حیدرآباد۔ موسم سرما کے عروج کے ساتھ ہی انسانی بدنکی غذائی ضروریات بھی یکسر بدل جاتی ہیں۔ انسانی بدن کو ہلکی غذاوں کی بجائے مرغن اور جسم کوگرمانے والی خوراک کی ضرورت ہوتی ہے۔ غذائیت سے بھرپور غذائیں جیسے خشک میوہ جات، دودھ سے بنی مصنوعات اور قدرتی اجزاء سے تیار روایتی پکوان تن درستی وتوانائی کے لیے لازمی ہوتے ہیں۔عقل مندی کا تقاضا یہ ہے کہ روز مرہ خوراک کے انتخاب اور استعمال کے وقت متوازن، متناسب اور مفید غذاؤں کا انتخاب کیا جائے اور حفظان صحت کے اصولوں کی مکمل پیروی کی جائے۔ طبی ماہرین کے بقول ہماری تندرستی کا سب سے بڑا ذریعہ اور ضامن ہماری خوراک ہی ہے۔ انسانی وجودکی تعمیر وتشکیل میں لاتعداد عناصر، اعضاء ، اعصاب، بافتیں، نظام ،افعال و اعمال اور ہڈیاں شامل ہیں۔اس کی کارکردگی کا سارا انحصار بطور خوراک کھائے جانے والے غذائی اجزاء پر ہوتا ہے۔جب خوراک میں مذکورہ غذائی اجزاء کی مطلوبہ مقدار میں کمی ہونے لگے تو بدن کے دفاعی نظام میں بھی کمزوری کے آثار نمایاں ہوکرکسی بھی مرض کی علامات ظاہر ہونے لگتی ہیں۔ بدن کے دفاعی نظام کی مضبوطی کے لیے لازمی عناصر میں وٹامنز، کابوہائیڈریٹس، پروٹینز، چکنائیاں، آکسیجن، آئیوڈین، سلفر، فولاد،کیلشیم، پوٹاشیم، میگنیشیم، فاسفورس،کلورین، کاپر، زنک، بیٹا کیروٹین، تھایامین، نایاسین وغیرہ وغیرہ شامل ہیں۔ انسانی کی صحت مندی کے لیے بنیادی اور لازمی اجزاء میں سے وٹامن ڈی ایک ایسا عنصر ہے جس کی کمی سے لاتعداد مسائل رونما ہونے لگتے ہیں۔موسم سرما میں دھوپ کم ہونے کے باعث وٹامن ڈی کی کمی زیادہ محسوس ہونے لگتی ہے۔ ہندوستان میں کثیر تعداد آبادی وٹامن ڈی کی کمی میں مبتلا ہے ، بالخصوص شہروں میں رہنے والی خواتین میں 80 فیصد تک وٹامن ڈی کی کمی سامنے آرہی ہے۔ شہری علاقوں میں وٹامن ڈی کی کمی کی ایک بڑی وجہ سورج کی روشنی اور دھوپ کی کمیابی بن رہی ہے۔