خاتون آرمی آفیسر کیخلاف مدھیہ پردیش کے وزیر کا تبصرہ غیر ذمہ دارانہ، نئے چیف جسٹس گوائی کی بنچ کا ریمارک
نئی دہلی، 15 مئی (یو این آئی) ہندوستانی فوج کی کرنل صوفیہ قریشی کے خلاف وزیر کنور وجے شاہ کے “توہین آمیز” تبصرے کے معاملے میں مدھیہ پردیش ہائی کورٹ کی ہدایت کے خلاف روک لگانے کی مانگ والی درخواست پر سپریم کورٹ نے عبوری راحت دینے سے انکار کرتے ہوئے کہا کہ اس پر جمعہ کو سماعت ہوگی۔ہائی کورٹ نے وزیر کے مبینہ قابل اعتراض تبصرے کا از خود نوٹس لیا تھا اور ریاستی حکومت کو ان کے خلاف مقدمہ درج کرنے کی ہدایت کی تھی۔ شاہ کی جانب سے اسے سپریم کورٹ میں چیلنج کیا گیا ہے ۔ عدالت کے متعلقہ بنچ نے جمعرات کو کہا کہ وہ جمعہ کو درخواست کی سماعت کرے گا۔چیف جسٹس بی آر گوائی اور جسٹس اے جی مسیح کی بنچ نے آج درخواست کا ذکر کئے جانے پر کہا کہ وزیر شاہ نے ایسا تبصرہ کیا ہے تو یہ غیر ذمہ دارانہ ہے اور درخواست کی سماعت کل ہوگی۔بی جے پی لیڈر شاہ ریاستی حکومت میں قبائلی امور کے وزیر ہیں۔ جسٹس گوائی کی سربراہی والی بنچ نے وزیر کے خلاف مقدمہ دائر کرنے کی اجازت دینے والے مدھیہ پردیش ہائی کورٹ کے حکم کو موجودہ مرحلے پر روکنے کی درخواست کو مسترد کر دیا اور کہا کہ وہ اس معاملے کی کل خود سماعت کرے گی۔ درخواست گزار نے ہائی کورٹ کے حکم کے بعد اپنے خلاف درج ایف آئی آر پر روک لگانے کی درخواست کی تھی۔ وزیر شاہ کی وکیل ویبھا دتہ مکھیجا نے بنچ کو بتایا، “انہوں نے (شاہ) اپنے تبصروں پر افسوس کا اظہار کیا ہے ۔ انہیں غلط سمجھا گیا ہے … میڈیا نے اسے غلط انداز میں پیش کیا ہے ۔ ہم مقدمہ درج کرنے کے حکم پر روک لگانے کا مطالبہ کرتے ہیں۔” تاہم بنچ نے کہا کہ شاہ ایک وزیر ہیں۔ اس حوالے سے کیا گیا تبصرہ انتہائی غیر ذمہ دارانہ تھا۔بنچ کی سربراہی کرنے والے جسٹس گوائی نے کہا، “آئینی عہدے پر فائز ایسے شخص کو ذمہ داری سے بولناچاہیے … جب یہ ملک ایسی صورتحال سے گزر رہا ہے ۔ (شاہ) کو معلوم ہونا چاہیے کہ وہ کیا کہہ رہے ہیں۔مدھیہ پردیش ہائی کورٹ نے شاہ کے مبینہ بیان پر ازخود نوٹس لیتے ہوئے بدھ کو کیس کی سماعت کرتے ہوئے خاتون آرمی آفیسر کے خلاف مبینہ طور پر ‘توہین آمیز’ اور ‘غلط زبان’ استعمال کرنے کے الزام میں ان کے خلاف فوجداری مقدمہ درج کرنے کا حکم دیا تھا۔مسٹر شاہ نے آج اس حکم کے خلاف سپریم کورٹ میں عرضی داخل کی ہے اور اس پر روک لگانے کا مطالبہ کیا ہے ۔مسٹر شاہ کے خلاف 12 مئی کو اندور کے قریب ایک پروگرام میں ان کے اس ریمارکس پر شدید عوامی ردعمل سامنے آیا تھا جس میں انہوں نے مبینہ طور پر خاتون افسر کو “دہشت گردوں کی بہن” کہا تھا۔ کرنل قریشی پاکستان کے زیر قبضہ مختلف مقامات پر دہشت گردوں کے کیمپوں پر ہندوستانی مسلح فورسز کی کارروائی کے لئے چلائے جارہے ‘آپریشن سندور’ کے بارے میں باقاعدہ پریس بریفنگ کرنے والی ٹیم میں شامل کئے جانے کے بعد سے خبروں میں ہیں اوراسے ہندوستان میں ‘ناری شکتی’ کے عروج کے طور پر دیکھا جا رہا ہے ۔