وزیراعظم مودی کا دورہ امریکہ

   

ہر ایک صورت بھلی لگتی ہے کچھ دن
لہو کی شعبدہ کاری سے بچئے
وزیراعظم مودی کا دورہ امریکہ
وزیراعظم نریندر مودی کے ایک ہفتہ طویل دورہ امریکہ کو ایک اہم ترین موقع قرار دیا جارہا ہے کیونکہ مودی کی امریکہ میں کئی عالمی قائدین سے ملاقات ہوگی۔ اقوام متحدہ سلامتی کونسل کے اجلاس سے خطاب کے دوران کئی خاص موضوعات کو پیش کیا جائے گا۔ دہشت گردی کا مسئلہ شامل نہ کرنے کا فیصلہ کرتے ہوئے وزیراعظم نے اپنی حکومت کے کارناموں کو عالمی قائدین کے سامنے پیش کرنے کا ارادہ کیا ہے۔ امریکہ کے ساتھ باہمی تعلقات کو فروغ دینے کے بشمول اعلیٰ سطحی پروگراموں کو بھی اہمیت دی گئی ہے۔ وزیراعظم مودی اتوار کو ٹیکساس کے شہر ہوسٹن میں ہندوستانی برادری سے خطاب کریں گے۔ یہ جلسہ امریکہ میں مقیم ہندوستانی باشندوں کیلئے خاص اہمیت رکھتا ہے۔ اقوام متحدہ میں پاکستان کے وزیراعظم عمران خان بھی موجود رہیں گے جہاں ہندوستان کی جانب سے پیش کئے جانے والے موقف کو اہمیت دی جائے گی۔ دونوں قائدین نریندرمودی اور عمران خان 27 ستمبر کو اقوام متحدہ جنرل اسمبلی سے خطاب کریں گے جس میں دونوں قائدین کا موقف ایک دوسرے کے برعکس ہونے کا امکان ہے۔ عمران خان نے خود کو کشمیری عوام کا سفیر قرار دیا ہے اور وہ بین الاقوامی سطح پر اس معاملہ کو اٹھاکر عالمی توجہ لائیںگے۔ دونوں پڑوسی ممالک کو اپنے موقف کے اظہار کا موقع مل رہا ہے تو اس موقع سے استفادہ کرتے وقت ہمسایہ ہونے کے فرض کو بھی فراموش نہیں کرنا چاہئے۔ امریکہ کے ساتھ ہندوستان کے روابط مضبوط ہیں تو امریکہ کو مسئلہ کشمیر پر پاکستان کے موقف کے حوالہ سے سفارتی راہ ہموار کرنے کی کوشش کرنی ہوگی۔ اس میں دو رائے نہیں کہ امریکہ اور ہندوستان کے تعلقات باہمی احترام اور مضبوط تجارتی و سفارتی تعلقات کی بنیاد پر ہیں۔ گذشتہ 7 دہوں سے امریکی زندگی سے خود کو وابستہ کرتے ہوئے ہندوستانی نژاد امریکیوں نے جو تعاون کیا ہے وہ قابل قدر ہے۔ ان افراد نے ہی دونوں ملکوں کے تعلقات کو مضبوط بنانے میں بھی اہم رول ادا کیا ہے۔ ٹیکساس کے شہر ہوسٹن میں ’’ہاوڈی مودی‘‘ چوٹی کانفرنس سے کئی توقعات وابستہ کرتے ہوئے امریکہ میں مقیم ہندوستانیوں نے جوش و خروش دکھایا ہے۔ زائد از 1000 والینٹرس اور 650 تنظیموں نے ہندوستانی امریکی برادری کے ساتھ تعاون کرتے ہوئے جلسہ کو کامیاب بنانے کی کوشش کی ہے۔ یہ دونوں ملکوں کی دیرینہ دوستی اور تعلقات کا مظہر ہے۔ مودی کے دورہ ٹیکساس کو انڈین امریکن برادری کیلئے اہم ہے۔ ٹیکساس میں توانائی سے لیکر فارماسوٹیکل، کیمیکلس، میڈیکل ٹیکنالوجی، ایرواسپیس کے شعبوں میں ہندوستانی باشندوں کا رول نمایاں ہے۔ ہندوستانی نژاد امریکیوں نے ہر شعبہ میں اپنا لوہا منوایا ہے۔ یہ لوگ تعلیم، دولت اور طاقتور انفرادی شخصیت کی وجہ سے جانے جاتے ہیں۔ ہوسٹن میں ہندوستانیوں کی اکثریت پائی جاتی ہے اور یہ شہر امریکہ کے دیگر شہروں کے مقابل ہندوستانیوں کیلئے اہم مرکز مانا جاتا ہے۔ وزیراعظم نریندر مودی کا ہوسٹن کو یہ دوسرا دورہ ہے۔ اس لئے بھی یہاں کی ہندوستانی برادری نے غیرمعمولی جوش و خروش دکھایا ہے۔ یہ ایک اہم موقع ہے اس سے دونوں ملکوں کے تعلقات میں مزید مضبوطی آئے گی۔ صدر امریکہ ڈونالڈ ٹرمپ کو ہندوستانی نژاد امریکیوں کے علاوہ دیگر ہندوستانی برادری کے افراد کے مسائل کی یکسوئی پر بھی توجہ دینے کی ضرورت ہے۔
ملک کی معیشت کو بہتر بنانے ٹیکس کٹوتی!
