وقف امور کے بارے میں بورڈ کے جواب سے حکومت مطمئن نہیں

   

پروموشن میں قواعد کی خلاف ورزی، صدرنشین کی ہدایات نظرانداز کرتے ہوئے نئی پوسٹنگس دے دی گئیں
حیدرآباد۔ 20 مارچ (سیاست نیوز) تلنگانہ وقف بورڈ اور حکومت کے درمیان ٹکرائو کی صورتحال پیدا ہوچکی ہے۔ ریاستی اسمبلی میں وزیر اقلیتی بہبود کی جانب سے دیئے گئے بیان کے برخلاف چیف ایگزیکٹیو آفیسر وقف بورڈ نے حکومت کو رپورٹ روانہ کرتے ہوئے اسمبلی میں موضوع بحث بنائے گئے امور کی تردید کی۔ 10 صفحات پر مشتمل رپورٹ میں چیف ایگزیکٹیو آفیسر نے اسمبلی میں حکومت کے حلیف جماعت کی جانب سے اٹھائے گئے مسائل کو بے بنیاد ثابت کرنے کی کوشش کی جبکہ حقیقت یہ ہے کہ وقف بورڈ کے فیصلے شرائط و ضوابط کے مطابق نہیں ہیں۔ 36 ملازمین اور عہدیداروں کو حال ہی میں جو پروموشن دیا گیا وہ مروجہ قواعد کے برخلاف ہے۔ جبکہ چیف ایگزیکٹیو آفیسر نے اسے اپنی رپورٹ میں درست قراردینے کی کوشش کی ہے۔ حکومت کو رپورٹ موصول ہونے کے بعد اسے وقف امور کے ماہرین سے رجوع کیا گیا جنہوں نے رپورٹ کا تفصیلی جائزہ لینے کے بعد حکومت کو سفارش کی ہے کہ گمراہ کن رپورٹ کے لیے چیف ایگزیکٹیو آفیسر کے خلاف کارروائی کی جائے۔ باوثوق ذرائع نے بتایا کہ وقف بورڈ نے بے قاعدگیوں اور دھاندلیوں کے معاملے پر حکومت نے سخت نوٹ لیا ہے اور وہ متبادل اقدامات پر غور کررہی ہے جس میں وقف بورڈ کی تحلیل شامل ہے۔ بورڈ میں فی الوقت رکن اسمبلی اور رکن پارلیمنٹ زمرے کی نشستیں خالی ہیں جن پر تقرر کئے بغیر حکومت بورڈ کو اپنے راست کنٹرول میں حاصل کرنا چاہتی ہے۔ بتایا جاتا ہے کہ حکومت میں شامل اعلی عہدیداروں نے چیف منسٹر کو مشورہ دیا کہ وہ حالیہ دنوں غیر اصولوی طور پر دیئے گئے پروموشن اور اسے درست قراردینے سے متعلق رپورٹ کی بنیاد پر کارروائی کرے۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ رپورٹ کی تیاری کے سلسلہ میں وکلاء کی خدمات حاصل کی گئیں لیکن حیرت اس بات پر ہے کہ رپورٹ میں جس قانون کی بنیاد پر پروموشن دینے کا دعوی کیا گیا ہے، اس میں کئی ترمیمات ہوچکی ہیں لیکن بورڈ نے ترمیمات پر توجہ دیئے بغیر پرانے قانون کا حوالہ دیا ہے۔ پروموشن کے سلسلہ میں وقف ایکٹ کے تحت واضح شرائط موجود ہیں اور تقررات ہوں کہ پروموشن دونوں میں تعلیمی قابلیت اور اہلیت کو ترجیح دی جانی چاہئے۔ عہدیدار اور ملازمین کے پروموشن سے قبل ان کی سینیاریٹی اور اہلیت سے متعلق فہرست تیار کی جانی چاہئے جس پر اعتراضات طلب کئے جائیں۔ لیکن تلنگانہ وقف بورڈ نے ملازمین اور عہدیداروں پر مشتمل 36 ناموں کو بورڈ کے اجلاس میں منظوری کے لیے پیش کردیا۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ جن افراد کو پروموشن دیا گیا انہیں نئی پوسٹنگ نہ دیئے جانے کے متعلق صدرنشین محمد سلیم کے احکامات کو نظرانداز کرتے ہوئے چیف ایگزیکٹیو آفیسر نے بڑے پیمانے پر تبادلے اور نئی ذمہ داریاں حوالے کرتے ہوئے آفس آرڈر جاری کردیا۔ ان احکامات کے تحت بعض ایسے افراد کو انچارج سپرنٹنڈنٹ کے عہدے پر مامور کیا گیا جن کا انتظامی شعبے سے کوئی تعلق نہیں ہے۔ جونیئر اور سینئر اسسٹنٹ کو انچارج سپرنٹنٹنڈنٹ کی حیثیت سے تقرر نہیں کیا جاسکتا لیکن وقف بورڈ میں ہر چیز جائز ہے اور یہی وقف بورڈ کی پہچان ہے۔ صدرنشین وقف بورڈ محمد سلیم نے چیف ایگزیکٹیو آفیسر کے تازہ ترین احکامات پر ناراضگی کا اظہار کیا اور عمل آوری روک دینے کی ہدایت دی۔ وقف بورڈ میں ملازمین کا ایک گروہ عہدیداروں پر کنٹرول کرتا ہے کیوں کہ ان ملازمین کے روابط سیاسی قائدین اور بورڈ کے بعض ارکان سے ہیں۔ توقع ہے کہ حکومت اندرون ایک ہفتہ وقف بورڈ کی جانب سے روانہ کی گئی رپورٹ پر کارروائی کرے گی۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ اگر بورڈ کو تحلیل نہ کیا گیا تو بڑے پیمانے پر تبدیلیاں کرتے ہوئے نئے چیف ایگزیکٹیو آفیسر کے علاوہ دیگر محکمہ جات کے عہدیداروں کو ڈپیوٹیشن پر بورڈ میں تعینات کیا جاسکتا ہے۔ حکومت کی جانب سے بورڈ کا ریکارڈ سیکشن آج بھی مہربند ہے۔ جن 36 ملازمین اور عہدیداروں کو پروموشن دیا گیا ان میں 6 سپرنٹنڈنٹس، 4 سینئر اسسٹنٹس اور 26 جونیئر اسسٹنٹس شامل ہیں۔