وائناڈ میںرا ہول کے دفتر پرایس ایف آئی کا حملہ

   

کانگریس اور کمیونسٹ پارٹی کے درمیان کشیدگی ، یوتھ کانگریس کا احتجاج
تروننتا پورم :اسٹوڈنٹس فیڈریشن آف انڈیا (ایس ایف آئی) کے کارکنوں کے ایک 50 رکنی گروپ نے جمعہ کو کانگریس قائد اور رکن پارلیمنٹ راہل گاندھی کے کلپٹہ میں وائناد لوک سبھا حلقہ کے علاقائی دفتر میں توڑ پھوڑ کی، جس سے سیاسی ہنگامہ آرائی شروع ہوگئی جس کی وجہ سے کانگریس اور کمیونسٹ پارٹی آف انڈیا کے درمیان کشیدگی پیدا ہو گئی۔دریں اثناء سی پی ایم نے جمعہ کو وائناڈ میں راہل گاندھی کے دفتر پر حملے کے سلسلے میں ایس ایف آئی سے وضاحت طلب کی ہے اور ایس ایف آئی کے قومی صدر وی پی سانو اور ریاستی صدر کے انوسری کو ہفتہ کو طلب کیا ۔اس سے قبل وی پی سانو نے کہا کہ اس واقعہ میں ملوث افراد کے خلاف کارروائی کی جائے گی۔ انہوں نے کہا کہ راہل گاندھی ایم پی کے دفتر تک ایس ایف آئی کا مارچ ریاستی کمیٹی کی اجازت کے بغیر نکالا گیا تھا۔ انہوں نے کہا، ”مارچ ہمارے علم کے بغیر منعقد کیا گیا تھا، اور ریاستی کمیٹی سے پیشگی اجازت نہیں لی گئی تھی۔ تاہم، اس کے بعد افسوسناک واقعات پیش آئے۔ ہم واقعے کی جانچ کریں گے، اور ذمہ داروں کے خلاف کارروائی کی جائے گی۔”دریں اثناء حکومت نے ڈپٹی سپرنٹنڈنٹ آف پولیس کلپٹہ کو حملے کی روک تھام نہ کرنے پر معطل کر دیا ہے۔ اس نے ریاستی پولیس ہیڈ کوارٹر کے ایڈیشنل ڈائریکٹر جنرل آف پولیس کو واقعے کی تحقیقات کا حکم دیا ہے۔ایس ایف آئی نے کلپٹہ قصبے میں وائناڈ کے رہائشیوں کی حالت زار کے تئیں راہل گاندھی کی مبینہ بے حسی کے خلاف احتجاج کرنے کے لیے ایک مارچ نکالا تھا۔ لوگ مارچ اس لئے نکال رہے تھے کیونکہ سپریم کورٹ کی طرف سے ماحولیاتی طور پر حساس قومی پارکوں اور سینکچری کے ایک کلومیٹر کے دائرے میں بفر زون نافذ کرنے کے بارے میں کہا گیا تھا۔ مارچ نکالنے والے جب راہل گاندھی کے دفتر کے سامنے پہنچے تو وہ پر تشدد ہو گئے۔کیرالہ پردیش کانگریس کمیٹی (کے پی سی سی) نے ایک ویڈیو جاری کیا ہے جس میں بظاہر ”ایس ایف آئی کارکنان” کو دفتر کی دوسری منزل پر چڑھتے ہوئے، ایم پی کے عملے پر حملہ کرتے اور املاک کی توڑ پھوڑ کرتے ہوئے دکھایا گیا۔ وائناڈ پولیس نے اس سلسلہ میں آٹھ ”حملہ آوروں” کو گرفتار کیا ہے۔اس حملے سے برہم ریاست بھر میں کانگریس اور یوتھ کانگریس نے احتجاج کیا۔ کانگریس کارکنان نے سی پی ایم کے دفتر اے کے جی سینٹر تک مارچ کیا۔ وئناڈ میں ان کا پولیس کے ساتھ جھگڑا ہوا، جس کے نتیجے میں دونوں فریق زخمی ہوئے۔ پولیس نے متعدد مظاہرین کو گرفتار کیا اور پارٹی کے دفاتر کی سیکورٹی بڑھا دی تاکہ جوابی حملوں سے پہلے ہی روکا جا سکے۔