صیاد کے خوف سے وہ سہمے ہوئے ملے
حاصل نہ جن پرندوں کو کوئی پناہ ہے
ڈونالڈ ٹرمپ جس وقت سے دوسری معیاد کیلئے امریکہ کے صدرمنتخب ہوئے ہیں وہ مسلسل ایسے اقدامات کر رہے ہیں جن کے نتیجہ میںدنیا میں اتھل پتھل پیدا ہو رہی ہے ۔ کئی ممالک کے تعلق سے ٹرمپ نے معاندانہ رویہ اختیار کیا ہوا ہے ۔ انہوں نے کنیڈا کے ساتھ تعلقات کو کشیدہ کرلیا ہے ۔ کنیڈا کو انہوں نے امریکہ کی 51 ویں ریاست بنانے کا اعلان کیا تھا ۔ اس کے علاوہ وہ گرین لینڈز جزیرہ کو خریدنا چاہتے ہیں۔ پھر انہوں نے غزہ کو حاصل کرلینے کی بات کی ۔ کئی ممالک پر زور دیا کہ فلسطینیوںکو اپنے اپنے ممالک میں جگہ دی جائے ۔ اس کے علاوہ دنیا بھر میں انہوں نے شرحوں کی جنگ شروع کردی ۔ کئی ممالک پر بے تحاشہ شرحیں عائد کردیں۔ محض چین ایک ایسا ملک ہے جس نے امریکی شرحوں کے جواب میں بھاری شرحیں عائد کردیں جس کے بعد چین کے تعلق سے ٹرمپ کے رویہ میں تبدیلی محسوس ہوئی ۔ ہندوستان پربھی ٹرمپ نے بے تحاشہ شرحیں عائد کرنے کا اعلان کردیا تھا ۔ پھر انہوں نے یہ بھی دعوی کردیا کہ ہندوستان نے امریکہ کیلئے صفر شرحوں سے بھی اتفاق کرلیا ہے ۔ جس وقت سے ہندوستان اور پاکستان کے مابین پہلگام دہشت گردانہ حملے کے بعد کشیدگی پیدا ہوئی اس کے بعد سے لگاتار ٹرمپ ہندوستان کے خلاف بیانات دے رہے ہیں۔ وہ بارہا یہ دعوی کر رہے ہیں کہ انہوں نے ہندوستان اور پاکستان کے مابین جنگ بندی کو یقینی بنایا ہے ۔ ٹرمپ نے جنگ بندی کا ہندوستان یا پاکستان سے پہلے ہی اعلان کردیا ۔ ہندوستان کی جانب سے تردید کے باوجود ٹرمپ نے ایک سے زائد مرتبہ یہ دعوی دہرایا کہ انہوں نے ہندوستان اور پاکستان کے مابین جنگ بندی کروائی ہے ۔ اس کے علاوہ وہ دنیا کی بڑی کمپنیوں کو ہندوستان میں اپنی سرگرمیاں جاری رکھنے سے روکنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ ٹرمپ نے ایپل کے سی ای او ٹم کوک کو خبردار کیا تھا کہ وہ ہندوستان میں آئی فون کی تیاری سے گریز کریں۔ ہندوستان اپنی تجارت کو آگے بڑھانے کے اقدامات خود کر لے گا ۔ اب تازہ ترین تبدیلی میں ٹرمپ نے انتباہ دیا کہ اگر ایپل ہندوستان میں آئی فون تیار کرتا ہے تو اس پر 25 فیصد شرحیں عائد کی جائیں گی ۔
ڈونالڈ ٹرمپ ایک طرح سے ہندوستان کی معیشت کو بالواسطہ طور پر نشانہ بنانے کی کوشش کر رہے ہیں۔ حالیہ عرصہ میں ان کا موقف ہندوستان کیلئے منفی ہی ہوتا چلا جا رہا ہے ۔ بارہا جنگ بندی کے دعوی ‘ بین الاقوامی کمپنیوں کو ہندوستان میں سرگرمیاں جاری رکھنے سے روکنا اور ہندوستان سے صفر شرحوں کا دعوی کرنا یہ سب ایسے اقدامات ہیں جو ہندوستان کے مفادات کے مغائر ہیں۔ اس کے نتیجہ میں بین الاقوامی سطح پر ہندوستان کی شبیہہ متاثر ہوسکتی ہے ۔ ہندوستانی معیشت پر اس کے منفی اثرات مرتب ہوسکتے ہیں۔ ٹرمپ اس حقیقت سے انکار نہیں کرسکتے کہ ہندوستان اور امریکہ کے مابین گہرے روابط ہیں۔ حکمت عملی تعلقات ہیں۔ ایک دوسرے کیلئے دونوں ہی ممالک بہتر تعلقات کا اعتراف کرتے ہیں۔ اس کے باوجود ٹرمپ کی جانب سے لگاتار ایسے بیانات دئے جا رہے ہیں یا ایسے فیصلے کئے جا رہے ہیں جو ہندوستان کے خلاف جا رہے ہیں۔ حکومت ہند کو اس سارے معاملے کا نوٹ لینے کی ضرورت ہے ۔ ٹرمپ کے اقدامات کا سنجیدگی سے جائزہ لینے کی ضرورت ہے ۔ ٹرمپ کے اقدامات اور بیانات پر خاموشی سے اب گریز کیا جانا چاہئے اور ان سے جواب طلب کیا جانا چاہئے ۔ جہاں کہیں ضروری ہوجائے جوابی اقدامات بھی کرنے کی ضرورت ہے تاکہ ٹرمپ بھی ہندوستان کے ساتھ مساویانہ رویہ اختیار کرنے پر مجبور ہوجائیں جس طرح انہوں نے چین کے تعلق سے اپنے موقف میں نرمی پیدا کرلی ہے ۔
ہندوستان نے ایک عالمی طاقت کی حیثیت سے ابھرتے ہوئے اپنی اہمیت کا دنیا بھر کو معترف کرلیا ہے ۔ ساری دنیا آج ہندوستان کی اہمیت کو تسلیم کرنے پر مجبور ہو رہی ہے ۔ ایسے میں اگر ڈونالڈ ٹرمپ لگاتار ہندوستان کے تعلق سے معاندانہ رویہ اختیار کرتے ہیں اور منفی بیان بازیاں جاری رکھتے ہوئے نت نئے اقدامات کرتے ہیں تو ہندوستان کو اپنے مفادات کا تحفظ کرنے کیلئے حرکت میں آنے کی ضرورت ہے ۔ امریکہ سے تعلقات کی اہمیت ضرور ہے لیکن یہ تعلقات ہندوستان کے مفادات پر آگے نہیں بڑھائے جانے چاہئیں۔ ہندوستان اور ہندوستانی عوام کے مفادات کا بہر صورت تحفظ کیا جانا چاہئے ۔