وزیر اعظم مودی اور چیف منسٹر ممتا نبرجی میں رسہ کشی جاری

,

   

مرکز نے چیف سکریٹری مغربی بنگال کو واپس طلب کرلیا‘31مئی تک رپورٹ کرنے کی ہدایت
نئی دہلی : مغربی بنگال میں اسمبلی انتخابات کے بعد بھی مرکز میں برسر اقتدار بی جے پی اور ریاستی میں برسراقتدار ترنمول کانگریس میں مقابلہ آرائی جاری ہے ۔ کورونا وبا اور طوفان سے ہو رہی تباہی کے دور میں بھی عوام کی خدمت کے بجائے مرکز اور مغربی بنگال کی حکومتوں کے درمیان تقریباً ہر مسئلہ پر رسہ کشی ہورہی ہے ۔اسمبلی انتخابات ختم ہونے کے باوجود دونوں میں سیاست کم ہونے کا نام نہیں لے رہی ہے اور یہ اب اپنے شباب پرہے۔ یاس طوفان کی جائزہ اجلاس میں ممتا بینرجی کا باقا عدہ شریک نہ ہونا اور وزیر اعظم کے ذریعہ بی جے پی کے اور مغربی بنگال میں حزب اختلاف کے رہنما شوبیندو ادھیکاری کو اس جائزہ میٹنگ میں بلایا جانا اس جانب اشارہ کرتا ہیکہ انتخابات کے بعد بھی بی جے پی اور ترنمول کانگریس میں اختلافات اپنے شباب پر ہیں۔ بی جے پی نے اس کو لیکر ممتا بینرجی پر تنقید کی ہے۔اس بڑھتی تکرار کے بیچ اب مرکزی حکومت نے مغربی بنگال کے چیف سیکریٹری الپن بندھو پادھیائے کو واپس بلایا ہے۔ میڈیا کے مطا بق مرکز نے کہا ہے کہ ممتا حکومت ان کو جلد چھوڑ دے اور 31 مئی تک بندھو پادھیائے کو مرکزی حکومت میں رپورٹ کرنے کی ہدایت دی ہے۔ بندھو پادھائے کی مدت گزشتہ دنوں ختم ہو گئی تھی لیکن ممتا حکومت نے ان کی مدت کار میں اضافہ کر دیا تھا۔مرکز کے ذریعہ جاری خط میں چیف سیکریٹری کو فورا چھوڑنے کیلئے کہا گیا ہے ۔کورونا اور یاس طوفان کے بیچ میں اس طرح کی سیاست سے ریاست کے عوام کیلئے مسئلے کھڑے ہوں گے۔ مبصرین کی رائے میں وبا کے ایسے ماحول میں ایسی سیاست سے پرہیز کرنا چاہئے۔ادھر یاس طوفان کی تباہی اور نقصانات سے متعلق ہونے والے جائزہ اجلاس میں ممتا بنرجی کے شرکت نہ کرنے پر بی جے پی نے ان کو تنقید کا نشانہ بنایاہے۔ وزیر دفاع راج ناتھ سنگھ نے کہا ہے وہ مغربی بنگال میں کل ہوئے واقعہ سے پوری طرح حیران ہیں کیونکہ وزیر اعظم اور وزیر اعلی کا عہدہ کوئی ذاتی نہیں ہے بلکہ یہ ایک ادارہ ہے اور دونوں نے عوام کی خدمت کرنے کیلئے حلف لیاہے۔ انہوں نے ٹویٹ میں کہا ہے کہ وزیر اعظم کیساتھ اس طرح کا رویہ تکلیف دہ ہے۔