وزیر داخلہ امت شاہ کا بیان دستوری اصولوں کے خلاف ہے: مولانا محمود مدنی

,

   

جمیعت علماء ہند کے جنرل سیکرٹری مولانا محمود مدنی نے کہا ہے امت شاہ کا بھی

بنگال میں دیا ہوا این اردو سی پر بیان غیر دستوری ہے۔ اور دستور ہند دیے گئے بنیادی حقوق اور مساوات کے خلاف ہے۔ اور کسی جمھوری ملک کے وزیر داخلہ کی زبان سے ایسا بیان زیب نہیں دیتا۔۔

انکا مزید کہنا ہے کہ کسی کی مذہبی شناخت کی بنیاد پر کسی بھی طرح کی تفریق دستور ہند کی دفعہ 14-15 کے منافی اور مسلمہ بین الاقوامی اصولوں کی خلاف ورزی ہے، وزیر داخلہ کے بیان سے یہ صاف ظاہر ہوتا ہے کہ آسام کے ڈیٹنشن کیمپوں میں صرف مسلمان بند کیے جائیں گے۔ اگر ایسا ہوا تو اس سے عالمی سطح پر ہندوستان کی زبردست بدنامی ہوگی اور ملک کے دشمنوں کو ہندوستان کو رسوا کرنے کا مضبوط ایک اور حربہ ان کے ہاتھ لگ جائے گا۔

جمعیۃ علماء ہند کی طرف سے جاری کردہ ایک پریس ریلیز کے مطابق مولانا محمود مدنی نے یوپی کے وزیر اعلی یوگی آدتیہ ناتھ کے ذریعہ غریب بستیوں پر چھاپہ ماری کی مہم پر بھی سوال اٹھاتے ہوئے کہا کہ جھگی جھونپڑی کے باشندے جو عام طور سے غربت کی انتہائی سطح پر زندگی گزار رہے ہیں، ان کی شہریت کو مشکوک بتانا اور انھیں در انداز کہنا اور اس طرح عمومی چھاپے مار کر انھیں ذلیل و رسوا کرنا مہذب سماج کے لیے بدنما داغ کے مانند ہے، چند ممکنہ دراندازوں کو پکڑنے کے لیے غریب بستیوں کو بدنام کرنا اور مفلس عوام کو خوف وہراس میں مبتلا کرنا ایک سیکولر ملک کےلیے زیب نہیں دیتا۔

انھوں نے مزید کہا کہ این آرسی، مردم شماری وغیرہ کرنے میں کوئی قباحت نہیں ہے تاہم وزیر داخلہ کے بیان سے یہ پیغام جارہا ہے کہ وہ ایک مخصوص مذہب کے ماننے والوں کو مسلسل نشانہ بنارہے ہیں، جس کی وجہ سے ملک میں اپس میں نفرت، دوری اور مسلمانوں کے بارے شکوک و شبہات میں اور اضافہ ہوگا۔

مولانا محمود مدنی نے کہا کہ دراندازی اور پناہ گزیں ہونا دو الگ الگ چیزیں ہیں، اگر سرکار دراندازی کے بارے میں فکر مند ہیں تو کسی بھی درانداز کو کسی بھی قیمت پر ملک میں جگہ نہیں ملنی چاہیے اور اگر وہ دنیا کے مظلوم اقوام سے ہمدردی رکھتی ہے اور انھیں پناہ دینا چاہتی ہے تو غیر مسلمانوں کے علاوہ دیگر مظلوم افراد بالخصوص روہنگیائی مسلمانوں کے ساتھ محض مسلمان ہونے کی وجہ سے تفریق نہیں برتی جاسکتی۔