واہ رے قومی مفاد مودی حکومت دن رات مصروف

   

پی چدمبرم

وزیراعظم نریندر مودی نے 16 فبروری کو وارانسی میں خطاب کرتے ہوئے آرٹیکل 370 کی تنسیخ اور شہریت ترمیمی قانون کو نافذ کرنے کے فیصلوں کا حوالہ دیا۔ انھوں نے کہا: ’’یہ فیصلے قومی مفاد کی خاطر ضروری ہوئے۔ مختلف نوعیت کے بین الاقوامی دباؤ کے باوجود ہم ان فیصلوں پر قائم رہے اور یونہی ڈٹے رہیں گے۔‘‘ اس دعوے میں جادوئی الفاظ ’قومی مفاد‘ ہیں۔ یہ صداقت کا اشارہ نہیں دیتے ہیں، بلکہ قطعیت کو ظاہر کرتے ہیں۔ چونکہ پی ایم نے اعلان کیا ہے کہ یہ فیصلے قومی مفاد میں لئے گئے، اس لئے انھیں توقع ہے کہ تمام تر تنقید موقوف اور ساری بحث ختم ہوجانا چاہئے۔ میں نے بی جے پی؍ این ڈی اے حکمرانی کے برسوں کو یاد کیا اور مرکزی حکومت کے فیصلوں اور اقدامات کو شمار کرنے کی کوشش کی اور یہ کہ حکومت نے ان کے بارے میں قومی مفاد میں ہونے کا دعویٰ کیا ہو۔ یہ فہرست طویل اور متنازع ہے۔ میں حسب ذیل فیصلے و اقدامات کو ترتیب دے پایا ہوں۔
نوٹ بندی اور جی ایس ٹی
حکومت نے بار بار ادعا کیا ہے کہ نوٹ بندی قومی مفاد کی خاطر کی گئی۔ نقادوں نے اسے تاریخی فاش غلطی قرار دیا، جس کے تباہ کن نتائج برآمد ہوئے: سسٹم میں نقدی کی شدید قلت ہوگئی جس نے نقدی پر مبنی معیشت کے شعبوں کو مفلوج کردیا، جیسے زراعت، تعمیرات، چلر تجارت اور خودروزگار۔ بہت چھوٹے اور چھوٹے کاروبار کے مالکین اپنے بزنس کو بند کرنے پر مجبور ہوئے اور ان میں سے کئی کاروبار ہنوز بند ہیں۔ جو لوگ نوکریوں سے محروم ہوئے، وہ اس کے بعد طویل عرصہ بے روزگار ہی رہے۔ عوامی فیصلہ ہوچکا کہ آیا نوٹ بندی قومی مفاد میں کی گئی یا مخالفت میں؟
جی ایس ٹی کا قانون حکومت کے مطابق قومی مفاد میں منظور کیا گیا۔ یہ معقول بات ہوتی بشرطیکہ اس قانون کو اچھی طرح غوروخوض کے ساتھ وضع کیا جاتا، شرح واحد اور اعتدال والی ہوتی، سافٹ ویئر کو پہلے سے تیار کرلیا جاتا، اور انتظامی مشینری کو تربیت کے ساتھ تیار کرلیا گیا ہوتا۔ تقریباً دو سال بعد بھی جی ایس ٹی کلکشن تخمینوں سے کمتر ہے، جی ایس ٹی کمپنزیشن سیس ناکافی ہے کہ ریاستوں کو وعدے کے مطابق نقصان کی تلافی کی جائے، اور ریفنڈ حکومت اور بزنس کے درمیان تنازع کی بڑی وجہ بن چکا ہے۔ یہ قومی مفاد میں نہیں ہوگا کہ جی ایس ٹی کو واپس لے لیا جائے، یہ بھی قومی مفاد میں نہیں رہے گا کہ اسے موجودہ ترکیب اور شرحوں پر جاری رکھا جائے۔ لہٰذا، کیا چیز ملک کے مفاد میں معلوم ہوتی ہے؟
آرٹیکل 370 اور این آر سی۔ سی اے اے
حکومت نے ادعا کیا کہ آرٹیکل 370 کی تنسیخ قومی مفاد میں ہے۔ ریاست جموں و کشمیر کو دو مرکزی زیرانتظام علاقوں میں تقسیم کردینا قومی مفاد میں ہے؟ وادیٔ کشمیر کو 5 اگست 2019ء سے تعطل کی حالت میں رکھنا کیا یہی برتر قومی مفاد میں ہے؟ تین سابق چیف منسٹروں کو الزامات کے بغیر چھ ماہ محروس رکھنا اور پھر اُن کی الزامات کے بناء مزید دو سالہ مدت کیلئے محروس رکھنے پبلک سیفٹی ایکٹ (پی ایس اے) کا استعمال کرنا شاید اعلیٰ قومی مفاد میں ہے؟ محروسین کو عدالت میں لانے کیلئے عرضیوں پر سماعت کو سات ماہ تک روکے رکھنا قومی مفاد میں ہے؟ یہ فہرست طویل ہے لیکن کشمیر کوئی بھی اتفاق کرنے آمادہ نہیں!
