ٹیچرس کے بغیر سرکاری اسکولوں میں انگلش میڈیم تعلیم کیسے ممکن ہوگی

   

ریونت ریڈی کا سوال، قانون حق تعلیم پر عمل کا مطالبہ، اتر پردیش میں حلیف جماعت مجلس کی تائید کیوں نہیں
حیدرآباد۔/18 جنوری، ( سیاست نیوز) صدر پردیش کانگریس ریونت ریڈی نے الزام عائد کیا کہ انگلش میڈیم تعلیم کے نام پر چیف منسٹر کے سی آر عوام کو پھر گمراہ کررہے ہیں۔ سی ایل پی آفس میں میڈیا سے غیر رسمی بات کرتے ہوئے ریونت ریڈی نے آئندہ تعلیمی سال سے تمام سرکاری اسکولوں میں انگلش میڈیم کی تعلیم کو لازمی قرار دینے سے متعلق کابینہ کے فیصلہ پر ردعمل کا اظہار کیا۔ انہوں نے کہا کہ اگر قانون حق تعلیم پر تلنگانہ میں عمل کیا جائے تو غریب طلبہ کو تمام خانگی تعلیمی اداروں میں 25 فیصد نشستوں پر داخلے ملیں گے لیکن چیف منسٹر اس پر عمل آوری سے گریز کررہے ہیں۔ ریاست میں کے جی تا پی جی مفت تعلیم کا وعدہ کیا گیا لیکن اساتذہ کی مخلوعہ جائیدادوں پر تقررات سے دلچسپی نہیں ہے۔ انہوں نے سوال کیا کہ ٹیچرس کے تقرر کے بغیر اسکولوں میں انگلش میڈیم تعلیم کا انتظام کس طرح کیا جائے گا۔ ٹی آر ایس دور حکومت میں ایک بھی ٹیچر کا تقرر نہیں کیا گیا جبکہ چیف منسٹر کو سیاسی بیروزگاری دور کرنے میں دلچسپی ہے۔ ریونت ریڈی نے کہا کہ اسکولوں میں کورونا کے چند معاملات منظر عام پر آئے لیکن ایک بھی موت نہیں ہوئی لیکن حکومت نے احتیاط کے نام پر تعلیمی اداروں کو بند کردیا ہے۔ انہوں نے سوال کیا کہ تعلیمی اداروں کی طرح پبس کو بند کرنے میں دلچسپی کیوں نہیں۔ انہوں نے کہا کہ آمدنی کیلئے پبس کو بند نہیں کیا گیا ہے جبکہ تعلیمی اداروں کو بند کرکے غریبوں کو تعلیم سے محروم کردیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ حکومت نے تلنگانہ میں تعلیمی شعبہ کو نظرانداز کردیا ۔ انہوں نے کہا کہ اساتذہ کی تمام مخلوعہ جائیدادوں پر تقررات کے ذریعہ حکومت کی اسکیم پر عمل آوری کی جاسکتی ہے۔ ریونت نے کورونا مسئلہ پر وزیر اعظم کی ویڈیو کانفرنس میں چیف منسٹر کی عدم شرکت پر تنقید کی اور کہا کہ کے سی آر کو عوام کی زندگی بچانے میں کوئی دلچسپی نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ دلت بندھو اسکیم کو فراموش کردیا گیا ۔ اتر پردیش میں ٹی آر ایس کی سماج وادی پارٹی کے حق میں انتخابی مہم کی اطلاعات پر ریونت نے کہا کہ تلنگانہ میں مجلس حلیف جماعت ہے اور یو پی میں وہ 100 نشستوں پر مقابلہ کررہی ہے۔ کے سی آر مجلس کی تائید کے بجائے سماج وادی کی تائید کرکے حلیف جماعت کو کس طرح دھوکہ دے سکتے ہیں۔ اگر وہ واقعی بی جے پی کو شکست دینا چاہتے ہیں تو انہیں مجلس کو مشورہ دینا چاہیئے کہ وہ سماج وادی کی تائید کریں۔ انہوں نے کسانوں کے مسئلہ پر کے ٹی آر پر مباحث سے فرار کا الزام عائد کیا اور کہا کہ کے ٹی آر نے کہا کہ وہ مجرموں سے مباحث نہیں کریں گے لیکن میں 420 آئی پی سی کے تحت بک افراد سے بحث کیلئے تیار ہوں۔ انہوں نے چنا جیر سوامی پر تنقید کی اور کہا کہ پارٹی صدر اور ایم پی ہونے کے باوجود انہیں رامانجا چاری کے مجسمہ کی نقاب کشائی کی دعوت نہیں دی گئی۔ انہوں نے کہا کہ بی جے پی نے دیگر پارٹیوں سے قائدین کی شمولیت کیلئے کمیٹی قائم کی ہے۔ یہ اس بات کا ثبوت ہے کہ بی جے پی تلنگانہ میں کمزور ہوچکی ہے۔ر