وزرات داخلہ نے کشمیر میں احتجاج کی خبروں کو کیا مسترد

,

   

حکومت نے دفعہ 144سی آ رپی سی کشمیر میں نافذ کیا ہے جس کی وجہہ سے چار سے زائد لوگوں کو اکٹھا ہونے کی اجازت نہیں ہے

نئی دہلی۔ وزرات داخلی امور نے ہفتہ کے روز ان رپورٹس کو مستردکردیا جس میں 5اگست کے روز مرکز کی جانب سے ریاست کشمیرکے خصوصی موقف کو ہٹائے جانے کی وجہہ سے احتجاجی مظاہروں کی بات کی جارہی ہے۔

نیوز ایجنسی رائٹرس نے ایک نیوز شائع کی تھی کہ دو پولیس والے اور ایک عینی شاہد نے دعوی کیاہے کہ پولیس نے جمعہ کے روز احتجاجی مظاہرہ کرنے والوں سے مقابلے کے لئے آنسو گیس اور پیلٹ گنس کا استعمال کیا ہے جن کی تعداد ”کم سے کم10ہزار“ تھی۔

وزرات داخلی امور کہ ترجمان نے ٹوئٹ کرتے ہوئے کہاکہ ”ایک نیوز رپورٹ جو دراصل رائٹرس میں شائع ہوئی اور ڈاؤن میں بھی دیکھائی دی میں دعوی کیاگیا ہے کہ سری نگر میں دس ہزار لوگ احتجاج میں شامل ہوئے۔

یہ سرار فرضی اور بے بنیاد ہے۔کچھ احتجاج سری نگر‘ بارہمولہ میں ہوئی اور اس میں بیس سے زائد لوگ شامل نہیں تھے“

حکومت نے دفعہ 144سی آ رپی سی کشمیر میں نافذ کیا ہے جس کی وجہہ سے چار سے زائد لوگوں کو اکٹھا ہونے کی اجازت نہیں ہے۔

تاہم کشمیری شہری جنہیں جمعہ کے روز احکامات کو یکطرف کرکے کچھ گھنٹوں کے لئے مقامی مساجد میں نماز جمعہ ادا کرنے کی اجازت دی گئی تھی۔

سری نگر میں نماز جمعہ کے بعد جس طرح کے احتجاج کی رائٹرس نے خبر دی ہے اس کے متعلق منسٹری کا کہنا ہے وہ ”غلط‘‘ہے۔

رپورٹ میں یہ بھی دعوی کیاگیاتھا کہ احتجاجیوں میں خواتین او ربچے شامل تھے‘ جنھیں ایوا برج سے واپس کیاگیا اور وہ کچھ نے تو ”پانی میں چھلانگ لگادی“۔

جس خبر کو وزرات نے من گھڑت او رفرضی قراردیا ہے اس کو پاکستانی نیوز پیپر ڈاؤن نے بھی شائع کیاہے۔

دستور ہند کے دفعہ 370اور 35اے کے تحت ریاست جموں کشمیر کو فراہم کئے جانے والے خصوصی درجہ کو مرکزی حکومت نے 5اگست کے روز برخواست کردیاہے۔

پارٹی سے بالاتر ہوکر اس اقدام کی مذمت کی جارہی ہے۔ جموں کشمیر تنظیم جدید ایکٹ کے مطابق جموں او رکشمیراب دو یونین ٹریٹریز میں تبدیل کردئے گئے ہیں ایک جموں اور کشمیر دوسرا لداخ