ٹروس حکومت بنتے ہی برطانوی معیشت کو زوال

   

لندن: نئی برطانوی وزیر اعظم لز ٹروس کے انے کے بعد محض چند دنوں کے دوران برطانوی معیشت کو سخت دھکا لگ چکا ہے۔ برطانوی اسٹاک مارکیٹ کے کم از کم 500 ارب ڈالر ڈوب گئے ہیں۔ جس کے نتیجے میں برطانوی سرمایہ کاروں کے اعتماد کو سخت مجروح کیا ہے۔لز ٹروس نے ایسے ماھول میں اقتدار سنبھالا ہے جب برطانوی معیشت پہلے ہی کساد بازاری کی کا شکار ہو رہی تھی۔اب ٹروس حکومت کی نئی معاشی پالیسیوں نے مزید مشکلات پیدا کر دی ہیں۔ ان نئی معاشی پالیسیوں کی وجہ سے افراط زر اور قرضوں میں اضافے کے علاوہ شرح سود بھی بڑھ رہے ہیں۔ ان کے مقابلے میں برطانوی پاونڈ کی قیمت نیچے آرہی ہے۔معاشی ابتری لانے والی ان پالیسیوں کی وجہ سے سرمایہ کاروں میں تشویش پائی جاتی ہے۔ماہر معیشت سسنا سٹریٹر کا کہنا ہے اس صورت حال سے نکلنے کی ایک ہی صورت ہو سکتی ہے کہ ایک یوٹرن لیا جائے بہتری لائی جا سکتی ہے۔ لیکن انتظامیہ اپنا بوجھ بڑھا کر خود کو زمین میں دھنساتی چلی جارہی ہے۔ اہم بات یہ ہے کہ پانچ ستمبر جب سے ٹروس کا کنذرویٹو پارٹی کی سربراہی پر کنفرم کیا گیا ہے کہ اسٹاک مارکیٹ 300 ملین نیچے آچکی ہے۔ اسی طرح برطانوی حکومت کے بانڈز کی قدر میں بھی کمی آئی ہے۔ ان کی قدر مارکیٹ میں 160 ارب پاونڈ نیچے آ چکی ہے۔بلوم برگ کی طرف سے پیش کردہ اعدادو شمار میں کہا گیا ہے کہ 2010ء سے لے کر اب تک کے دورانیے میں پہلی بار حکوومتی بانڈز کی قدر میں چار فیصد تک کمی ہو چکی ہے۔