ٹرین میں فائرینگ۔ جی پی آر کی تحقیقات ٹیم نے جئے پور ممبئی میں ایکسپرس جرم واقعہ کی دوبارہ تشکیل عمل میں لا’ی

,

   

اس دوبارہ تشکیل کے موقع پر آر پی ایف کے سینئر عہدیدارن اوراہم گواہان موجود تھے۔
ممبئی۔ ایک اہلکار کے مطابق ایک گورنمنٹ ریلوے پولیس (جی پی آر) ٹیم نے منگل کے روز جئے پور ممبئی سنٹرل سوپر فاسٹ ایکسپریس میں پیش ائے واقعہ کو ایک تحقیقات کے طور پرایک کارشیڈ میں دوبارہ تشکیل دیا‘ مذکورہ واقعہ میں 31جولائی کے روز آ ر پی ایف کے ایک جوان نے اپنے سینئر افیسر اور تین مسافرین کو چلتے ٹرین میں مبینہ گولی مار کر ہلاک کردیاتھا۔

انہوں نے کہاکہ مذکورہ جی پی آر ٹیم بورویلوی ریلوے اسٹیشن سے ممبئی سنٹرل کار شیڈ پر پہنچی جہاں پر ٹریفک پارک کی گئی ہے اوران کوچوں کا بھی معائنہ جس میں قتل کی وارداتیں پیش ائی تھیں۔ مذکورہ اہلکار نے کہاکہ اہم گواہان اور سینئر ریلوے پروٹکشن فورس (آر پی ایف) عہدیداران بھی وردات کی تمثیل کے موقع پر موجود تھے۔

انہو ں نے کہاکہ تاہم آر پی ایف کانسٹبل چیتن سنگھ جو اپنے سینئر اسٹنٹ سب انسپکٹر ٹیکا رام مینا اور دیگر تین مسافرین کوممبئی نژاد ٹرین کے مختلف بوگیوں میں سفر کررہے تھے کو اپنی اٹومیٹک بندوق سے فائرینگ کے معاملے میں ملزم ہے اس مشق کے دوران موجود نہیں تھا۔

سنگھ34سالہ فی الحال جی آر پی کی تحویل میں ہے۔ وہیں سنگھ کی پولیس تحویل میں توسیع کی مانگ کرتے ہوئے جی آر پی نے اپنی درخواست میں پیر کے روزعدالت کو بتایاکہ وہ ملزم کو موقع واردات پر لے جانا چاہتے ہیں۔

تحقیقاتی ٹیم نے ٹرین سے سی سی ٹی وی فوٹیج حاصل کرلئے ہیں اوران کا جائزہ لے رہی ہے تاکہ اس بہیمانہ قتل کے بارے میں مزید تفصیلات حاصل کی جاسکیں‘ جس کا مقصد ابھی تک واضح نہیں ہوا ہے۔انہوں نے کہاکہ ٹیم نے عینی گواہوں کے بیانات قلمبند کئے ہیں۔

مذکورہ شوٹنگ کا واقعہ پیر کی روز31جولائی کی ابتدائی ساعتوں میں اس وقت پیش آیاجب جئے پور ممبئی سنٹرل سوپر فاسٹ ایکسپریس پلگھار اسٹیشن کے قریب پہنچ گئی تھی۔

میر روڈ ریلوے اسٹیشن کے قریب میں جب مسافرین کی جانب سے ٹرین کی چین کھینچنے کے بعد فرار ہونے کی کوشش کرنے والے سنگھ کومسافرین نے ہی اس کی بندوق کے ساتھ دبوچ لیاتھا۔

متوفی مسافرین کی شناخت عبدالقادر بھائی محمد حسین بھانپور والا(48)‘ساکن ضلع پلگھار نالاسوپورا‘بہار کے مدھوبنی کے ساکن اصغر عباس شیخ(48)‘اورسعید سیف الدین جو کرناٹک کے بیدر کے رہنے والے تھے مگر حیدرآباد منتقل ہوگئے تھے کی حیثیت سے ہوئی ہے۔

مذکورہ ریلوے بورڈ نے واقعہ کی علیحدہ تحقیقات کے لئے ایک پانچ رکنی کمیٹی تشکیل دی ہے۔