مرکز کی نریندر مودی زیرقیادت بی جے پی حکومت نے ہندوستانی عوام کو معیشت کی تباہ کن صورتحال سے دوچار کرنے کے بعد کچھ راحت کے اقدامات کرنے کی کوشش کی ہے اور یہ راحت بھی صرف ان کارپوریٹ گھرانوں کو پہنچائی جارہی ہے جو ملک کی معیشت کو دیمک کی طرح چاٹ رہے ہیں۔ افسوسناک پہلو یہ ہیکہ وزیرفینانس کی حیثیت سے نرملا سیتارامن نے اپنے وزارت کا جائزہ لینے کے تقریباً 120 دن بعد یہ محسوس کیا کہ افراط زر میں بے تحاشہ اضافہ کو روکنا ضروری ہے۔ جمعہ کے دن معاشی امور کی جانب توجہ دیتے ہوئے وزیرفینانس نے کئی بڑے اعلانات کئے۔ اندرون ملک کمپنیوں اور نئی دیسی مینوفیکچرنگ کمپنیوں کیلئے کمپنی ٹیکسوں میں بڑی کمی کی ہے۔ ہندوستانی کمپنیوں کی کمپنی شرح بغیر رعایت 22 فیصد کی گئی۔ جی ایس ٹی سے پریشان تاجروں کے مسائل پر توجہ دینے کی ضرورت کو محسوس کرتے ہوئے انہوں نے بعض اہم ترمیمات بھی کئے ہیں۔ اس پر تاخیر سے ہی صحیح وزیرفینانس نے جائزہ تو لیا ہے۔ اس اقدام سے ہندوستانی مارکٹ پر چھائی مایوسی میں کمی آئے گی۔ دیوالی سے پہلے شیر بازار کو مستحکم بنانے کی نیت سے نرملا سیتارامن نے سرمایہ کاری میں اضافہ کیلئے جو فیصلہ کئے ہیں ان کا خیرمقدم کیا جارہا ہے۔ وزیراعظم نریندرمودی کی ’’میک ان انڈیا‘‘ پالیسی سست روی کا شکار تھی اب ہندوستانی کمپنیوں کو یکم ؍ اکٹوبر سے کچھ راحت ملے گی۔ یکم ؍ اکٹوبر یا اس کے بعد ملک میں تیار ہونے والی اشیاء پر صرف 15 فیصد ہی ٹیکس لیا جائے گا۔ گذشتہ 6 ماہ سے ہندوستانی مارکٹ میں تشویش پیدا ہوئی تھی اب جبکہ وزیرفینانس نے کچھ راحت دینے کا اعلان کیا ہے تو ہندوستانی صنعتوں کو اس راحت کا فائدہ عوام تک پہنچانے میں دیانتداری کا مظاہرہ کرنا ہوگا۔ گذشتہ چندہ ماہ سے صنعتی اداروں نے ایک راحت بخش پیاکیج دینے کا مطالبہ کیا تھا تاکہ ان کی صنعتی پیداوار میں اضافہ کو یقینی بنایا جاسکے۔ ملک میں 2018-19ء کے اوائل سے ہی ہندوستانی معیشت جھکولے کھا رہی تھی۔ اب نئے اقدامات سے کچھ بہتری کی توقع کی جاسکتی ہے۔