وبائی امراض ‘ احتیاط اور علاج

   

سب پریشان ہیں آخر کس وباء میں وہ مرے
جن کو غربت کے علاوہ کوئی بیماری نہ تھی
ہماری ریاست تلنگانہ میں ان دنوں وبائی امراض عروج پر ہیں۔ عوام کی اکثریت ان وبائی امراض کا شکار ہے ۔ اعضاء شکنی ‘ بخار ‘ سردی ‘ کھانسی اور حلق میں خراش کی کیفیت کا شکار مریض لگاتار دواخانوں سے رجوع ہو رہے ہیں۔ سرکاری اور خانگی دونوںہی دواخانوں میںاس طرح کے مریضوںکی تعداد میں لگاتار اضافہ ہوتا چلا جا رہا ہے ۔ ریاست کے کئی اضلاع اور شہروںمیں سردی کی لہر میں بھی اضافہ ہوا ہے ۔ کئی مقامات پر درجہ حرارت بہت کم ہوگیا ہے ۔ اس کے علاوہ دن کے اوقات میں درجہ حرارت میںاضافہ درج کیا جا رہا ہے جس کے نتیجہ میں عوام دو طرح کے موسمی حالات کے نتیجہ میں بھی متاثر ہو رہے ہیں۔رات بھر درجہ حرارت میں کمی اور صبح کی اولین ساعتوں میں کہر کی وجہ سے جہاں صحت پر منفی اثرات مرتب ہو رہے ہیں وہیںدن میں دھوپ کی وجہ سے بھی انسانی صحت پر مضر اثرات مرتب ہو رہے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ ہر عمر کے لوگ وبائی امراض کا شکار ہو رہے ہیں۔ بچے ‘ جوان ‘ بوڑھے ‘ مرد اور عورت سبھی اس کا شکار ہونے لگے ہیں۔ ہزاروں کی تعداد میں مریض دواخانوںسے رجوع ہوتے ہوئے علاج کروا رہے ہیں۔ اس کے علاوہ ہزاروں افراد ایسے بھی ہیں جو اپنے طور پر ان امراض کا علاج کروا رہے ہیں اور کچھ دوائیں یا ٹوٹکے استعمال کر رہے ہیں۔ ضرورت اس بات کی ہے کہ سردی کے اس موسم میں انتہائی احتیاط سے کام لیا جائاے ۔ صحت پر خاص توجہ دی جائے ۔ جس مکو گرم رکھنے کے اقدامات کئے جائیں۔ غذائی عادات کا جائزہ لیا جائے ۔ شدید سردی کے وقت کھلی ہوا میں نکلنے سے گریز کیا جائے ۔ اگر باہر نکلنا ضروری ہوجائے تو سردی سے بچاؤ کے تمام تر احتیاطی اقدامات کئے جائیں۔ خاص طور پر کم عمر بچوں اور ضعیف العمر افراد کو سردی سے بچانے کیلئے خاص اقدامات کئے جائیں۔ ان پر خاص توجہ دیتے ہوئے موسمی شدت سے متاثر ہونے سے روکا جاسکتا ہے ۔ کم عمر بچوں اور معمر افراد پر موسمی سختی کے اثرات بہت جلد مرتب ہوجاتے ہیں ۔ ایسے میں ان کا خاص دھیان رکھنے اور انہیں سردی کے اثرات سے بچانے کیلئے خصوصی توجہ دئے جانے کی ضرورت ہے ۔
جہاں کہیں کوئی اس طرح کے امراض کا شکار ہوں یا پھر ان میں علامات پائی جائیں تو فوری طور پر ڈاکٹرس سے رجوع ہوتے ہوئے موثر اور باقاعدہ علاج کیا جانا چاہئے ۔ موسمی حالات اور اس کے اثرات سے ڈاکٹرس بخوبی واقف ہوتے ہیں اور وہ مریض کی جسمانی حالت کو پیش نظر رکھتے ہوئے ادویات تجویز کرتے ہیں۔ گھریلو ٹوٹکے اور اپنے طور پر علاج کیلئے ادویات کا استعمال زیادہ تر مریضوں کیلئے کارآمد نہیں ہوسکتا ۔ ایسے میںایک دو دن اگر اپنے طور پر علاج کی کوشش کی جائے یا ٹوٹکے استعمال کئے جائیں لیکن ان کے نتائج توقع کے مطابق نہیں رہیں اور مرض میں افاقہ نہ ہو تو لاپرواہی کا مظاہرہ ہرگز نہیں کیا جانا چاہئے ۔ بخار شدت اختیار کرجائے تو اس کے دوسرے اثرات اور پیچیدگیاں بھی ہوتی ہیں۔ایسے میں ان امراض اور خاص طور پر بخار اور کھانسی وغیرہ کی صورت میں مرض کو طول اختیار کرنے کا موقع نہیں دیا جانا چاہئے ۔ جس قدر ممکن ہوسکے سب سے پہلے تو احتیاط سے کام لیا جائے ۔ اس کے باوجود اگر مرض لاحق ہوجائے تو پھر کسی طرح کے تغآفل یا لاپرواہی کا مظاہرہ کئے بغیر علاج پر توجہ دی جائے ۔ صحت کا خاص طور پر خیال رکھنے کی ضرورت ہوتی ہے اور میں لاپرواہی ہرگز نہیں کی جانی چاہئے ۔ دوسری پیچیدگیوں اور مسائل سے بچنے کیلئے معمولی علامات کو بھی نظر انداز نہیں کیا جانا چاہئے ۔ وائرل انفیکشن اور موسمی بیماریوں کے علاج کی سہولیات سرکاری دواخانوں میں بھی بہتر دستیاب ہونے لگی ہیں۔
عوام کو اس معاملے میں اپنی غذائی عادات کا بھی خاصخیال رکھنے کی ضرورت ہے ۔ جتنا مکن ہوسکے ہلکی پھلکی اور گھریلو غذا کا استعمال کیا جائے ۔ باہر کے اور خاص طور پر تلن والی اشیا کے استعمال سے گریز کیا جائے ۔صفائی وغیرہ کا خاص خیال رکھتے ہوئے کئی مسائل سے بچاجاسکتا ہے ۔ اس کے علاوہ حکومت کو بھی سرکاری دواخانوں کی صورتحال اور عوامی صحت پر خاص نظر رکھنے کی ضرورت ہے ۔ وبائی امراض سے نمٹنے کیلئے درکار ادویات اور طبی عملہ کی فراہمی میں کسی طرح کی کوتاہی نہیں ہونی چاہئے ور جہاں کہیں ضرورت ہو طبی معائنے کرتے ہوئے مکمل علاج کی سہولیات فراہم کرنے میں کوئی کسر باقی نہیں رکھی جانی چاہئے ۔