ٹرمپ کے زیادہ قریب کون: مودی یا عمران؟ ہند و پاک کی لڑائی

,

   

Ferty9 Clinic

واشنگٹن/کراچی ۔ 25 ۔ ستمبر (سیاست ڈاٹ کام ) کیا ہندوستان کے وزیر اعظم کے جلسے میں جانا پاکستان کے وزیر اعظم کے ساتھ ملاقات میں گرمجوشی دکھانے سے زیادہ بڑی بات ہے؟یہ وہ موضوع ہے جس پر، جنوبی ایشیا کے بہت سے لوگ، امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ کی ہندوستان اور پاکستان کے وزرائے اعظم کے ساتھ ملاقات کے بعد بحث کرتے رہے۔ ہندوستان کے وزیر اعظم کے ساتھ امریکی ریاست ٹیکساس میں جلسے میں شرکت کرتے ہوئے صدر ٹرمپ نے پاکستان پر الزام لگایا کہ اس نے ہندوستان اور امریکہ میں حملے کرنے والوں کو پناہ دی۔اس کے ایک ہی دن کے بعد انہوں نے اپنے آپ کو پاکستان کا ’دوست‘ قرار دیا۔انہوں نے پاکستان کے وزیر اعظم عمران خان کو ’عظیم لیڈر‘ بھی کہا۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ ان کے بہت سے پاکستانی دوست ہیں اور اس کے علاوہ ہندوستان کے وزیر اعظم نریندر مودی کے پاکستان کے خلاف الزامات کے بارے میں ایک سوال کا براہ راست جواب دینے سے بچتے ہوئے انہوں نے کہا کہ دنیا کا ’نمبر ون‘ دہشت گرد در اصل ایران ہے۔اس پیشرفت نے یقیناً ہندوستان میں سوشل میڈیا پر بڑی تعداد میں لوگوں کو حیرت میں ڈال دیا۔ ایک روز قبل ہی ان میں سے بہت سے لوگوں نے صدر ٹرمپ اور وزیر اعظم مودی کی مشترکہ ریلی کو پاکستان کے خلاف ایک اور فتح کے طور پر پیش کیا تھا۔ہندوستان کے بہت سے لوگوں کے سوشل میڈیا اکاؤنٹس پر عمران خان کے میمز بنائے گئے جن میں وہ بہت مایوس نظر آ رہے تھے اور انہوں ٹیکساس کے جلسے کو پاکستان کے خلاف ایک اور ’سرجیکل اسٹرائیک قرار دیا‘۔لیکن عمران خان اور ٹرمپ کی ملاقات کے بعد صورتحال یقیناً بدل گئی۔ پاکستان میں بہت سے سوشل میڈیا صارفین نے عمران خان کی تعریف میں میسج لکھنا شروع کر دیے اور ہندوستان کے لوگوں کو بھی سخت جواب دیے۔ اس طرح کے ہیش ٹیگ چلنے لگے۔