حیدرآباد۔سائنسدانوںنے ایک طویل تحقیق کے بعد کہا ہے کہ وٹامن کے اوردل کے امراض کے درمیان نیا تعلق سامنے آیاہے۔ اگر وٹامن کے سے بھرپورغذاؤں کا استعمال جاری رکھا جائے تو اس سے شریانوں کی تنگی کا خطرہ 34 فیصد تک کم ہوجاتا ہے۔اس ضمن میں ڈنمارک میں 50 ہزار افرادکا جائزہ لیاگیا ہے اور یہ سروے مسلسل 23 سال تک جاری رہا تھا۔ مطالعہ کا مقصد یہ تھا کہ وٹامن کے اور امراضِ قلب یا پھر دل کی شریانوں میں خون جمع ہونے اور تنگی کا تعلق معلوم کرنا تھا۔وٹامن کے دو اقسام میں پایا جاتا ہے یعنی وٹامن کے ون اورکے ٹو، ہرے پتے والی سبزیوں اور سبزیوں کے تیل میں وٹامن کے ون ہوتا ہے جبکہ گوشت، انڈوں اورپنیر وغیرہ میں وٹامن کے ٹو ہوتا ہے۔ اب وٹامن کے ون کھانے والے افراد میں شریانوں کی تنگی اور عارضہ دل سے دواخانہ جانے کی شرح21 فیصد تک کم ہوجاتا ہے۔ جبکہ وٹامن کے ٹوکا مناسب استعمال ان بیماریوں کا خطرہ 14 فیصد تک کم کرسکتا ہے۔ اس طرح دونوں اقسام کے وٹامن کے سے عارضہ قلب کے خطرے کو 34 فیصد تک کم کرسکتے ہیں۔یہ تحقیق یونیورسٹی آف ویسٹرن آسٹریلیا کی سائنسداں ڈاکٹر جیمی بیلینگی اور ان کے ساتھیوں نے کی ہے۔ ان کے مطابق وٹامن کے دل کو تندرست رکھتا ہے اور شریانوںکی اندرونی دیواروں پرکیلشیئم کے جمع ہونے کو روکتے ہیں جو آخرکار بلاک کی وجہ بنتا ہے۔ اس لیے وٹامن کے کا باقاعدہ استعمال بہت ضروری ہے۔ماہرین کے مطابق پالک، سلاد پتوں، بلیو بیری، شاخ گوبھی (بروکولی)، بند گوبھی، کیوی، بھنڈی، سبز لوبیا اور مرغی میں وٹامن کے بھرپور انداز میں پایا جاتا ہے۔ یاد رہے کہ وٹامن کے کا شمار ان تین وٹامنز میں سے ہے جن کے ذرائع کواگر ذیادہ دیر پکایا جائے تو یہ وٹامن ختم ہو جاتے ہیں۔ تاہم وٹامن کے کی کمی خاصی نایاب ہے لیکن اس کی کمی کی وجہ سے خون جمنے میں مسائل پیدا ہونے کے باعث مختلف جگہوں سے خون نکلنے لگتا ہے، ہڈیاں کمزور ہو جاتی ہیں اور دل کے مسائل کے امکانات بھی بڑھجاتے ہیں۔ وٹامن کے ان دونوں میں ایک اور فرق یہ ہے کہکے ٹو ہمارا جسم ذیادہ جلدی ہضم کرلیتا ہے۔ لہذا ماہرین کے مطابق کے ٹو کی خوراک میں مقدارکے ون کے مقابلے میں ذیادہ ہونی چاہیئے چونکہ یہ ہمیں ذیابیطس سے بھی بچاو مہیاکرتا ہے۔ ماہرین نے مشورہ دیا کہ وٹامن کے کی دونوں اقسام کا زیادہ سے زیادہ استعمال کیا جائے ۔