والدین کابچوں سے جھوٹ‘ انہیں جھوٹا بناتا ہے‘ جوانی میں خود غرض بناتا ہے

,

   

واشنگٹن ڈی سی۔ بہت ممکن ہے کہ بچوں سے جھوٹ جزوی وقت کے لئے حالات کو قابو میں لاتا ہے مگر دور س میں یہ کافی نقصاندہ اس وقت ہوتا ہے جب وہ بڑے ہوتے ہیں۔

ایک نیاسروے ایکسپرمنٹل چائیلڈ سائکالوجی میں شائع ہوا ہے جس میں مانا گیا ہے کہ اس طرح کی جھوٹ کم عمری میں بچوں کے ساتھ ان کے جوان ہونے پر اثر انداز ہوتی ہے۔

دیگر مسائل کے ساتھ وہ بڑھتی عمر کے ساتھ جھوٹ بولنے کے عادی ہوجاتے ہیں۔ ریسرچ کرنے والوں نے سنگا پور کے 379نوجوان بچوں سے استفسار کیاکہ آیا ان کے والدین جب وہ کم عمر تھے تو کس حد تک جھوٹ بولتے تھے‘ اور اب وہ اپنے والدین کے ساتھ کتنا جھوٹ بولتے ہیں‘

اور نوجوانی میں انہیں کن چیالنجوں کا سامنا کرنا پڑرہا ہے۔ انہوں نے یہ بھی کہاکہ انہیں نفساتی اور سماجی مشکلات کا سامنا کرنے میں کافی مشکلات پیش آرہی ہیں۔سلجھاؤ میں مشکلات بشمول‘خلل پیداکرنا‘

مسائل رونما ہونا کا سامنا انہیں شرمند ہ اور خاطی ہونے کا احساس دلاتا ہے‘ اور اس کے ساتھ ان کے کردار میں خودغرضی اور مفاد پرستی بھی شامل ہورہی ہے۔

سنگا پور اسکول آف سوشیل سائنس‘ نانیانگ ٹکنالوجی یونیورسٹی سے تعلق رکھنے والے اسٹنٹ پروفیسر سیتوہ پی پی جو اسٹڈی کے مرکزی مصنف بھی ہیں نے کہاکہ ”والدین کی جانب سے جھوٹ کا استعمال اس وقت کیاجاتا ہے کہ جھوٹ بولنے کی وجہہ کی وضاحت ان کے لئے مشکل ہوجاتی ہے“۔

مذکورہ مصنف نے وضاحت میں کہاکہ ”جب والدین بچوں سے کہتے ہیں کہ ”سچائی سب سے بہتر ہے‘ مگر جھوٹ کے ذریعہ سچائی سے انحراف کیاجاتا ہے تو اس طرح کے رویہ سے بچوں میں غلط رحجان پیدا ہوتا ہے۔

والدین کا سچائی سے انحراف بچوں کا بھروسہ ختم کردیتا ہے اوربچوں کے اندر بھی جھوٹ رونما ہونا شرو ع ہوجاتا ہے“۔ اسٹڈی کے لئے ریسرچ کرنے والوں نے سنگاپور کے 379نوجوان بچوں کو شامل کیا۔پہلے ان سے پوچھاگیا کھانے‘ رہنے یاجانے کے متعلق والدین کی جانب سے بولے گئے جھوٹ کو یاد کریں۔

اس میں بچوں کے برتاؤ اور پیسوں کے اخراجات کو بھی شامل کیاگیاتھا۔ دوسرے میں ان سے استفسار کیاگیا ہے کہ وہ اپنے والدین سے کس حد تک جھوٹ بولتے ہیں۔ اپنے تعلقات میں ان کی سرگرمیو ں او رکارائیوں کے متعلق کس قدر جھوٹ بولتے ہیں