وعدہ دو کروڑ لکھ پتی خواتین کا

   

وزیر اعظم نریندر مودی نے آج یوم آزادی ہند کے موقع پر لال قلعہ کی فصیل سے قوم کے نام خطاب کیا ۔ وزیر اعظم نے اپنی تقریر میں کئی امور کا حوالہ دیا اور کئی مسائل پر اظہار خیال کیا ۔ انہوں نے ملک کو 2047 تک ترقی یافتہ بنانے کے ویژن کی بات کہی اور ساتھ ہی آئندہ سال ایک بار پھر لال قلعہ کی فصیل سے خطاب کرنے کی خواہش کا اظہار بھی کیا اگر لوک سبھا انتخابات میں ان کی حکومت کو ایک اور معیاد کیلئے عوامی تائید ملتی ہے ۔ اس کے علاوہ وزیر اعظم نے خواتین کو با اختیار بنانے کی بات کہی اور یہ بھی کہا کہ وہ ملک میں دو کروڑ خواتین کو لکھ پتی دیکھنا اور بنانا چاہتے ہیں۔ ویسے تو آج ہندوستان اپنی معاشی فراخدلانہ پالیسیوں کی وجہ سے جتنی ترقی کرچکا ہے اس میں لاکھوں کی تعداد میں لکھ پتی خواتین موجود ہیں۔ کئی ہزار خواتین تو کروڑ پتی بھی ہوسکتی ہیں تاہم وزیر اعظم نے خواتین کا دل جیتنے کے مقصد سے یہ بات کہی کہ وہ دو کروڑ خواتین کو لکھ پتی دیکھنا چاہتے ہیں۔ یہ کوئی زیادہ بڑی بات نہیں کہی جاسکتی ۔ یہ درست ہے کہ ملک کی ترقی میں خواتین کے رول کو نظر انداز نہیں کیا جاسکتا اسی طرح ملک کی ترقی کے ثمرات میں خواتین کو بھی حصہ دار بنایا جانا چاہئے ۔ انہیں بھی ملک کی ترقی کے ثمرات سے مستفید ہونے کا موقع فراہم کیا جانا چاہئے ۔ تاہم ایک پہلو یہ بھی ہے کہ نریندر مودی نے 2014 کے لوک سبھا انتخابات سے قبل ملک کے عوام سے یہ وعدہ کیا تھا کہ وہ سالانہ دو کروڑ نوجوانوں کو روزگار فراہم کریں گے ۔ اب وزیر اعظم اپنے اقتدار کے دسویں برس میں ہیں۔ اس وعدہ کے اعتبار سے ملک میں اب تک 20 کروڑ نوجوانوں کو روزگار فراہم کیا جانا چاہئے تھا تاہم صورتحال اس کے برعکس دکھائی دیتی ہے ۔ گذشتہ نو برسوں میں جتنے نوجوانوں کو روزگار فراہم کیا گیا تقریبا اتنی ہی تعداد میں نوکریاں اور ملازمتیں ختم بھی کردی گئیں ہیں۔ وزیر اعظم نے اپنی تقریر میں اس تعلق سے کوئی اعداد و شمار پیش نہیں کئے کہ اب تک ان کے اہم ترین وعدہ کے مطابق کتنے روزگار فراہم کئے گئے ہیں۔ آئندہ حکومت روزگار کے مسئلہ کو حل کرنے اور نوکریاں فراہم کرنے کیلئے کیا منصوبے رکھتی ہے اس کا بھی کوئی تذکرہ نہیں ہوا ۔
وزیر اعظم نے دو کروڑ خواتین کو لکھ پتی بنانے کے عزم کا اظہار تو ضرور کیا ہے لیکن اس ملک میں خواتین اور لڑکیوں کے ساتھ ہونے والے مظالم اور نا انصافیوں کی روک تھام کیلئے کسی نئے منصوبے یا پروگرام کا انہوں نے کوئی اعلان نہیں کیا ۔ اس ملک میں حکومت کا نعرہ بیٹی پڑھاؤ ۔ بیٹی بچاؤ کا ہے ۔ اس نعرہ کے مطابق خواتین کی تعلیم و تربیت اور ان کی ترقی کے نئے منصوبوں کا کوئی تذکرہ نہیں کیا ۔ یہ خد و خال بھی وزیر اعظم کی تقریر میں پیش نہیں کئے گئے ہیں کہ کس طرح سے حکومت دو کروڑ خواتین کو لکھ پتی بنانے کا منصوبہ رکھتی ہے ۔ اس کی بنیاد کیا ہے اور کس طرح کے اقدامات کے ذریعہ خواتین کی مدد کی جائے گی ۔ آج دیکھا جارہا ہے کہ ملک کی تقریبا ہر ریاست میں خواتین کے خلاف مظالم اور نا انصافیوں کے واقعات عام ہوگئے ہیں۔ خواتین کے ساتھ حد درجہ زیادتیاں ہو رہی ہیں۔ منی پور میں خواتین کو برہنہ کرکے گشت کروایا گیا ۔ وہاں بے شمار خواتین کی عصمتوں کو داغدار کیا گیا ۔ اس کے باوجود وہاں حالات کو بہتر بنانے کیلئے وہ کچھ نہیں کیا جا رہا ہے جس کی ضرورت ہے ۔ خواتین ملک میں مہنگائی کی وجہ سے متاثر ہیں ۔ ان کے گھریلو بجٹ کو قیمتوں میں اضافہ نے درہم برہم کرکے رکھ دیا ہے ۔ اس تعلق سے وزیر اعظم نے اپنی تقریر میں کوئی بات نہیں کی ۔ یہ واضح نہیں کیا کہ حکومت مہنگائی پر قابو کرتے ہوئے خواتین کو راحت پہونچانے کے کیا منصوبے رکھتی ہے ۔ حکومت کس طرح سے خواتین کو مالی اور ذہنی بوجھ سے آزادی دلانا چاہتی ہے ۔
آج ہندوستان ایک بڑی معیشت بنتا جا رہا ہے ۔ دنیا بھر میں ہندوستان کی اہمیت میں اضافہ ہونے لگا ہے ۔ اس کے باوجود ہمیں یہ دیکھنا پڑتا ہے کہ کئی خواتین ایسی ہیں جو اپنی عصمت اور عزت کی حفاظت کیلئے فکرمند رہتی ہیں۔ ان کے ساتھ کھلواڑ ہوتا ہے ۔ انہیں زندہ نذرآتش کیا جاتا ہے ۔ ان کی عصمت و عفت کو داغدار کیا جاتا ہے اور اس سے زیادہ افسوس کی بات یہ کہ ایسا کرنے والے درندے کھلے عام گھومتے ہیں۔ انہیں سزائیں تک نہیں ملتیں۔ اس معاملے میں حکومت کو توجہ کرنے اور ان میں احساس تحفظ پیدا کرنے کی ضرورت ہے ۔ خواتین کی بہتری اور ترقی کیلئے جامع منصوبے ہونے چاہئیں صرف اعلانات نہیں۔