سنگھ نے کہاکہ برسوں میں ہر شعبے میں نمایاں تبدیلی ائی ہے۔ سماجی‘ سیاست سے لے کر معیشت تک۔ سکیورٹی چیالنجوں نے بھی اس تبدیلی کامشاہدہ کیاہے۔
بنگلورو۔وزیر دفاع راجناتھ سنگھ نے فوج سے کہاکہ وہ ایسے وقت میں مستقبل کے لئے تیاررہیں جو روس او ریوکرین تنازعہ سے سبق سیکھا ہے۔انہوں نے بنگلورو میں آرمی سرویس کارپس (اے ایس سی) پر 75ویں یوم انڈین آرمی سے خطاب کررہے تھے‘ انہوں نے مصلح افواج پر زوردیاکہ وہ اپنی صلاحیتوں میں اضافہ کریں اور آنے والے دنوں میں تمام بڑی مصلح افواج اپنے سکیورٹی میکانزم کو فروغ دیں۔
سنگھ نے کہاکہ برسوں میں ہر شعبے میں نمایاں تبدیلی ائی ہے۔ سماجی‘ سیاست سے لے کر معیشت تک۔ سکیورٹی چیالنجوں نے بھی اس تبدیلی کامشاہدہ کیاہے۔انہوں نے یہا ں تقریب میں کہاکہ جو قومی درالحکومت کے باہر پہلی بار ہورہا ہے‘ نہ صرف وقت کے ساتھ ساتھ سکیورٹی چیالنجزتیار ہورہے ہیں بلکہ تبدیلی رفتار بھی تیزی سے بڑھ رہی ہے۔
سنگھ نے کہاکہ ”ڈرونس‘ زیر آب ڈرونس اور ہتھیار جو مصنوعی ذہانت سے تیار کئے گئے ہیں کا آج استعمال کیاجارہا ہے۔یہ دور ٹکنالوجی سے بھرپور ہوگیاہے۔جدید ترین تکنیکی ترقی نے ان چیالنجوں کو بڑھادیاہے“۔
مسلسل بدلتے ہوئے وقت کے مطابق ڈھالنے اور چیالنجوں سے شائستگی‘ صبر اوربہادری سے نمٹنے کے لئے مصلح افواج کی تعریف کرتے ہوئے وزیر دفاع نے انہیں اپنی صلاحیتوں کو مزید فروغ دینے اور مسلسل بدلتے ہوئے عالمی سلامتی کے منظرنامے سے سیکھے گئے اسباق کو عملی جامعہ پہنانے کی تلقین کی‘ جس میں یوکرین بحران بھی شامل ہے۔
انہوں نے کہاکہ دنیا بھر میں فوج عصریت اور نئے ائیڈیاز‘ ٹکنالوجیوں اور تنظیمی ڈھانچہ پر مصروفیت کے ساتھ کام کررہی ہے۔
ہندوستانی مصلح دستوں پر انہوں نے پرزور اندازمیں اپنی حکمت عملی‘ حربوں اور پالیسیوں پر مستقبل کے چیالنجوں کو ذہن میں رکھ کر کام کرنے پر زوردیاہے۔وزیردفاع نے اشارہ دیاکہ”ہرآج کل کا کل بن جاتا ہے۔
کوئی بھی فوج یاتنظیم جو اپنے آپ کو حال کے مطابق تیار کرتی ہے جلدہی بوڑھا اور ناکارہ ہوجاتا ہے۔ کل پرسوں او راگلے 25-30سالوں پر کام کرنا ضروری ہے۔یہ ہماری سلامتی اور خوشحالی کو یقینی بنائے گا۔ائے ہم مل کرترقی یافتہ اور محفوظ ہندوستان بنائیں“۔
وزیر دفاع نے دفاعی دستوں کی ہمت او رحوصلہ کی تعریف کی اور 1962‘1965‘1971اور 1999کی جنگوں کے علاوہ حال ہی میں توانگ اورگلوان میں پیش ائی مدبھیڑ میں ہمت اورحوصلہ کے ساتھ ڈٹ کر مقابلہ کرنے پر ستائش بھی کی ہے۔
انہوں نے کہاکہ ”وزیراعظم نریندر مودی نے یوکرین صدر (ولاد میر) زیلینسکی‘ روسی صدر (ولاد میر) پوتن اور امریکی صدر جو بائیڈن سے بات کی اور کچھ گھنٹوں کے لئے جنگ بندی ہوئی جس کے دوران محفوظ طریقے سے اسٹوڈنٹس وہاں سے نکل پائے ہیں“