حکومت کے دعوے کے مطابق آسام کیلئے نیشنل رجسٹر آف سٹیزنس (این آر سی) ترتیب دینا قومی مفاد میں رہا ہے۔ 19,06,657 افراد کو بیرونی یا غیرقانونی تارکین وطن قرار دینا قومی مفاد میں ہے؟ انھیں ’دیمک‘ کہنا اور 2024ء تک انھیں نکال باہر کرنا قومی مفاد کو فروغ دینا ہے؟ یہ انکشاف ہونا کہ نام نہاد بیرونی افراد میں زائد از 12 لاکھ ہندو ہیں اور قانون شہریت 1955ء میں ترمیم کرنے کے شیطانی خیال پر عمل ایسا ’حل‘ ہے جو قومی مفاد میں وضع کیا گیا۔ قانون کی اندرون 72 گھنٹے تدوین اور منظوری جس سے غیرمسلم اس ملک میں برقرار رہ سکیں گے جبکہ مسلمانوں کو جانا پڑے گا (یا نکال باہر کیا جائے گا)، یہ سب اعلیٰ ترین قومی مفاد ہے۔ یہ قومی مفاد کی خاطر کئے گئے فیصلوں نے سارے ملک کو عدیم النظیر ہلچل میں پھنسا دیا ہے۔ہندوستان کی شہریت ثابت کرنے کیلئے 15 دستاویزات کی اساس پر محترمہ زبیدہ بیگم کی درخواست کو مسترد کردینا قومی مفاد کے تحفظ میں ہے!
غداری اور بجٹ
شہریت ترمیمی قانون کے خلاف جو بھی لب کشائی کریں‘ اُن پر غداری کے الزامات عائد کرنا قومی مفاد میں ہے۔ پُرامن احتجاجیوں پر لاٹھیاں برسانا اور پانی کی توپوں کا استعمال اور فائرنگ کرنا (صرف اترپردیش میں 23 افراد ہلاک ہوچکے ہیں) قومی مفاد میں ہے۔ سی اے اے پر بالواسطہ تنقید کے اظہار پر مبنی ڈرامہ منعقد کرنے پر ایک ٹیچر اور ایک والد کی محروسی قومی مفاد میں ہے۔انتخابی ریلیوں میں شرکاء کو ’’گولی مارو‘‘ کے نعرے لگانے پر اُکسانا اور برسرخدمت چیف منسٹر کو ’دہشت گرد‘ کہنا قومی مفاد میں ہے۔ بی جے پی اور اے اے پی کے درمیان انتخابی مقابلے کو انڈیا اور پاکستان کے درمیان لڑائی قرار دینا قومی مفاد کے تحفظ میں کیا گیا۔
160 منٹ کی بجٹ تقریر پڑھنا (حالانکہ اسے نامکمل چھوڑا گیا) قومی مفاد میں رہا۔ کارپوریٹ ٹیکس شرح میں کٹوتی کی شکل میں چند سو کارپوریٹ گھرانوں کو تخمیناً 1,45,000 کروڑ روپئے دینا قومی مفاد میں ہے۔ زراعت، فوڈ سکیورٹی، مڈ ڈے میل اسکیم، اِسکل ڈیولپمنٹ، آیوشمان یوجنا (ہیلت کیئر اسکیم) وغیرہ پر مصارف میں کٹوتی (نظرثانی شدہ تخمینے) قومی مفاد میں ہے۔ ’این ایس ایس او‘ سروے جو بڑھتی بے روزگاری (2017-18ء میں 6.1 فیصد) اور گھٹتی کھپت (2017-18ء میں 3.7 فیصدکمی) کی رپورٹ پیش کریں، ان کو دبا دینا قومی مفاد کے تحفظ میں کیا گیا۔ نعرے لگانا قومی مفادات کے بارے میں بیداری پیدا کرنے کیلئے ہے۔
نیرو مودی، میہول چوکسی، وجئے مالیا، جتن مہتا، سنڈیسرا برادرس اور دیگر کو چپکے سے ملک سے نکل جانے کی اجازت دینا قومی مفاد میں ہے۔ للت مودی کو ملک بدر کرنے کیلئے برطانوی حکومت پر دباؤ نہ ڈالنا بھی قومی مفاد میں ہے۔قومی مفاد کی فہرست ختم ہونے والی نہیں۔ چونکہ حکومت قومی مفاد میں ڈھیر سارے فیصلے کرنے دن رات کام کررہی ہے، اس لئے بس کچھ مدت کا معاملہ ہے کہ انڈیا کی جی ڈی پی زبردست اضافے کے ساتھ 5 ٹریلین ڈالر تک پہنچ جائے گی اور بھارت دنیا کی سب سے نمایاں طاقت بن جائے گا!