محمد عبدالقادر
حدیث شریف میں ہے : ’’ایسے شخص کی صحبت اختیار کرو جسے دیکھ کر تمہیں اللہ یاد آجائے ‘‘۔ حضرت جابرؓ سے روایت ہےکہ رسول کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا : جس انسان میں درج ذیل تین خوبیاں پائی جائیں ، اللہ تعالیٰ روز حشر اسے اپنی رحمت کے سائے میں جگہ عطا فرمائے گا :’’ کمزوروں سے نرم برتاؤ کرنا ، والدین سے مہربانی کا معاملہ کرنا ، غلاموں سے اچھا سلوک کرنا‘‘ ۔
اس حدیث مبارکہ میں بہت ہی واضح انداز سے اللہ کے رسول ﷺ نے ارشاد فرمادیا ہے کہ اللہ رب العزت کن کن لوگوں پر اپنا کرم فرماکر اُنھیں روز حشر اپنی رحمت کے سائے میں جگہ عطا فرمائے گا ۔ اس ضمن میں واضح کیا گیا ہے کہ جن لوگوں میں درج ذیل تین خوبیاں پائی جاتی ہوں ، وہ مذکورہ بالا انعام الٰہی کے مستحق ہوں گے ۔ یہاں نبی پاک ﷺ نے جو تین اہم نکات ارشاد فرمائے ہیں ، اگر ہم ان پر غور کریں تو معلوم ہوگا کہ یہ ارشادات ہمارے معاشرے کی وہ بنیادیں ہیں جن پر تعمیر کی جانے والی ایمان کی عمارت کبھی نہ تو منہدم ہوگی اور نہ کبھی کمزور پڑے گی ۔ آج کل دنیا اتنی زیادہ مادہ پرستی ہوگئی ہے کہ ہر انسان صرف اپنے ذاتی فائدے کے کام کرتا ہے ، وہ کوئی بھی کام کرے ، ہر چیز میں اس کی اپنی کوئی نہ کوئی غرض شامل ہوتی ہے ۔اگر لوگوں کے دلوں سے ایک دوسروں کے لئے پیار ، محبت اور احترام اسی طرح ختم ہوتا چلا گیا تو ہم نہ صرف اس دنیا میں ذلیل و خوار ہوں گے بلکہ آخرت میں بھی اللہ کے دربار میں سخت جواب دہی کرنی ہوگی ۔ اس مالک حقیقی کے سامنے دنیا کی زندگی کے تمام احوال رکھیں ہوں گے اور انسان کے پاس دینے کیلئے جواب تک نہیں ہوگا ۔