کئی قائدین حراست میں، بی جے پی آفس کے روبرو کشیدگی ، مہیش کمار گوڑ اور میناکشی نٹراجن کی شرکت
حیدرآباد ۔ 18۔ ڈسمبر (سیاست نیوز) نیشنل ہیرالڈ مقدمہ کے ذریعہ کانگریس قائدین سونیا گاندھی اور راہول گاندھی کو ہراسانی کے خلاف ریاست بھرمیں آج کانگریس کارکنوں نے بی جے پی کے دفاتر کے روبرو دھرنا منظم کرتے ہوئے مرکزی حکومت کو تنقید کا نشانہ بنایا۔ حیدرآباد اور مختلف اضلاع میں کانگریس کارکنوں نے بی جے پی دفاتر تک احتجاجی ریالی منظم کرتے ہوئے سونیا گاندھی اور راہول گاندھی کے خلاف بی جے پی قائدین کے الزامات کی مذمت کی۔ حیدرآباد میں صدر پردیش کانگریس مہیش کمار گوڑ اور اے آئی سی سی انچارج تلنگانہ میناکشی نٹراجن نے احتجاج کی قیادت کی اور گاندھی بھون سے بی جے پی آفس کی طرف ریالی کی کوشش کی گئی لیکن پولیس نے رکاوٹیں کھڑی کرتے ہوئے کانگریس کارکنوں کو روک دیا۔ گاندھی بھون اور بی جے پی آفس کے روبرو پولیس کی بھاری جمیعت کو تعینات کیا گیا تھا تاکہ دونوں پارٹیوں کے کارکنوں میں ٹکراؤ کو روکا جاسکے۔ کانگریس کارکنوں نے پولیس رکاوٹوں کو ہٹاتے ہوئے بی جے پی آفس کی طرف بڑھنے کی کوشش کی ۔ بعض کارکن کسی طرح بی جے پی آفس تک پہنچنے میں کامیاب ہوگئے تاہم پولیس نے انہیں حراست میں لے لیا۔ بی جے پی آفس میں بھی کارکنوں کی کثیر تعداد دیکھی گئی۔ مہیلا کانگریس کی ریاستی صدر سنیتا راؤ کی قیادت میں مہیلا کارکنوں کو بی جے پی آفس پہنچنے پر حراست میں لے لیا گیا۔ کریم نگر میں مرکزی وزیر بنڈی سنجے کمار کے دفتر کے گھیراؤ کی کوشش کی گئی۔ صدر پردیش کانگریس مہیش کمار گوڑ اور میناکشی نٹراجن نے میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے مرکزی حکومت پر فرضی مقدمات میں کانگریس قائدین کو ماخوذ کرنے کا الزام عائد کیا۔ انہوں نے کہا کہ نیشنل ہیرالڈ مقدمہ میں کوئی دھاندلی کا ثبوت نہیں ہے اور گزشتہ دنوں عدالت نے انفورسمنٹ ڈائرکٹوریٹ کے مقدمہ کو کالعدم کردیا۔ باوجود اس کے مقدمہ کو جاری رکھا گیا ہے۔ مہیش کمار گوڑ نے کہا کہ اپوزیشن کو کمزور کرنے کیلئے سونیا گاندھی اور راہول گاندھی کو نشانہ بنایا جارہا ہے ۔ گاندھی خاندان نے ملک کے لئے کئی قربانیاں دی ہیں۔ میناکشی نٹراجن نے کہا کہ عدالت میں سچائی کی جیت ہوگی۔ نیشنل ہیرالڈ معاملہ میں بی جے پی قائد کی شکایت پر انفورسمنٹ ڈائرکٹوریٹ نے مقدمہ درج کریا ہے ۔ کانگریس پارٹی نے ہمیشہ عدم تشدد کا راستہ اختیار کرتے ہوئے حالات کا مقابلہ کیا ہے۔ انہوں نے کانگریس کارکنوں سے اپیل کی کہ دیہی سطح تک عوام کو حقائق سے واقف کرائیں۔1
