’’ ون نیشن ون الیکشن ‘‘کیلئے سابق صدر کووند زیرقیادت کمیٹی کی تشکیل

,

   

پارلیمنٹ کے خصوصی اجلاس میں بل متوقع

نئی دہلی :مرکزی حکومت کی جانب سے پارلیمنٹ کے خصوصی اجلاس کا اعلان کرنے کے ایک دن بعد حکومت نے جمعہ کو سابق صدر رام ناتھ کووند کی سربراہی میں ایک کمیٹی قائم کی جو ’’ون نیشن ون الیکشن ‘‘(ایک ملک ایک انتخاب )قانون سازی پر کام کرے گی۔ ایک ملک ایک الیکشن کا نظریہ پورے ملک میں بیک وقت انتخابات کا انعقاد ہے۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ ہندوستان بھر میں لوک سبھا اور تمام ریاستی اسمبلیوں کے انتخابات ایک ساتھ ہوں گے ۔ ووٹنگ ممکنہ طور پر ایک ہی وقت میں ہوگی۔ موجودہ طو رپر ریاستی اسمبلیوں اور لوک سبھا کے انتخابات الگ الگ منعقد کیے جاتے ہیں – موجودہ حکومت کی پانچ سالہ میعاد ختم ہونے کے بعد یا اگر اسے مختلف وجوہات کی بنا پر تحلیل کر دیا جاتا ہے۔ خبر رساں ایجنسی پی ٹی آئی کے مطابق سابق صدر کووند کو اس کمیٹی کا صدر بنایا گیا ہے۔ اس کا نوٹیفکیشن آج کل میں جاری کیا جا سکتا ہے۔ مرکزی حکومت نے 18 ستمبر سے 22 ستمبر تک پارلیمنٹ کا خصوصی اجلاس طلب ہے۔ ممکن ہے حکومت ایک ملک ایک الیکشن پر بھی بل لے آئے۔ مرکز کی طرف سے تشکیل دی گئی کمیٹی ’’ون نیشن ون الیکشن ‘‘کے قانونی پہلوو?ں کا جائزہ لے گی۔ اس کے ساتھ ساتھ عام لوگوں سے بھی رائے لی جائے گی۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ یہ کمیٹی نہ صرف اس حوالے سے جلد قانون سازی کے قابل عمل ہونے کا پتہ لگانے کے لیے بنائی گئی ہے بلکہ قانون سازی کی اتفاق رائے اور ا?سانی سے منظوری کے لیے دیگر سیاسی جماعتوں سے بھی رابطہ کرے گی۔ یہاں کانگریس نے حکومت کے فیصلے کی مخالفت کی ہے۔ لوک سبھا میں اپوزیشن لیڈر اور کانگریس ایم پی ادھیر رنجن چودھری نے کہا کہ حکومت کو اچانک ایک ملک ایک الیکشن کی ضرورت کیوں پڑ گئی۔ پارلیمانی امور کے وزیر پرہلاد جوشی نے ایک سوشل میڈیا پوسٹ میں کہا کہ 18 سے 22 ستمبر تک دونوں ایوانوں کا خصوصی اجلاس ہو گا، سیشن کی پانچ نشستیں ہوں گی جو پرانے پارلیمنٹ ہاؤس میں شروع ہو کر نئے میں ختم ہوں گی۔ یہ 17 ویں لوک سبھا کا 13 واں اور راجیہ سبھا کا 261 واں اجلاس ہوگا۔ اس میں 5 نشستیں ہوں گی۔ جوشی نے یہ بھی کہا کہ اجلاس طلب کرنے کے پیچھے کوئی ایجنڈا نہیں ہے۔ انہوں نے پرانے پارلیمنٹ ہاؤس کی تصویر بھی شیئر کی ہے۔ خیال کیا جا رہا ہے کہ اجلاس پرانے پارلیمنٹ ہاؤس سے شروع ہو کر نئے ایوان میں ختم ہو گا۔ 5 دن کا اجلاس اور 5 امکانات یوں ہیں : .1 خواتین کے لیے پارلیمنٹ میں ایک تہائی اضافی نشستیں۔.2 پارلیمنٹ کی نئی عمارت میں شفٹ ہونا۔.3 یکساں سیول کوڈ بل پیش کیا جا سکتا ہے۔.4 لوک سبھا اور اسمبلی انتخابات ایک ساتھ کرانے کے لیے ایک بل آسکتا ہے۔ .5 ریزرویشن پر فراہمی ممکن ہے۔ (روہنی کمیشن، ریزرویشن کی غیر مساوی تقسیم، او بی سی کی مرکزی فہرست کی ذیلی زمرہ بندی کا مطالعہ کرنے کے لیے 2017 میں قائم کیا گیا تھا، اس نے یکم اگست کو صدر کو ایک رپورٹ پیش کی ہے۔) حکومت 33 فیصد ریزرویشن دینے کے بجائے لوک سبھا میں خواتین کے لیے 180 سیٹیں بڑھا سکتی ہے ایسا انتظام 1952 اور 1957 کے انتخابات میں ایس سی /ایس ٹی سیٹوں کے لیے تھا۔ پھر 89 اور 90 نشستوں پر ایک سے زیادہ امیدوار منتخب ہوئے۔ بعد ازاں حد بندی ہوئی اور انتظام ختم ہوگیا۔ اس وقت جن سیٹوں پر ووٹرز کی تعداد 20 لاکھ سے تجاوز کر گئی ہے وہاں ایک جنرل اور ایک خاتون امیدوار کو منتخب کرنے کا انتظام کیا جا سکتا ہے۔ ملک میں 180 ایسی سیٹیں ہیں جہاں ووٹروں کی تعداد 18 لاکھ سے زیادہ ہے۔تمام پارٹیاں خواتین کے لیے ریزرویشن کا مطالبہ کرتی رہی ہیں۔ اگر حکومت یہ قدم اٹھاتی ہے تو یہ 2024 کے لیے حکومت کا بڑا قدم ہوگا۔