رہی ہے کہ وہ بڑے سفارتی معاملات جیسے اسرائیل، فلسطین تنازع کو چھیڑنے کے بجائے زیادہ تر معاشی اور معاشرتی امور پر توجہ دے گا۔اسرائیل کے سب سے زیادہ عرصے تک خدمات انجام دینے والے لیڈر نیتن یاہو اتوار کے روز ایسا اتحاد بنانے میں کامیاب ہوتا دیکھیںگے جس میں پہلی بار اسرائیل کی عرب اقلیت سے بھی پارٹی شامل ہے۔شراکت اقتدار معاہدے کے مطابق الٹرا نیشنلسٹ یامنہ پارٹی کے نفتالی بینیٹ دو سال تک وزیراعظم کے طور پر خدمات انجام دیں گے۔جمعے کے روز بینیٹ کا کہنا تھا کہ ’اتحاد سے ڈھائی سال تک جاری رہنے والے سیاسی بحران کا خاتمہ کیا جا رہا ہے-اگرچہ یہ بات واضح نہیں ہے کہ اس اتحاد میں شامل مختلف عناصر کتنے عرصے تک ایک دوسرے کے ساتھ رہیں گے۔اس کے بعد وہ عہدہ سنٹرسٹ یش ایتد پارٹی کے یایئر لیپد کے حوالے کر دیں گے۔پارٹیوں کے درمیان ہونے والے معاہدوں جن کو لیپڈ نے ’اتحادی حکومت‘ قرار دیا ہے، وہ کچھ یوں ہیں۔وزیراعظم کی ٹرم کو دو بار یا آٹھ سال تک محدود رکھنا۔ایک ایسے انفراسٹرکچر کی تیاری جس میں نئے ہاسپٹل ایک نئی یونیورسٹی اور نیا ایئرپورٹ شامل ہو۔ملک کی معیشت کو مستحکم کرنے کے لیے دو سالہ بجٹ پاس کرنا۔ طویل سیاسی تعطل کے باعث اسرائیل ابھی تک 2019 کے بجٹ کا استعمال کر رہا ہے۔علاقائی اور ریاستی معاملات پر ’سٹیٹس کو‘ برقرار رکھنا اور یامنہ پارٹی کے پاس ویٹو کی موجودگی۔اسرائیل کے زیر قبضہ مغربی کنارے تک سفری سہولیات کی فراہمی کا منصوبہ، جبکہ ان کے علاوہ بھی کچھ نکات شامل ہیں۔واضح رہے کہ ایک چوتھائی صدی اسرائیل کی اعلیٰ سیاست میں گزارنے کے بعد کوئی بھی یہ توقع نہیں رکھتا کہ 71 سالہ نیتن یاہو جنہیں ان کے حمایتی ’اسرائیل کا بادشاہ‘ کے نام سے پکارتے ہیں خاموشی سے ریٹائر ہوکر اپنے ذاتی گھر چلے جائیں گے۔قائد حزب اختلاف اور پارلیمنٹ میں سب سے بڑی پارٹی کے قائد کے طور پر نیتن یاہو سے امید کی جا رہی ہے کہ وہ حکومت کو گرانے کے لیے وہ سب کچھ کریں گے جو وہ کرسکیں۔