ٹی آر ایس میں نارا ضگیاں عروج پر، نرسمہا ریڈی اور راجیاکی بغاوت

   

کے سی آر نے وزارت کا وعدہ پورا نہیں کیا، مادیگا طبقہ کوکابینہ میں شامل نہ کرنے کی شکایت

حیدرآباد ۔ 9 ۔ ستمبر (سیاست نیوز) تلنگانہ راشٹرا سمیتی نے موجود داخلی ناراضگی بتدریج منظر عام پر آرہی ہے۔ حال ہی میں وزیر صحت ای راجندر اور رکن اسمبلی آر بال کشن نے جو بیانات دیئے تھے ، اس سے پارٹی میں سنسنی ابھی برقرار تھی کہ سابق وزیر داخلہ اور پارٹی کے سینئر قائد این نرسمہا ریڈی نے کے سی آر کو تنقید کا نشانہ بنایا ۔ میڈیا کے نمائندوں سے غیر رسمی بات چیت کرتے ہوئے نرسمہا ریڈی نے کہا کہ کے سی آر نے انہیں وزارت کا عہدہ دینے کا وعدہ کیا تھا لیکن وعدہ سے انحراف کرلیا ۔ بجٹ اجلاس کے پہلے ہی دن نرسمہا ریڈی کا یہ بیان پارٹی میں بحث کا موضوع بن چکا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اسمبلی انتخابات میں وہ مقابلہ کرنے کے خواہاں تھے لیکن کے سی آر نے انہیں مقابلہ سے روک دیا اور کہا کہ آپ کونسل میں برقرار رہیں، میں وزارت میں شامل کروں گا۔ نرسمہا ریڈی کے مطابق کے سی آر نے ان کے داماد کو ایم ایل سی بنانے کا وعدہ کرتے ہوئے انحراف کرلیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ کے سی آر وزارت میں شامل کئے بغیر اب آر ٹی سی کے صدرنشین کے عہدہ کا پیشکش کر رہے ہیں لیکن یہ عہدہ نرسمہا ریڈی کو منظور نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ چیرمین کا عہدہ مجھے نہیں چاہئے ۔ اس عہدہ میں کوئی فائدہ نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ موجودہ سیاسی صورتحال میں کے سی آر ہمارے گھر کے سربراہ ہیں اور ہم تمام مالکین ہیں۔ کرایہ دار کچھ مدت کیلئے قیام کے بعد چلے جاتے ہیں۔ اسی دوران ٹی آر ایس کے رکن اسمبلی اور سابق ڈپٹی چیف منسٹر ڈاکٹر راجیا نے کابینہ کی تشکیل پر ناراضگی کا اظہار کیا۔ انہوں نے کہا کہ تلنگانہ میں مادیگا طبقہ کی آبادی 11 تا 12 فیصد ہے لیکن ریاستی کابینہ میں اس طبقہ کو نمائندگی نہیں دی گئی۔ میڈیا کے نمائندوں سے غیر رسمی بات چیت کرتے ہوئے ڈاکٹر راجیا نے کہا کہ تلنگانہ میں مادیگا اور آندھراپردیش میں مالا طبقہ کی قابل لحاظ آبادی ہے لیکن کسی نے مادیگا طبقہ کے حق میں آواز نہیں اٹھائی ۔ انہوں نے کہا کہ اگر اپزیشن اس مسئلہ پر بات کریں تو اس سے سیاسی رنگ دینے کا الزام عائد کیا جاتا ہے ۔ اسمبلی اجلاس کے پہلے ہی دن پارٹی کے دو سینئر قائدین کی جانب سے کھل کر ناراضگی کے اظہار سے واضح ہوتا ہے کہ کابینہ کی تشکیل کے بعد سے ٹی آر ایس قائدین میں ناراضگی بڑھ چکی ہے۔ بتایا جاتا ہے کہ چیف منسٹر کے سی آر نے ناراض قائدین کو منانے کی ذمہ داری بعض وزراء کے تفویض کی ہے۔