جامعہ ملیہ اسلامیہ میں تاریخ کی ایک طلبہ 22سالہ عائشہ رانا اور 22سالہ لادیدا ساکھالون جو بی اے عربی کی طالب علم ہیں ان لوگوں میں شامل ہیں جن کے ساتھ پولیس نے مارپیٹ کی ہے۔
این ایف سی کے قریب میں منعقدہ احتجاج کا وہ حصہ تھیں۔
نئی دہلی۔ایک ویڈیوکے منظرعام پر آنے کے بعد جس میں پولیس احتجاج کرنے والے گروپ جو زیادہ تر خواتین پر مشتمل تھے کے ساتھ بدسلوکی کرتی نظر آرہی ہے‘ متاثرین میں سے ان دونوں نے انڈین ایکسپریس سے بات کرتے ہوئے واقعہ کی تفصیلات بتائیں۔
وہ الشفاء اسپتال میں زیرعلاج ہیں جہاں پر اور بہت سارے زخمیوں کا بھی علاج کیاجارہا ہے۔
جامعہ ملیہ اسلامیہ میں تاریخ کی ایک طلبہ 22سالہ عائشہ رینااور 22سالہ لادیدا ساکھالون جو بی اے عربی کی طالب علم ہیں ان لوگوں میں شامل ہیں جن کے ساتھ پولیس نے مارپیٹ کی ہے۔
این ایف سی کے قریب میں منعقدہ احتجاج کا وہ حصہ تھیں۔رینا نے کہاکہ
We strongly condemn the despicable police violence on Jamia students.
The police have forcefully entered the campus, students are trapped in libraries. There are reports of police firing outside the girl's hostel, students are injured.
STOP THIS HORROR #JamiaMilia pic.twitter.com/WKOzTVM4jD
— NSUI (@nsui) December 16, 2019
رینا نے کہاکہ ”ہم اس گروپ کے پیچھے تھ۔ تقریبا5:30کے قریب‘ہم نے دیکھا کہ لوگ پیچھے دوڑ کر واپس ہورہے ہیں اور پولیس ان پر لاٹھیاں برساتے ہوئے ان لوگوں پر دوڑ ررہی تھی۔
ہم ایک گھر کے گیراج میں گھس گئے اور وہاں پر توقف کیا۔ہم نو لڑکیاں او رایک لڑکا تھا۔
مذکورہ گیٹ بند نہیں ہورہی تھی کیونکہ وہاں پرایک کار کھڑی ہوئی تھی۔ کچھ پولیس والوں نے ہمیں گھیر لیااور باہر آنے کااستفسار کیا۔
انہوں نے کہاکہ وہ ہمیں ماریں گے نہیں۔ہم نے انکارکردیامگر ان میں سے ایک نے ہمارے ساتھ کھڑے لڑکے کو باہر کھینچنا شروع کیا اور ہم بھی کھینچ رہے تھے۔
پھر اس کے بعد ان لوگوں ہم پر لاٹھیاں برسانے کاکام شروع کردیا“۔
Student of Jamia "when will you wake up, when your own kids die?" pic.twitter.com/oU7Y8RWZYR
— Rana Ayyub (@RanaAyyub) December 16, 2019
ساکھالون نے بھی رینا کے الزامات کو دہرایا
Protestors were stopped at the Jamia Milia University gate in New Delhi
Photo: Suraj Singh Bisht #CABPassed #Delhi #CitizenshipAmmendmentBill2019 pic.twitter.com/pvF7rjEQ4I
— Jeeva Bharathi (@sjeeva26) December 13, 2019