ٹیپو سلطان ’شیر میسور‘ کے متعلق بہت کم لوگ حقائق سے واقف ہیں۔

,

   

بنگلورو۔جنوبی ہندوستان میں انگریزوں کی ایسٹ انڈیا کمپنی کے لئے سب سے بڑی اورآخری رکاوٹ ٹیپوسلطان جسکو’شیر میسور‘ کے نام سے بھی جانا جاتا ہے وہ تھے۔

حالانکہ بی جے پی کی کرناٹک حکومت نے یہ پہل کی ہے کہ اٹھارویں صدی کے عظیم حکمران ٹیپو سلطان کے مضمون کو اسکول کی نصابی تاریخ سے ہٹادیں کیونکہ ان کے دعوی کہ مطابق وہ ”حملہ آور“ تھے

اور انہوں نے ہندوؤں کو تکالیف پہنچائے ہیں

مگر مورخین کہتے ہیں انہوں نے انتظامیہ میں بڑی تبدیلیوں‘ اراضی مالیہ نظام وغیر ہ کو متعارف کروایا ہے۔ وہ بابائے راکٹ بھی تھے

مذکورہ جانکاریوں کے متعلق بہت کم لوگ واقف ہیں۔


بینکنگ نظام
اکنامک ٹائمز میں شائع خبر کے مطابق‘ انہوں نے بینکنگ نظام کومتعارف کروایاجس کو عوام اپنا پیسہ جمع کرانے کے لئے استعمال کرتی تھی۔

سالانہ اساس پر وہ انہیں مجموعی رقم پر (نفا) بھی فراہم کرتے تھے۔ ٹیپو سلطان رقمی لین دین کے بغیر خرید وفروخت کے نظام کواچھی طرح سمجھتے تھے‘

کیونکہ انہیں معلوم تھا کرنسی میں تجارت میسور کی قوت خرید کو کم کردے گی

عوامی شعبہ میں کام کرنا
پی ایس یو نظام بھی انہوں نے متعارف کروایا‘ کیونکہ انہوں نے اعلان کیاتھا کہ ریاست کا شکر‘ نمک‘ ایندھن‘ سلور‘ سونا وغیر ہ کی صنعت پر اجارہ داری ہوگی۔

ٹکنالوجی کی طاقت کا احساس کرتے ہوئے‘ انہوں نے انوویشن سنٹرس کا بنگلورو’چتر ا درگا‘ سری رنگا پٹنم‘ اور بیدانو ر میں قیام عمل میں لایاتھا

عصری راکٹس کے بابائے قوم

ٹیپو سلطان بابائے ماڈرن راکٹس کے نام سے بھی مشہور تھے کیونکہ انہوں نے لوہے کے ٹیوبس میں گن پاوڈر بھر کر اس کو تیار کیاتھا۔

مذکورہ ٹیوبس نے1782میں انگلو میسور جنگ دوسری مرتبہ جیتنے میں مدد کی تھی۔ ان کے وقت کی راکٹس انگلینڈ میں محفوظ رکھی گئی ہیں


عوام کے لئے ان کی مدد
برطانیہ کوجواب دینے کے لئے ٹیپو سلطان فرانس کے قریب ہوگئے تھے۔ انہوں نے جاکوبین کلب کو پسند کرنا شروع کردیاتھا اور سری رنگا پٹنم میں ریپبلک قائم کرنے کا بھی فیصلہ کیاتھا۔

جاکوبین کلب سال1789کے فرانس انقلاب کے دوران سب سے بااثر سیاسی گروپ مانا جاتاتھا

بحریہ
انہوں نے بحریہ کی اہمیت کو سمجھتے ہوئے جمال آباد اور ماجد آباد میں دو بڑے ڈاک یارڈ قائم کئے تھے۔

وہ ایک طاقتور بحریہ بھی بنانا چاہتے تھے۔


مذہبی روداری

ان کے دورحکومت میں کا اس بات سے اندازہ لگایاجاسکتا ہے کہ ان کے انتظامیہ نے مذہبی روداری کی پالیسی پر کام کیاہے‘156منادر کو باقاعدہ وقت کیاگیاتھا۔

اس کے علاوہ انہوں نے منادر کے لئے اراضی فراہم کی۔ انہوں نے اپنے انتظامیہ میں کئی ہندو عہدیداروں کا تقرر عمل میں لایا

خارجی تعلقات
ان کے دورمیں میسور کے کئی بیرونی ممالک بشمول افغانستان‘ ترکی‘ پرسیا‘ عمان‘ فرانس وغیرہ سے بہتر رشتہ تھے

ٹیپو سلطان کی ابتدائی زندگی

ٹیپو سلطان20نومبر1750کو پیدا ہوئے تھے۔ ان کے والد حیدر علی میسور کے حکمران تھے اور ان کی والدی فاطمہ فخرالنساء جو میرمعین الدین کی دختر تھیں‘ کڑپہ کے گورنر بھی تھے۔

فرانس کے افیسروں نے انہیں فوجی تربیت دی تھی۔ پندرہ سال کی عمر میں انہوں نے 1766میں پہلی جنگ میسور میں حصہ لیاتھا۔ والد کی موت کے بعد ڈسمبر1782میں وہ میسور کے 22ویں حکمران مقرر کئے گئے تھے

ٹیپو سلطان کی موت
چوتھی جنگ انگلومیسور میں جب انگریزوں نے شہر کی فصیل توڑ دی‘ فرانس کے ملٹری مشیروں نے انہیں مشورہ دیا کہ وہ خفیہ راستے سے فرار ہوجائیں۔

تاہم شیر میسور نے اس تجویز کو مستر ر کردیا۔

اور وہ مذکورہ جنگ میں شہید ہوگئے