وزیر اعظم مودی نے مسئلہ کشمیر کوحل کرنے کے موقع کو ضائع کیا:محبوبہ مفتی

   

سری نگر7جنوری (سیاست ڈاٹ کام) پی ڈی پی صدر اور سابق وزیر اعلیٰ محبوبہ مفتی نے کہا کہ وزیر اعظم نریندر مودی نے کشمیر کے مسئلے کو حل کرنے کے خط اعتماد کو ضائع کیاہے ۔ انہوں نے کہا کہ نریندر مودی نے پورے ملک اور جموں کشمیر میں اپنے منڈیٹ کو ضائع کیا جس کے باعث یہاں حالات بد سے بد تر ہوئے ۔پی ڈی پی کے بانی اور سابق وزیر اعلیٰ مرحوم مفتی محمد سعید کی تیسری برسی کے موقعہ پر خطاب کرتے ہوئے پارٹی کی موجودہ صدر محبوبہ مفتی نے کہا کہ مجھے مفتی سعید کی رحلت کے بعد بی جے پی کے ساتھ مجبوری کے تحت حکومت بنا نا پڑی۔جنوبی کشمیر کے قصبہ بجبہاڑہ میں واقع مرحوم مفتی سعید کے مقبرے پر پارٹی کے زعما وکارکنوں سے خطاب کرتے ہوئے محبوبہ مفتی نے کہا، ‘‘میں بی جے پی کے ساتھ حکومت بنانے کے حق میں نہیں تھی لیکن مجھے اپنی ہی پارٹی کے بعض لیڈروں نے ایسا کرنے پر مجبور کیا۔ میری پارٹی کے بعض لیڈر ناگپور گئے اوروہاں مرکز سے کہا کہ محبوبہ کو نظر انداز کرکے ہمارے ساتھ حکومت سازی کی جائے اور ہم مرکزی قیادت کی ہربات کو تسلیم کرنے کیلئے تیار ہیں’’۔انہوں نے کہا کہ میں نے دوماہ تک سرکار بنانے سے اس لئے انکار کیا کہ پہلے مجھے کچھ چیزیں دی جائیں جن کو دینے کا ذکر ایجنڈا آف الائنس میں تھا اور جن کو مودی سرکار دینے کیلئے وعدہ بند بھی تھی،پھر میں حکومت بناؤں گی۔ انہوں نے کہا کہ جب پارٹی میں ایسے حالات پیدا ہوئے تو میں پارٹی کو بچانے کیلئے بی جے پی کے ساتھ دوبارہ ہاتھ ملانے پر مجبور ہوئی۔محبوبہ نے اپنے دور اقتدار کی کارکردگیوں کا مختصر خاکہ کھینچتے ہوئے کہا،‘‘میں نے اپنے دوراقتدار میں نیشنل کانفرنس اور کانگریس کے دور میں 12ہزار نوجوانوں کے خلاف درج ہوئے ایف آئی آر کو منسوخ کیا اور فوج کے خلاف بھی بی جے پی کے مرضی کے برعکس ایف ائی آر درج کرایا’’۔ انہوں نے کہا کہ میں نے بی جے پی سرکار کو ایک ماہ تک ریاست میں فائر بندی کرنے پر راضی کیا جس کی وجہ سے لوگوں نے یہاں راحت کی سانس لی۔انہوں نے کہا کہ اگر میری حکومت باقی رہتی تو میں کم سے کم 6 ماہ تک فائر بندی کراتی ۔محبوبہ مفتی نے کہا کہ کٹھوعہ میں پیش آئے عصمت دری اور قتل واقعے پر میں نے کوئی سمجھوتہ نہیں کیا اور یہ کیس سی بی آئی کے حوالے کرنے سے اس لئے انکار کیا کہ کہیں اسکا حشر بھی شوپیان کی آسیہ اور نیلوفر کیس کا نہ ہوجائے ۔انہوں نے کہا کہ میں مرکزی وزیر داخلہ کو مجبور کیا کہ وہ حریت کے ساتھ بات چیت کا سلسلہ شروع کرے جیسا کہ حال ہی میں وزیر داخلہ نے پارلیمنٹ میں کہا کہ مرکز حریت کے ساتھ بات چیت کرنے کیلئے تیار تھا لیکن حریت نے سرد مہری کا مظاہرہ کیا۔انہوں نے کہا کہ یہاں کچھ شر پسندوں نے ان ہی بچوں کو سنگ بازی پر اکسایا جو میرے جلسوں میں شریک ہوا کرتے تھے ۔انہوں نے کہا کہ بچوں کو فوجی بنکروں میں جانے کیلئے اکسایا گیا جس کے نتیجے میں ان بچوں کو موت کی آغوش میں جانا پڑا جو میرے لئے بحثیت ماں بہت دلخراش وتکلیف دہ تھا۔