وقف بورڈ سے دو کروڑ کے اجناس کی تقسیم تعطل کا شکار

   

Ferty9 Clinic

معاملہ ڈائرکٹر اقلیتی بہبود سے رجوع،وقف بورڈ سے دوبارہ وضاحت طلبی
حیدرآباد ۔4 ۔ مئی(سیاست نیوز) تلنگانہ وقف بورڈ کی جانب سے لاک ڈاؤن سے متاثرہ غریب مسلم خاندانوں میں دو کروڑ روپئے کے قرض سے غذائی اجناس کی تقسیم کا معاملہ حل ہوتا دکھائی نہیں دے رہا ہے۔ ایسا محسوس ہوتا ہے کہ حکومت وقف بورڈ کی جانب سے غذائی اجناس کی تقسیم کی اجازت دینے تیار نہیں ہے۔ سکریٹری اقلیتی بہبود احمد ندیم نے وقف بورڈ کی جانب سے روانہ کی گئی وضاحت اور گائیڈ لائنس کو ڈائرکٹر اقلیتی بہبود سے رجوع کردیا اور اس معاملہ میں مزید کارروائی کا اختیار دیا ہے۔ ڈائرکٹر اقلیتی بہبود شاہنواز قاسم آئی پی ایس نے وقف بورڈ کو مکتوب روانہ کرتے ہوئے دو کروڑ روپئے کے بارے میں کئی وضاحتیں طلب کی ہیں۔ انہوں نے وقف بورڈ سے دریافت کیا کہ دو کروڑ روپئے جن درگاہوں سے حاصل کئے جارہے ہیں ، ان کا منشائے وقف کیا ہے۔ وقف ایکٹ کے مطابق ایک درگاہ کی رقم دیگر اغراض کے لئے استعمال نہیں کی جاسکتی ، لہذا وقف بورڈ اس طرح رقم خرچ کرسکتا ہے۔ وقف بورڈ کے اختیارات کے بارے میں ڈائرکٹر اقلیتی بہبود نے وضاحت طلب کی ہے۔ بتایا جاتا ہے کہ وقف بورڈ پھر ایک مرتبہ تفصیلی نوٹ ڈائرکٹر اقلیتی بہبود کو روانہ کر رہا ہے۔ یہ وہی وضاحتی نوٹ ہوگا جو سکریٹری اقلیتی بہبود کو روانہ کیا گیا تھا۔ ایسا محسوس ہوتا ہے کہ رمضان المبارک تک راشن کی تقسیم کا معاملہ سرکاری فائلوں میں گھومتا رہے گا اور وقف بورڈ اپنی قرارداد پر عمل آوری سے قاصر رہے گی۔ ابھی تک دو مرتبہ سکریٹری اقلیتی بہبود کو وضاحتی نوٹ روانہ کیا جاچکا ہے ۔ اس کے باوجود اس معاملہ کو ڈائرکٹر اقلیتی بہبود سے رجوع کیا گیا ۔ ذرائع کے مطابق حکومت وقف بورڈ کی جانب سے علحدہ طور پر اناج کی تقسیم کے حق میں نہیں ہے کیونکہ حکومت کی جانب سے غریبوں کو اناج اور امدادی رقم کی تقسیم کا سلسلہ جاری ہے ۔ وقف بورڈ کی جانب سے اجناس کی تقسیم پر 20 لاکھ روپئے خرچ کئے گئے جس کے بعد سے یہ معاملہ تنازعہ کا شکار ہوگیا۔ 9 اپریل کو وقف بورڈ کے اجلاس میں دو کروڑ کی منظوری دی گئی تھی اور ٹنڈرس طلب کئے گئے تھے لیکن حکومت نے ٹنڈرس کے عمل پر روک لگاتے ہوئے وضاحت طلب کی ۔ وقف بورڈ کے ارکان میں اس مسئلہ پر اختلاف رائے کا حکومت فائدہ اٹھا رہی ہے۔