وزیراعظم مودی کو کوئی کچھ سفارت کاری سکھائیں۔ مودی کی آپ کی بار ٹرمپ سرکار نعرےپر راہل نے کسا طنز

,

   

پچھلے کچھ دنوں سے مودی کی ہوسٹن میں کی ہوئی ہاوڈی مودی تقریب کافی سرخیوں میں ہے۔ اس تقریب میں مودی نے ٹرمپ کے ساتھ کافی محبت کا اظہار کیا تھا، اور آپ کی بار ٹرمپ سرکار کے بھی نعرے لگائے تھے۔ اور مودی کے اس بیان پر وزیر خارجہ جی شنکر نے صفائی بھی پیش کی تھی، اسکے بعد کانگریس کے سابق صدر نے ٹویٹ کرکے طنز کسا ہے کہا کہ وزیراعظم مودی کو کوئی سفارتکاری سکھائیں۔ امریکی دورہ پر گئے وزیر خارجہ نے ’ہاوڈی مودی‘ تقریب میں لگوائے گئے نعروں پر صفائی دیتے ہوئے انکا کہنا تھا کہ ہندوستان نے امریکی سیاست میں غیر جانبدارانہ حصہ داری نبھائی ہے اور وزیر اعظم نے’اب کی بار ٹرمپ سرکار‘ کہہ کر ڈونالڈ ٹرمپ کے لئے کوئی تشہیر کا کام نہیں کیا بلکہ سال 2014 کے انتخابات میں ٹرمپ کے نعرہ کو ہی وزیراعظم نے اپنی زبان سے دہرایا۔

کانگریس لیڈر راہل گاندھی نے کہا کہ “شکریہ جے شنکر جی، آپ نے وزیر اعظم کی نا اہلی کو چھپا لیا ان کے اس طرح کے انڈور سمینٹ سے ہندوستان کے لئے ڈیموکریٹس سنگین مسائل پیدا کر سکتے ہیں۔ مجھے امید ہے کہ آپ کے بیان سے یہ چیزیں اب نہیں ہوں گی۔ اب آپ اس پر کام کرتے ہیں تو انہیں بھی تھوڑی سی سفارتکاری سکھا دیجیے”۔ آپ کو بتادیں کہ مودی نے ہوسٹن میں امریکی صدر کی ہمت آفزائی کی تھی۔ لوک سبھا انتخابات کے پسندیدہ نعرے کے دوران آپ کی بار مودی سرکار کی جگہ ٹرمپ سرکار کا نعرہ ہوسٹن میں لگایا۔

ہندوستان کے وزیر خارجہ جے شنکر امریکہ کے تین دن کے دورے پر ہیں اور جب اس دورے کے دوران ان سے پوچھا گیا کہ کیا وزیر اعظم نے ’ہاؤڈی مودی‘ اجلاس کے ذریعہ ٹرمپ کی تشہیر کا کام کیاہے؟ اس سوال کے جواب میں جے شنکر نے کہنا تھا کہ ’’نہیں‘‘ وزیر اعظم نے ایسا کچھ نہیں کیا۔ جے شنکر نے کہا کہ وزیر اعظم مودی نے ہیوسٹن میں جو کہا اسے سمجھنے کی لوگوں کو ضرورت ہے۔

انہوں نے کہا ’’میری سمجھ میں وزیر اعظم پچھلے انتخابات کی بات کر رہے تھے کیونکہ سال 2014 میں صدارتی چناؤ کی تشہیر کرتے ہوئے خود ٹرمپ نے کہا تھا ’اب کی بار ٹرمپ سرکار‘۔‘‘ جے شنکر نے کہا کہ ہمیں وزیر اعظم کے بیانوں کا غلط مطلب نکالنا نہیں چاہیے اور ایسا کر کے ہم کسی کا فائدہ نہیں کر رہے۔ انہوں نے کہا ’’امریکہ کے ساتھ ہندوستان کا نظریہ غیر جانبدارانہ ہے۔ ہمیں سمجھنا چاہیے کہ امریکہ میں جو بھی ہو رہا ہے یہ ان کی سیاست کا حصہ ہے نہ کے ہندوستان کی سیاست کا حصہ ہے۔