ووٹر ادھیکار یاترا

   

یوں سسکتے ہوئے سچائی کا اظہار چلے
جیسے پُرشور سڑک پر کوئی بیمار چلے
قائد اپوزیشن راہول گاندھی کی جانب سے شروع کردہ ووٹر ادھیکار یاترا پیر یکم ستمبر کو پٹنہ میں اختتام پذیر ہوگی ۔ اس یاترا نے سارے بہار میں دھوم مچاکر رکھدی ہے ۔ عوام نے جس جوش و خروش کے ساتھ اور سرگرمی کے ساتھ اس یاترا میں حصہ لیا اور اس میں شرکت کی اس سے سیاسی مخالفین کے حوصلے پست ہوگئے ہیں اورا س یاترا کو بدنام کرنے کی کوششیں بھی کی گئیں۔ تاہم نہ یاترا کے ذمہ داروں نے اور نہ ہی عوام نے ایسی کوششوں پر کوئی توجہ دی ۔ اپنے مقصد پر توجہ کرتے ہوئے اس یاترا کو آگے بڑھایا گیا اور اب یاترا اپنے اختتام کو پہونچی ہے ۔ پیر کو پٹنہ میں گاندھی میدان سے ڈاکٹر امبیڈکر پارک تک پیدل مارچ کیا جائے گا ۔ اس اختتامی مرحلہ کیلئے اپوزیشن انڈیا اتحاد کے قائدین شرکت کریں گے ۔ کئی قائدین کی شرکت کا امکان ظاہر کیا جا رہا ہے اور امید کی جا رہی ہے کہ جس طرح 1300 کیلومیٹر طویل یاترا نے ریکارڈ کامیابی حاصل کی ہے اسی طرح اختتامی مرحلہ بھی بہت شاندار ہوسکتا ہے ۔ اس یاترا کے دوران وقفہ وقفہ سے کئی دوسری ریاستوں کے قائدین نے بھی شرکت کی اور یاترا کیلئے حمایت کا اعلان کیا ۔ چیف منسٹر ٹاملناڈو ایم کے اسٹالن ‘ چیف منسٹر تلنگانہ اے ریونت ریڈی ‘ سابق چیف منسٹر اترپردیش و سماجوادی پارٹی سربراہ اکھیلیش یادو کانگریس جنرل سکریٹری پرینکا گاندھی اور دوسروں نے اس یاترا میں شرکت کی ۔ کانگریس کے مختلف ریاستوں سے تعلق رکھنے والے قائدین بھی یاترا کا حصہ رہے ۔ راہول گاندھی اور تیجسوی یادو پوری یاترا کے روح رواں رہے اور انہوں نے بہار کے عوام میں جس جوش و خروش کو بیدار کیا ہے وہ دیکھنے سے تعلق رکھتا ہے ۔ بہار کے عوام جس سرگرمی سے اس یاترا کا حصہ بنے ہیں اور جس جذبہ کا اظہار کیا ہے اس سے بہار کی سیاسی بصیرت اور عوام کے سیاسی شعور کا پتہ چلتا ہے ۔ ویسے بھی بہار کو دانشوروں کی سرزمین کہا جاتا ہے اور یہاں کے عوام ووٹ کی اہمیت کے مسئلہ پر جس شعورکے ساتھ اس یاترا میں شامل ہوئے اور اسے کامیاب بنایا ہے وہ ملک کی دوسری ریاستوں کے عوام کیلئے ایک بہترین مثال ہے ۔ ملک کی دوسری ریاستوں کے عوام کے حوصلے بھی بہار کے عوام نے بلند کردئے ہیں اور اس کے اثرات دکھائی دے سکتے ہیں۔
بہار میں اسمبلی انتخابات کا شیڈول جاری ہونے اب زیادہ وقت نہیں رہ گیا ہے ایسے میں ووٹر ادھیکار یاترا کے ذریعہ جس طرح سے عوام کو ان کے ووٹ کی اہمیت سے واقف کروایا گیا ہے اور ان میں شعور بیدار کیا گیا ہے وہ قابل تعریف کہا جاسکتا ہے ۔ جس طرح سے بہار میں لاکھوں افراد کے نام فہرست رائے دہندگان سے خارج کرنے کی کوشش کی گئی تھی اور جس طر ح سے بیرونی ریاستوں کے افراد کو بطور ووٹر بہار میں درج کروانے کی کوشش کی گئی تھی وہ جمہوریت کیلئے سنگین خطرہ کہا جاسکتا ہے ۔ یہ ہماری جمہوریت کے ساتھ ایک بھونڈا مذاق تھا اور اسی بات کو محسوس کرتے ہوئے بہار کے عوام نے ووٹر ادھیکار یاترا کو کامیابی سے ہمکنار کیا ۔ یہ یاترا در اصل ملک میں جاری ووٹوں کی چوری کے خلاف راہول گاندھی نے شروع کی تھی لیکن بہار میں ایس آئی آر کے نام پر کی جانے والی دھاندلیوں کی وجہ سے بہار کے عوام فوری طور پر اس کا حصہ بن گئے ۔ ووٹ چوری کے مسئلہ نے سارے ہندوستان کے عوام کی توجہ تو ضرور حاصل کرلی ہے اور اب اس پر عوامی حلقوں میں کھل کر اظہار خیال بھی کیا جا رہا ہے ۔ عوام اپنے ووٹ کی حفاظت کیلئے فکرمند دکھائی دے رہے ہیں۔ جہاں اس بات کو یقینی بنانے کی کوشش کی جا رہی ہے کہ کسی حقیقی ووٹر کا نام فہرست سے خارج نہ ہوجائے وہیں یہ بھی یقینی بنانے کی ضرورت ہے کہ دوسری ریاستوں کے ووٹرس کو لا کر کسی اور ریاست کا ووٹر نہ بنادیا جائے تاکہ چوری سے انتخابی کامیابی کو یقینی بنایا جاسکے ۔
کہا جا رہا ہے کہ بہار میں ووٹر ادھیکار یاترا کو اور ووٹ چوری کے خلاف مہم کو جو زبردست عوامی تائید و حمایت حاصل ہوئی ہے اس سے ملک کی دوسری ریاستوں میں بھی اسی طرح کی یاترا منظم کرنے کی کوششیں شروع ہوگئی ہیں اور ملک کی کئی اور ریاستوں میں بھی ووٹ چوری کے شبہات اوراندیشے پائے جاتے ہیں۔ جو عوامی تحریک ووٹ چوری کے خلاف بہار سے شروع ہوئی ہے اس کے ملک بھر میں وسعت اختیار کرنے کے امکانات بھی دکھائی دے رہے ہیں اور کہا جانے لگا ہے کہ ملک بھر میںاب ووٹ چوری کے خلاف مہم ہی دیگر تمام مسائل پر حاوی رہے گی اور عوام اس کا بڑھ چڑھ کر حصہ بنیں گے ۔