سپریم کورٹ کی ہدایت، ٹریبونل کو تاریخ میں توسیع کا اختیار، حکومت کو ہدایت دینے سے عدالت کا انکار
حیدرآباد ۔ یکم ڈسمبر (سیاست نیوز) سپریم کورٹ نے امید پورٹل پر وقف جائیدادوں کی تفصیلات اپ لوڈ کرنے کی مدت میں توسیع کیلئے حکومت کو ہدایت دینے سے انکار کردیا تاہم درخواست گزاروں سے کہا کہ وہ اس سلسلہ میں وقف ٹریبونل سے رجوع ہوں ۔ سپریم کورٹ نے واضح کیا کہ وقف ایکٹ کی دفعہ 3B کے تحت وقف ٹریبونلس کو مخصوص کیسیس میں اپ لوڈ کرنے کی مدت میں توسیع کا اختیار حاصل ہے ۔ جسٹس دیپانکر دتہ اور جسٹس اگسٹائن جارج مسیح پر مشتمل بنچ نے تاریخ میں توسیع سے متعلق درخواستوں کی یکسوئی کرتے ہوئے آخری تاریخ سے قبل متعلقہ ٹریبونلس سے رجوع ہونے کی اجازت دی ہے۔ سینئر ایڈوکیٹ کپل سبل نے عدالت کو بتایا کہ وقف قانون میں ترمیم 8 اپریل کو کی گئی جبکہ 6 جون کو پوٹل تیار کیا گیا ۔ 3 جولائی کو پورٹل کے رولس تیار کئے گئے۔ وقف جائیدادوں کی تفصیلات اپ لوڈ کرنے کیلئے 6 ماہ کی مہلت ناکافی ہے۔ انہوں نے کہا کہ 100 سال سے زائد کی اوقافی جائیدادوں کے واقف کے بارے میں کوئی نہیں جانتا، لہذا پورٹل پر تفصیلات درج کرنا ممکن نہیں۔ سینئر ایڈوکیٹ ابھیشک منو سنگھوی نے امید پورٹل میں کئی خامیوں کا حوالہ دیا اور کہا کہ تکنیکی رکاوٹوں کے سبب آخری تاریخ میں توسیع کی ضرورت ہے۔ سالیسٹر جنرل تشار مہتا نے کہا کہ وقف ایکٹ کی دفعہ 3B کے تحت وقف ٹریبونل کو رجسٹریشن کی تاریخ میں توسیع کا اختیار ہے اور درخواست گزار ٹریبونل سے رجوع ہوتے ہوئے ہر ایک جائیداد کیلئے علحدہ توسیع حاصل کرسکتے ہیں۔ کپل سبل نے استفسار کیا کہ کیا 10 لاکھ متولیوں کو تاریخ میں توسیع کیلئے علحدہ درخواستیں داخل کرنی ہوگی؟ سالیسٹر جنرل نے کہا اکہ 6 ڈسمبر آخری تاریخ ہے اور پورٹل 6 جون سے کارکر د ہوچکا ہے ۔ کپل سبل نے 100 سالہ قدیم جائیدادوں کے دستاویزات کے بارے میں استفسار کیا۔ جس پر عدالت نے کہا کہ ایسے معاملات میں ٹریبونل سے رجوع کیا جاسکتا ہے۔ جسٹس دتہ نے کہا کہ جائیدادوں کے سلسلہ میں کچھ نہ کچھ دستاویزات پیش کرنے ہوں گے۔ سالیسٹر جنرل نے بتایا کہ کئی وقف جائیدادوں کا ریکارڈ پورٹل پر اپ لوڈ ہوچکا ہے۔ سینئر ایڈوکیٹ ایم آر شمشاد نے کہا کہ جائیدادوں کا رجسٹریشن مسئلہ نہیں ہے بلکہ ڈیجٹلائیزیشن کو لازمی قرار دیا گیا ہے ۔ صرف رجسٹرڈ وقف جائیدادوں کی تفصیلات اپ لوڈ کی جاسکتی ہے۔ ایڈوکیٹ نظام پاشاہ نے کہاکہ 6 ماہ کی مدت قانون میں ترمیم کے بعد سے 10 اکتوبر تک ختم ہوچکی ہے جس پر سالیسٹر جنرل نے بتایا کہ 6 ڈسمبر آخری تار یخ ہے ۔ نظام پاشاہ نے تاریخ میں توسیع کی درخواست کی ۔ سینئر ایڈوکیٹ رؤف رحیم نے بھی اس معاملہ میں دلائل پیش کئے۔ عدالت نے اس سلسلہ میں حکومت کو کوئی ہدایت دینے سے انکار کیا اور درخواست گزاروں سے کہا کہ وہ متعلقہ وقف ٹریبونل سے رجوع ہوں ۔ آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ اور دیگر اداروں اور افراد کی جانب سے تاریخ میں توسیع کی درخواست کی گئی ۔1