یورپی کمیشن کا بھی جوابی ٹیرف کے نفاذ میں تین ماہ وقفہ کا اعلان:ارسلا وانڈر لین
واشنگٹن: امریکہ نے اپنی تجارتی پالیسی میں ڈرامائی تبدیلی کرتے ہوئے صدر ڈونالڈ ٹرمپ نے چہارشنبہ کو بیشتر ممالک کے لیے بڑھے ہوئے ٹیرف کو 90 دن کیلئے معطل کرنے کا اعلان کیا جبکہ اس کے ساتھ ہی چینی سامان پر محصولات کو 125 فیصد تک بڑھا دیا۔ ٹرمپ نے کہا کہ یہ اقدام چین کی طرف سے عالمی منڈی کے اصولوں کو مسلسل نظر انداز کرنے کی وجہ سے ہوا ہے اور بیجنگ پر الزام لگایا کہ وہ امریکہ کو چیر رہا ہے۔یہ اعلان ٹرمپ کے ٹروتھ سوشل اکاؤنٹ کے ذریعے کیا گیا جو عالمی منڈی کے ہنگامے کے ایک ہفتے بعد سامنے آیا ہے۔ ٹرمپ نے دعویٰ کیا کہ یہ فیصلہ 75 سے زائد ممالک کی جانب سے مذاکرات کے لیے اور امریکہ کے خلاف جوابی کارروائی نہ کرنے کا انتخاب کرنے کے بعد کیا گیا۔ ٹرمپ نے اسے بنیادی لائن کے طور پر بیان کرتے ہوئے کہا کہ تمام ممالک کو فلیٹ 10 فیصد ٹیرف کا سامنا کرنا پڑے گا جس کا اطلاق ہفتہ سے ہوا ۔ عارضی توقف کا اطلاق چین پر نہیں ہو گا ۔دوسری طرف امریکہ کی جانب سے ٹریف پرعمل آوری کو موخر کرنے کے جواب میں یورپی کمیشن کی صدر نے بھی جوابی ٹیرف کے نفاذ میں 90 روزہ وقفہ کا اعلان کیا ہے۔ صدر یورپین کمیشن ارسلا وانڈر لین کا کہنا ہے کہ امریکی صدر ٹرمپ کے ٹیرف کے نفاذ میں وقفہ کے اعلان کا انہوں نے نوٹس لیا ہے۔انھوں نے کہا کہ ہم چاہتے ہیں کہ مذاکرات کو ایک موقع اور دیا جائے۔ یورپی یونین کے جوابی اقدامات کو رکن ممالک کی بھرپور حمایت حاصل ہے لیکن ہم نے ان اقدامات کو 90 دن کیلئے مؤخر کر نے فیصلہ کیا ہے۔واضح رہے کہ یورپی یونین نے دو روز قبل امریکہ پر جوابی 25 فیصد محصولات عائد کرنے کی منظوری دے تھی۔واضح رہے کہ گذشتہ روز امریکہ کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے جوابی ٹیرف نہ لگانے والے ممالک پر اضافی ٹیرف 90 روز کیلئے معطل کردیا تھا تاہم چین پر 125 فیصد ٹیرف فوری طور پر نافذ العمل کردیا۔اس سلسلے میں وائٹ ہاؤس کا کہنا تھا کہ درآمدات پر پہلے سے عائد 10 فیصد ڈیوٹی بدستور نافذالعمل رہے گی۔ معطلی کا اطلاق گاڑیوں، اسٹیل اور ایلومینیم پر عائد ٹیرف پر نہیں ہوگا۔