ٹیچر کیلئے ٹیٹ امتحان میں کامیابی لازمی ۔ بصورت دیگر ملازمت سے محرومی کا اندیشہ

   

سپریم کورٹ کا حکم‘ ریٹائرمنٹ کے لیے صرف پانچ سال باقی رہنے والوں کو استثنیٰ‘ فیصلے کا تلنگانہ کے 30 ہزار ٹیچرس پر اثر
حیدرآباد ۔ 2 ۔ ستمبر : ( سیاست نیوز ) : قانون حق تعلیم سال 2009 کے بعد نافذ العمل ہوگیا اس کے بعد تعینات ہونے والے ٹیچرس کو اب ٹیچرس کی اہلیت کا امتحان ( ٹیٹ ) کوالیفائی ہونا ضروری ہے ۔ یہاں تک ترقی حاصل کرنے کے لیے بھی TET کامیاب ہونا لازمی کردیا گیا ہے ۔ اس سلسلے میں ٹاملناڈو سے متعلق کیس میں جسٹس دیپکیندردتا ، جسٹس منموہن پر مشتمل سپریم کورٹ کی بنچ نے فیصلہ سنایا ہے ۔ اس فیصلے کا ملک کے تمام ریاستوں پر اثر پڑے گا ۔ جہاں تک ریاست تلنگانہ کا معاملہ ہے ۔ سال 2012 میں ڈی ایس سی سے ٹیٹ پر عمل آوری ہورہی ہے ۔ محکمہ تعلیم کے عہدیداروں نے بتایا کہ ریاست میں 1.10 لاکھ ٹیچرس ہیں ۔ ان میں 30 ہزار ٹیچرس کو اندرون 2 سال ٹیٹ پاس کرنا ہوگا ۔ اگر وہ اس مقررہ مدت میں ٹیٹ پاس نہیں کر پائے تو انہیں اپنی ملازمت چھوڑنی ہوگی ۔ عدالت نے ملک کے تمام ریاستی حکومتوں کو حکم دیا ہے کہ ایسے ٹیچرس کی ملازمت کو لازمی طور پر ختم کرتے ہوئے انہیں متعلقہ مراعات دینے کی بھی ہدایت دی ہے ۔ اگر 2009 سے قبل جن ٹیچرس کا تقررات ہوا ہے اور ریٹائرمنٹ کے لیے صرف 5 سال کی سرویس باقی رہ گئی ہے تو انہیں ٹیٹ کی ضرورت نہیں ہے ۔ اگر انہیں ترقی حاصل کرنا ہے تو ایسی صورت میں ٹیٹ پاس ہونا ضروری ہے ۔ ساتھ ہی 2009 کے بعد ترقی حاصل کرنے والے ٹیچرس کو ٹیٹ پیپر 2 میں کوالیفائی ہونا چاہئے ۔ اس بارے میں وضاحت کی ضرورت ہے ۔ ٹیچرس کی اہلیت کا امتحان ٹیٹ قومی سطح کا اہلیتی امتحان ہے ۔ پہلی جماعت سے 8 ویں جماعت تک پرائمری اور اپرپرائمری کلاسیس کیلئے بطور ٹیچر مقرر ہونے TET کامیاب ہونا لازمی ہے ۔ نیشنل کونسل فار ٹیچر ایجوکیشن (NCTE) نے 2010 میں ٹیٹ کو لازمی قرار دیا ہے ۔ اس تنازعہ کی اصل وجہ یہ ہے کہ قانون حق تعلیم کے سیکشن 23 ( 1 ) کے مطابق NCTE نے ٹیچرس کی تعلیمی قابلیت کا تعین کرتا ہے ۔ این سی ٹی ای نے 23 اگست 2010 کو ایک نوٹیفیکیشن جاری کرتے ہوئے پہلی تا آٹھویں جماعت تک ٹیچرس کو ٹیٹ پاس کرنا لازمی قرار دیا گیا ۔ نیشنل کونسل فار ٹیچر ایجوکیشن نے اساتذہ کے طور پر تقرر ہونے والوں کو اندرون پانچ ٹیٹ امتحان کامیاب ہونے کی ہدایت دی تھی ۔ تاہم بعد میں اس ڈیڈ لائن کو مزید چار سال تک توسیع دی تھی اس دوران چند ٹیچرس مدراس ہائی کورٹ سے رجوع ہوئے اور این سی ٹی ای کے نوٹیفیکیشن کو چیلنج کیا ۔ مدراس ہائی کورٹ نے جون 2025 کو فیصلہ دیا تھا کہ 29 جولائی 2011 سے پہلے اساتذہ کے طور پر تعینات ہونے والے ٹیچرس کو سرویس میں برقرار رہنے کے لیے ٹیٹ پاس کرنے کی ضرورت نہیں ہے ۔ تاہم یہ بھی وضاحت کردی گئی تھی کہ اگر ترقی چاہئے تو ٹیٹ پاس کرنا لازمی ہوگا ۔ سپریم کورٹ نے اس سلسلے میں دائر اپیلوں پر پیر کو اپنا فیصلہ سناتے ہوئے واضح کیاکہ ٹیٹ سرویس میں جاری رہنے اور ترقی کیلئے بھی لازمی ہے ۔ 2