ٹرمپ کا مشرق وسطیٰ کا منصوبہ ’’صدی کا تھپڑ‘‘ہے: فلسطینی صدر

,

   

یروشلم۔29جنوری (سیاست ڈاٹ کام)فلسطینی صدر محمود عباس امریکی صدر ڈونالڈٹرمپ کے مشرقی وسطیٰ کے امن منصوبے کو ‘صدی کا تھپڑ’ قرار دیتے ہوئے اسے مسترد کردیا۔برطانوی خبررساں ادارے رائٹرز کی رپورٹ کے مطابق امریکی صدر کے اعلان کے بعد سے غزہ میں مغربی کنارے پر ہزاروں فلسطینی سراپا احتجاج ہیں۔واضح رہے کہ گزشتہ روز امریکی صدر ڈونالڈٹرمپ نے مشرق وسطیٰ کے لیے امن منصوبے کا اعلان کیا تھا اور کہا تھا کہ یروشلم (بیت المقدس) اسرائیل کا ‘غیر منقسم دارالحکومت’ رہے گا جبکہ فلسطینیوں کو مشرقی یروشلم میں دارالحکومت ملے گا اور مغربی کنارے کو آدھے حصے میں نہیں بانٹا جائے گا۔فلسطینیوں نے ایسی کسی بھی تجویز کو مسترد کردیا تھا جو پورے مشرقی یوروشلم کو فلسطین کا دارالحکومت نہیں دکھائے کیونکہ اس علاقے میں مسلمانوں، یہودیوں اور عسائیوں کے مقدس مقامات موجود ہیں۔تاہم امریکی صدر نے وائٹ ہاؤس میں کہا تھا کہ یروشلم، اسرائیل کا غیرمنقسم دارالحکومت رہے گا۔ادھر اس معاملے پر محمود عباس نے اسرائیلی زیرتسلط مغربی کنارے میں رمل اللہ میں ٹیلی ویڑن پر خطاب میں ان کا کہنا تھا کہ ‘میں ٹرمپ اور (اسرائیلی وزیراعظم بینجمن) نیتن یاہو سے کہوں گا کہ یروشلم فروخت کے لیے نہیں، ہمارے کوئی حقوق فروخت کے لیے نہیں اور ہم بارگین کے لیے نہیں ہے اور آپ کی ڈیل، سازش کامیاب نہیں ہوگی’۔محمود عباس کا کہنا تھا کہ ‘کسی فلسطینی، عربی، مسلمان یا مسیحی بچے کے لیے’ یوروشلم کے بغیر ریاست کو تسلیم کرنا مشکل ہے، ساتھ ہی ان کا کہنا تھا کہ اسرائیل نے 1967 کی جنگ میں مغربی کنارے اور غزہ سمیت شہر کے مشرقی حصے پر قبضہ کرلیا تھا۔فلسطینی صدر کا کہنا تھا کہ فلسطینی صرف بین الاقوامی قوانین اور اقوام متحدہ کی سیکیورٹی کونسل کی حمایت کی بنیاد پر مذاکرات کو تسلیم کرے گا۔واضح رہے اس مجوزہ منصوبے میں اس کانکریٹ دیوار کے شمال اور مشرقی حصے میں فلسطینی دارالحکومت قائم کرنا ہے جسے اسرائیل نے ایک دہائی سے زائد ررصے قبل مشرقی یوروشلم کے راستے میں تیار کی تھی۔مذکورہ دستاویز کے مطابق ‘یہ رکاوٹ برقرار رہنی چاہیے اور اسے دونوں فریقین کے دارالحکومتوں کے درمیان سرحد کے طور پر کام کرنا چاہیے’۔تاہم غزہ میں کافی اثر و رسوخ رکھنے والی تنظیم حماس نے امریکی منصوبے کو نقصان دہ قرار دیا تھا۔حماس کے عہدیدار سمیع ابو ظہری نے رائٹرز کو بتایا کہ ‘ٹرمپ کا بیان جارحانہ ہے اور یہ مزید غصے کو بڑھائے گا’۔