ٹی آر ایس کے پارلیمانی انتخابات کے امیدواروں کے حوصلے پست

   

اساتذہ اور گریجویٹ حلقوں میں شکست فاش کے بعد پارٹی سے ہمت افزائی کی کوشش
حیدرآباد۔27مارچ(سیاست نیوز) تلنگانہ راشٹر سمیتی کے تین ارکان قانون ساز کونسل کو اساتذہ اور گریجویٹ کی نشستوں پر ہونے والی ناکامی کے بعد پارٹی کے لوک سبھا امیدواروں کے حوصلے پست ہونے لگے ہیں۔ریاست میں ہوئے ان اہم انتخابات کے دوران تعلیم یافتہ طبقہ کی جانب سے تلنگانہ راشٹر سمیتی کے تائیدی امیدوراوں کو مسترد کردیئے جانے کے بعد لوک سبھا امیدوار جو میدان میں ہیں ان کی حوصلہ شکنی شروع ہوچکی ہے اور پارٹی کی جانب سے ان کے حوصلہ کو بڑھانے کی کوشش کی جارہی ہے اور کہا جا رہاہے کہ ریاست تلنگانہ کی کسی بھی نشست پر ٹی آر ایس امیدوارو ںکو کوئی مقابلہ نہیں ہے بلکہ تلنگانہ راشٹر سمیتی امیدوار آپس میں مسابقت اختیار کئے ہوئے ہیں کہ کون کتنی زیادہ اکثریت سے کامیابی حاصل کرتا ہے۔ گذشتہ یوم تلنگانہ قانون ساز کونسل کی تین نشستوں کے نتائج میں یہ بات واضح ہوچکی ہے کہ حکومت تلنگانہ تعلیم یافتہ طبقہ کو قریب کرنے کے علاوہ اساتذہ برادری کو متاثر کرنے میں ناکام ہوچکی ہے اسی لئے اساتذہ اور گریجویٹ کی جانب سے تلنگانہ راشٹر سمیتی کے تائیدی امیدوارو ںکو مسترد کردیا گیا ہے۔تلنگانہ راشٹر سمیتی نے نلگنڈہ‘ ورنگل اور کھمم کی اساتذہ نشست اور نظام آباد‘ میدک‘ عادل آباد ‘ کریم نگر کی گریجویٹ اور اساتذہ نشست پر جن امیدواروں کی تائید کی تھی وہ شکست سے دو چار ہوچکے ہیں

اور جن امیدواروں نے کامیابی حاصل کی ہے انہوں نے اپنی انتخابی مہم کے دوران تلنگانہ میں حکومت کی جانب سے شعبہ تعلیم کو تباہ کرنے کے علاوہ ریاست میں بے روزگار نوجوانوں کی تعداد میں اضافہ کے الزامات عائد کرتے ہوئے کہا تھا کہ تلنگانہ راشٹر سمیتی نے ریاست میں تعلیمی نظام کو تباہ کردیا ہے اور گذشتہ 5برسوں میں تلنگانہ کے سرکاری اسکولوں کے علاوہ اساتذہ کی حالت ابتر کی جا چکی ہے ۔ان الزامات میں صداقت کو دیکھتے ہوئے گریجویٹس اور اساتذہ نے مخالف تلنگانہ راشٹر سمیتی امیدواروں کو کامیاب بنایا ہے جس کے بعد تلنگانہ راشٹر سمیتی کے حلقوں میں مایوسی کی لہر دوڑ گئی ہے اور کہا جا رہاہے کہ ان قانون ساز کونسل کی نشستوں کے نتائج ریاست میں منعقد ہونے والے 11اپریل کے عام انتخابات پر بھی مرتب ہوسکتے ہیںاسی لئے پارٹی کی جانب سے اس خفت پر اظہار خیال کرنے سے اجتناب کیا جار ہاہے۔