نیٹ کونسلنگ میں طلبہ کو حصہ لینے کی اجازت، سپریم کورٹ سے راحت

   

تلنگانہ حکومت نے کونسلنگ میں حصہ لینے کی اجازت سے اتفاق کیا، مقامی اہلیت کے مسئلہ پر تین ہفتوں بعد مزید سماعت
حیدرآباد ۔20۔ ستمبر (سیاست نیوز) تلنگانہ میں میڈیکل کورسس میں داخلوں سے متعلق نیٹ کونسلنگ میں تلنگانہ کے طلبہ کو سپریم کورٹ سے راحت ملی ہے۔ طلبہ کے مقامی ہونے کی اہلیت کے مسئلہ پر ہائی کورٹ کے احکامات کو تلنگانہ حکومت نے سپریم کورٹ میں چیلنج کیا۔ تلنگانہ حکومت نے ہائی کورٹ سے رجوع ہونے والے طلبہ کو کونسلنگ میں شرکت کی اجازت دینے سے اتفاق کرلیا۔ تلنگانہ حکومت کی جانب سے سپریم کورٹ کو بتایا گیا کہ کونسلنگ کا وقت کافی کم ہے ، لہذا عدالت سے رجوع ہونے والے طلبہ کو ایک موقع دینے کا فیصلہ کیا گیا ہے ۔ سپریم کورٹ کے چیف جسٹس ڈی وائی چندرچوڑ کی زیر قیادت تین رکنی بنچ نے تلنگانہ حکومت کی درخواست کی سماعت کی ۔ امیدواروں کے مقامی ہونے کی اہلیت کے بارے میں حال ہی میں تلنگانہ ہائی کورٹ نے جو فیصلہ سنایا تھا ، اسے سپریم کورٹ میں چیلنج کیا گیا۔ عدالت کو بتایا گیا کہ امیدواروں کے مقامی ہونے کی اہلیت کے بارے میں سپریم کورٹ کے دستوری بنچ کے احکامات موجود ہیں۔ عدالت نے کہا کہ واضح احکامات کی موجودگی کی صورت میں مزید احکامات کی کیا ضرورت ہے۔ طلبہ کے وکیل نے حکومت کے موقف سے اختلاف کیا اور کہا کہ تعلیم کیلئے محض دو تین سال تک ریاست سے دور رہنے پر مقامی ہونے کی اہلیت کو ختم کرنا ٹھیک نہیں ہے۔ چیف جسٹس نے اس مرحلہ پر تلنگانہ حکومت کے موقف کے بارے میں سوال کیا۔ حکومت کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ طلبہ کے تعلیمی مستقبل کو دیکھتے ہوئے انہیں کونسلنگ میں حصہ لینے کی اجازت دی جائے گی ۔ عدالت نے نوٹس جاری کرتے ہوئے تین ہفتوں میں فریقین کو جواب داخل کرنے کی ہدایت دی۔ عدالت نے عبوری احکامات کے تحت طلبہ کو کونسلنگ میں حصہ لینے کی اجازت دی ہے۔ عدالت کے عبوری احکامات سے ہائی کورٹ کے احکامات پر حکم التواء تصور کیا جائے گا۔ 1