وقف بورڈ میں تبادلوں کے نام پر درمیانی افراد کی تعیناتی کے اقدامات

   

دھاندلیوں میں ملوث ملازمین اعلیٰ عہدیداروں کے نور نظر ، کلکٹرس کی واپسی پر مزید دھاندلیاں ممکن
حیدرآباد۔11۔اگسٹ(سیاست نیوز) تلنگانہ ریاستی وقف بورڈ میں ملازمین کے تبادلوں کے نام پر درمیانی افراد کے طور پر خدمات انجام دینے والے ملازمین کو واپس لانے کے اقدامات کئے جانے لگے ہیں ۔ دونوں شہروں حیدرآباد وسکندرآباد کے علاوہ ضلع رنگاریڈی میں ایسے ملازمین کے تقرر کی راہ ہموار کرنے کے اقدامات کئے جا رہے ہیں جو کہ سابق میں کئی ایک دھاندلیو ںمیں ملوث رہے ہیں لیکن ان کے خلاف محض اس لئے کوئی کاروائی نہیں کی گئی کیونکہ وہ اپنے اعلیٰ عہدیدارو ںکے نورنظر ہونے کے علاوہ برسوں سے وقف بورڈ کے صدر دفتر میں اہم عہدوں پر براجمان ہیں۔ وقف بورڈ کی کارکردگی کو بہتر بنانے کے اقدامات کے سلسلہ میں پیش کی جانے والی کئی تجاویز کو نظرانداز کرنے کے بعد اب ایسے افراد کو واپس صدر دفتر میں خدمات کی انجام دہی کا موقع دینے کی کوششیں کی جار ہی ہیں جو بورڈ کے مختلف شعبہ جات میں اپنے رشتہ داروں ( جو عہدیدارہیں) کے لئے درمیانی افراد کا کام کیا کرتے تھے اور ان کی ان ہی حرکات کی نشاندہی کے بعد انہیں دیگر مقامات پر تبادلہ کیا گیا تھا لیکن اب وہ عہدیدار اپنے ’’کلکٹرس‘‘ کو واپس لاتے ہوئے آمدنی کے آغاز کی تیاریاں کرنے لگے ہیں۔ وقف بورڈ میں خدمات انجام دینے والے بیشتر ملازمین جو ایک دوسرے کے رشتہ دار ہیں ان کے درمیان موجود ساز باز کو برخواست کرنے کے لئے کی گئی کوششوں پر چند ماہ تک خاموشی اختیار کرنے کے بعد اب دوبارہ عہدیداروں کو یہ باور کروانے کی کوشش کی جار ہی ہے کہ ان ملازمین کے تبادلوں کی وجہ سے کام کاج متاثر ہورہا ہے اسی لئے انہیں واپس طلب کیا جائے حالانکہ وقف بورڈ میں موجود عملہ کی خدمات پر سختی کرتے ہوئے اگر ان سے کام لیا جائے تو وہ بہتر انداز میں کام کرسکتے ہیں لیکن ان ملازمین پر کسی کا کوئی کنٹرول نہ ہونے کے نتیجہ میں وہ عہدیدار جو بدعنوانیوں اور بے قاعدگیوں میں ملوث ہیں اپنے رشتہ داروں کو واپس لانے اور انہیں دوبارہ ان کی جگہ پر تقرر کروانے کی مہم شروع کرچکے ہیں۔ بتایاجاتا ہے کہ ریاست تلنگانہ میں وقف بورڈ کی کارکردگی کو بہتر بنانے کے سلسلہ میں جاری اقدامات کے طور پر کی جانے والی کاروائی قرار دیتے ہوئے بعض عہدیدار اپنے رشتہ داروں کو صدر دفتر میں واپس لانے کے لئے سیاسی دباؤ بھی ڈال رہے ہیں تاکہ ان کی آمدنی اور بدعنوانیوں کا سلسلہ دوبارہ شروع ہوجائے اور اوقافی جائیدادوں کی تباہی کے مرتکب لوگوں کی مدد کی جاسکے۔