وسیم رضوی کے بیانات بدبختانہ و قابل اعتراض

   

مسلمانوں کے نعشوں کو نذر آتش کرنے کے بیان پر شدید برہمی ، محمد فاروق حسین ایم ایل سی کا ردعمل
حیدرآباد۔22مارچ(سیاست نیوز) وسیم رضوی مسلمانوں کے معاملات مداخلت کا سلسلہ بند کرے اور مسلمانوں کے تمام طبقات کو وسیم رضوی کے بائیکاٹ کا اعلان کرنا چاہئے ۔ جناب محمد فاروق حسین رکن قانون ساز کونسل نے ذرائع ابلاغ ادارو ںسے اپیل کی کہ وسیم رضوی کی رائے کو مسلمانوں کی رائے طور پر پیش کرتے ہوئے ہندستانی مسلمانوں کی دل آزاری کا سلسلہ بند کریں ۔ انہو ںنے کورونا وائرس سے ہونے والے مسلمانوں کی اموات پر نعش کو نذرآتش کرنے کے بیان پر شدید برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ وسیم رضوی کے بد بختانہ بیانات انتہائی قابل اعتراض ہیں اور وہ مسلمانوں کے معاملات پر اظہار خیال کے ذریعہ سستی شہرت حاصل کرنے کی کوشش کرتا ہے اسی لئے ذرائع ابلاغ اداروں کو اس بد بخت کے بیانات کو اہمیت دینے کے اجتناب کرنے کی ضرورت ہے۔ جناب محمد فاروق حسین نے مسلمانوں کے تمام طبقات کی جانب سے وسیم رضوی کا بائیکاٹ کرنے کی اپیل کرتے ہوئے کہا کہ ایسے افراد سنگھ پریوار کی ایماء پر مسلمانوں کے موقف کے متعلق گمراہ کن بیانات کے ذریعہ رائے کو منقسم کرنے کی سازش کرتے ہیں ۔ تلنگانہ راشٹر سمیتی رکن قانون ساز کونسل نے کہا کہ بابری مسجد کے مقدمہ کے معاملہ ہویا طلاق ثلاثہ کا معاملہ ہو وسیم رضوی نے مسلمانوں کے موقف کے نام پر گمراہ کن بیانات جاری کرتے ہوئے ایک ریکارڈ بنایا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ وسیم رضوی سنگھ پریوار کے ایجنٹ ہیں اور وہ ان کے نظریات کے فروغ کے لئے کام کر رہے ہیں اور ہر کسی کو اپنی رائے اور نظریہ رکھنے کا حق حاصل ہے لیکن اپنی رائے کے نام پر کسی مذہب کے ماننے والوں کی دلآزاری کی اجازت قطعی نہیں دی جا سکتی اسی لئے وسیم رضوی کو چاہئے کہ وہ مسلمانوں کا نام لینے کا سلسلہ بند کریں اور مسلمانوں سے متعلق امور پر اپنی رائے ظاہر کرتے ہوئے انہیں مشتعل نہ کریں۔ جناب محمد فاروق حسین نے مسلمانوں کے سرکردہ اداروں اور علماء اکرام سے خواہش کی کہ وہ وسیم رضوی کے فتنہ کی سرکوبی کے سلسلہ میں سخت گیر اقدامات کریں کیونکہ وہ اپنی سیاسی دکان چمکانے کیلئے ملک بھر میں رہنے والے مسلمانوں کے عقیدہ اور ان کے اپنے اصولوںکے متعلق سنگھی منصوبوں کو روبعمل لانے کی کوششوں میں تعاون کا مرتکب بن رہا ہے اور اس کی کئی مثالیں موجود ہیں اسی لئے اب یہ واضح کیا جانا چاہئے کہ مسلم امور سے وسیم رضوی کا کوئی تعلق نہیں ہے اور ان کی جانب سے جاری کئے جانے والے کسی بھی بیان کو مسلمانوں کی رائے تصور نہ کیا جائے۔