والدین کے ساتھ حسن سلوک جنت میں داخلہ کی ضمانت

   

ڈاکٹر حافظ سید شاہ خلیل اللہ اویسؔ بخاری
اللہ عز وجل نے انسانوں کو مختلف رشتوں میں پرویا اور جوڑا ہے،ان میں کسی کو باپ بنایا ہے تو کسی کو ماں کا درجہ دیا ہے اور کسی کوبیٹا بنایا ہے تو کسی کو بیٹی کی پاکیزہ نسبت عطا کی ہے، غرض ر شتے بناکر اللہ تعالی نے ان کے حقوق مقر ر فرمادئیے ہیں، ان حقوق میں سے ہر ایک کا ادا کر نا ضروری قرار دیا گیا لیکن والد ین کے حق کو اللہ رب العزت نے قرآنِ کریم میں اپنی بندگی اورا طا عت کے فوراً بعد ذکر فرمایا، یہ اس بات کی طرف اشا رہ ہے کہ رشتوں میں سب سے بڑا حق والدین کا ہے۔ والدین اللہ عز وجل کی طرف سے عطا کردہ نعمتوں میں ایک عظیم نعمت ہیں۔ یہ وہ ذواتِ مبارکہ ہیں جنہوں نے ہمیں اس دنیا میں لانے اور وجود بخشنے کا ظاہری ذریعہ و سبب بنے ۔ والدین کی محبت اور شفقت بے لوث و بے غرض ہوتی ہے، وہ اپنی اولاد کی خوشیوں اور کامیابیوں کے لیے اپنی ہر خواہش قربان کر دیتے ہیں۔ والدین کا وجود ایک ایسے درخت کی مانند ہوتا ہے جو اپنی اولاد کو گرمی و بارش سے بچاتا ہے اور انہیں اپنی چھاؤں میں پالتا ہے، اس کی حفاظت کرتا ہے، اور اسے زندگی کی دھوپ اور طوفانوں سے بچاتا ہے۔
اللہ تعالی کا ارشاد گرامی ہے: ’’اور آپ کے رب نے یہ حکم دیا ہے کہ اس کے علاوہ کسی کی عبادت مت کرو اور اپنے ماں باپ کے ساتھ حسنِ سلوک سے پیش آؤ، اگر وہ یعنی ماں باپ تیری زندگی میں بڑھاپے کو پہنچ جائیں، چاہے ان میں ایک پہنچے یا دونوں (اور ن کی کوئی بات تجھے ناگوار گزرے تو) ان سے کبھی ’’اف‘‘ بھی مت کہنا اور نہ اُنھیں جھڑکنا اور ان سے خوب ادب سے با ت کر نا، اور ان کے سامنے شفقت سے انکساری کے ساتھ جھکے رہنا اور یوں دعا کر تے رہنا:اے ہمارے پروردگار! تو ان پر رحمت فرما، جیسا کہ انھوں نے بچپن میں مجھے پالا ہے (صرف ظاہر داری نہیں، دل سے ان کا احترام کرنا) تمہارا رب تمہارے دل کی بات خوب جا نتا ہے اور اگر تم سعادت مند ہو تو وہ توبہ کرنے والے کی خطائیں کثرت سے معاف کرنے والا ہے۔(سورہ بنی اسرائیل: ۲۳۔۲۴) اس آیت کریمہ میں اللہ عز وجل نے سب سے پہلے اپنی بندگی و اطاعت کا حکم دیا کہ میرے علاوہ کسی اور کی بندگی ہر گز مت کرنا، اس کے بعد فر ما یا کہ اپنے والدین کے ساتھ حسنِ سلوک سے پیش آؤ۔اولاد کو یہ سوچنا چاہیے کہ والدین نہ صرف میرے وجود کا سبب ہیں؛ بلکہ آج میں جو کچھ بھی ہوں، اُنھیں کی برکت سے ہوں، والدین ہی ہیں جو اولاد کی خاطر نہ صرف ہر طرح کی تکلیف دکھ اور مشقت کو برداشت کرتے ہیںبلکہ بسا اوقات اپنا آرام و راحت اپنی خوشی و خواہش کو بھی اولاد کی خاطر قربان کردیتے ہیں۔ والدین کے ساتھ حسن سلوک کا بار بار تذکرہ آیا ہے والدین کا بڑا مقام ہے اور یہ مقام اللہ نے خود طے کر دیا ہے ۔والدین ہی حسن سلوک و آداب واحترام کے سب سے زیادہ حقدارہیں۔ لہٰذا جہاں اللہ تعالیٰ کی عبادت ضروری ہے۔ وہاں والدین کی اطاعت بھی ضروری ہے۔ حضرت ابو امامہ ؓسے روایت ہے کہ ایک شخص نے نبی کریم ﷺ سے پوچھا کہ اولاد پر ماں باپ کا کتنا حق ہے؟ حضور سرورِ عالم ﷺ نے فرمایا کہ وہ تمہاری جنت اور دوزخ ہیں۔ یعنی اگر تم ماں باپ کی فرمانبرداری اور خدمت کرو گے اور ان کو راضی رکھو گے تو جنت پالوگے اور اس کے برعکس اگر ان کی نافرمانی اور ایذا ء رسانی کرکے انہیں ناراض کرو گے اور اِن کا دل دکھاؤ گے تو پھر تمہارا ٹھکانہ دوزخ میں ہو گا۔