اقلیتی دفاتر سے بورڈ کو دو کروڑ سے زائد رقم وصول طلب، ٹمریز سے 80 لاکھ کرایہ وقف بورڈ کو باقی
حیدرآباد۔21۔ڈسمبر(سیاست نیوز) تلنگانہ وقف بورڈ کو وصول طلب کرایہ اگر دیانتداری کے ساتھ وصول کئے جائیں تو ایسی صورت میں نہ صرف ان مساجد کے برقی بل ادا کئے جاسکتے ہیں جو طویل مدت سے اداشدنی ہیں بلکہ اگر صرف سرکاری ادارہ جات ہی وقف بورڈ کو بقایا جات بہ پابندی ادا کردیں تو وقف بورڈ کی جانب سے تنہاء خواتین کے لئے جاری کئے جانے والے وظائف بھی پابندی کے ساتھ جاری کئے جاسکتے ہیں۔وقف بورڈ کو اقلیتی بہبود کے تحت خدمات انجام دینے والے دفاتر کے نہ صرف کرائے وصول طلب ہیں بلکہ ان میں بیشتر اداروں کے برقی بل بھی وقف بورڈ ہی ادا کرتے ہوئے انہیں سہولت فراہم کر رہا ہے۔ بورڈ کو اپنے ہی محکمہ کے تحت خدمات انجام دینے والے ادارہ جات سے زائد از 2 کروڑ روپئے وصول طلب ہیں اور اس سلسلہ میں متعدد مرتبہ توجہ دہانی کے باوجود کرایہ اور برقی بقایا جات کی ادائیگی عمل میں نہیں لائی جا رہی ہے حالانکہ انچارج سی ای او وقف بورڈ جن کے پاس تلنگانہ اردو اکیڈیمی کے ڈائریکٹر سیکریٹری اور اکزیکیٹیو آفیسر تلنگانہ حج کمیٹی کی زائد ذمہ داریاں موجود ہیں وہ اگر چاہیں تو اپنے اختیارات کا استعمال کرتے ہوئے تلنگانہ حج کمیٹی سے وصول طلب 28لاکھ سے زائد کے برقی بقایا جات کے علاوہ 9 لاکھ سے زائد کے اردو اکیڈیمی کے کرایہ اور برقی بقایا جات فوری طور پر وقف بورڈ کو وصول ہوسکتے ہیں۔اسی طرح اگر سیکریٹری محکمہ اقلیتی بہبود جناب ایم بی شفیع اللہ آئی ایف ایس جو کہ نہ صرف محکمہ اقلیتی بہبود کے نگران عہدیدار ہیں بلکہ ٹمریز کے سیکریٹری کے عہدہ کی زائد ذمہ داری بھی ان کے پاس ہے اگر وہ ٹمریز کے سیکریٹری کی حیثیت سے وقف بورڈ اداشدنی کرایہ کی اجرائی یقینی بناتے ہیں تو ٹمریز سے وصول قریب 80لاکھ روپئے وقف بورڈ کو حاصل ہوں گے کیونکہ سرکاری اداروںمیں جو وقف بورڈ کو کرایہ دار بورڈ کو کرایہ ادا کرنا ہے ان میں سب سے زیادہ کرایہ ٹمریز سے وصول طلب ہے ۔محکمہ اقلیتی بہبود ہی اگر تلنگانہ وقف بورڈ کی جائیداد کا استعمال کرنے کے باوجود کرایہ ادا نہ کرے تو ایسی صورت میں دیگر کرایہ داروں سے کس طرح سے توقع کی جاسکتی ہے کہ وہ وقت پر کرایہ ادا کرتے ہوئے بورڈ کو مستحکم کریں گے۔ محکمہ اقلیتی بہبود کے تحت خدمات انجام دینے والے دفاتر جو حج ہاؤزکی عمارت میں ہیں ان سے کرایہ کی وصولی کے لئے عہدیداروں کو کسی کو نوٹس دینے یا انسپکٹرآڈیٹر یا رینٹ کلکٹرکو روانہ کرنے کی ضرورت نہیں ہے اور نہ ہی ٹمریز سے وصول طلب کرایہ کے لئے ایسا کرنے کی ضرورت ہے بلکہ اگر عہدیدار اپنے طور پر فیصلہ کرتے ہوئے دفتری امور کی تکمیل کرلیتے ہیں تو کرایہ ادا کیا جاسکتا ہے لیکن بدقسمتی سے وقف جائیدادوں سے ہونے والی آمدنی میں بہتری لانے میں کوئی دلچسپی نہیں ہے ۔ کمشنریٹ محکمہ اقلیتی بہبود کے تحت خدمات انجام دینے والے ڈی ایم ڈبلیو او کے دفتر سے وقف بورڈ کو 3لاکھ روپئے سے زائد وصول طلب ہیں اور تلنگانہ اقلیتی مالیاتی کارپوریشن وقف بورڈ 5 لاکھ روپئے سے زائد کا کرایہ ادا شدنی ہے۔ محکمہ اقلیتی بہبود کے اعلیٰ عہدیداروں کو چاہئے کہ وہ فوری طور پر تلنگانہ وقف بورڈ کواداشدنی معمولی کرایہ کے بقایا جات کی ادائیگی کے ذریعہ مثال قائم کرتے ہوئے ریاست میں موجود موقوفہ جائیدادوں کے کرایہ کی وصولی کے سلسلہ میں مہم شروع کروائیں۔3
