ٹی آر ایس ورکنگ پریسڈنٹ کے ٹی آر کو زبان پر لگام دینے کا مشورہ

   

کانگریس کو کمزور نہ سمجھنے کا مشورہ، وی ہنمنت راؤ کانگریس قائد کا بیان

حیدرآباد 5 جنوری (سیاست نیوز) کانگریس کے سینئر قائد سابق رکن راجیہ سبھا وی ہنمنت راؤ نے ٹی آر ایس کے ورکنگ پریسڈنٹ کے ٹی آر کو زبان پر لگام دینے کا انتباہ دیتے ہوئے کہاکہ کانگریس پارٹی کے لئے انتخابات میں ہار جیت عام بات ہے۔ کانگریس اپوزیشن کا تعمیری رول ادا کرے گی۔ آج گاندھی بھون میں ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے وی ہنمنت راؤ نے کہاکہ عوامی زندگی میں ہار جیت لگی رہتی ہے۔ کانگریس پارٹی کو کمزور سمجھنے کی ٹی آر ایس حکومت اور سابق وزیر کے ٹی آر غلطی نہ کریں۔ کانگریس ایک زخمی شیر ہے دوبارہ تازہ دم ہوکر آئے گی۔ اُنھوں نے کہاکہ دوبارہ اقتدار حاصل کرنے کے بعد ٹی آر ایس کے قائدین بالخصوص ورکنگ پریسڈنٹ کے ٹی آر گھمنڈ و تکبر کا شکار ہوگئے ہیں اور کانگریس کے خلاف من گھڑت الزامات عائد کرتے ہوئے قائدین کو تنقید کا نشانہ بنارہے ہیں اور یہ دعویٰ کر رہے ہیں کہ شکست کے بعد کانگریس کے قائدین گھروں تک محدود ہوگئے اور میڈیا سے منہ چھپاتے پھر رہے ہیں اور کئی قائدین سیاسی سنیاس لینے پر سنجیدگی سے غور کررہے ہیں۔ ہنمنت راؤ نے کہاکہ ٹی آر ایس اور کے ٹی آر بے شک اپنی کامیابی کا جشن منائیں لیکن کانگریس کے بارے میں ہرگز غلط فہمیوں کا شکار نہ ہوں۔۔ 2014 ء میں کانگریس نے علیحدہ تلنگانہ ریاست تشکیل دی تھی لیکن ٹی آر ایس نے جھوٹے وعدے کرتے ہوئے اقتدار حاصل کرلیا۔ باوجود اس کے کانگریس پارٹی نے عوام کے فیصلے کو قبول کیا اور اپوزیشن کا ساڑھے چار سال تک تعمیری رول ادا کیا۔ حکومت کی ناکامیوں، غلط پالیسیوں، ظلم و زیادتی کے خلاف آواز اُٹھائی۔ عوامی مسائل پر احتجاج کی راستہ اپناتے ہوئے حکومت کو توجہ دلانے کی کوشش کی۔ 2018 ء کے عام انتخابات میں بھی ٹی آر ایس کامیاب ہوئی ہے لیکن اس کا مطلب یہ نہیں ہے کہ کانگریس کا کام ہوگیا ہے۔ کانگریس پارٹی اپنی شکست کا جائزہ لے رہی ہے اور اپنا محاسبہ کرتے ہوئے گرام پنچایت اور لوک سبھا کے انتخابات میں بھاری اکثریت سے کامیابی حاصل کرنے کے لئے کام کرے گی۔ وی ہنمنت راؤ نے کہاکہ رافیل اسکام میں ملوث ہونے والی بی جے پی کو بوفورس اسکام پر بات کرنے کا اخلاقی حق نہیں ہے۔ سپریم کورٹ نے بوفورس معاملہ میں راجیو گاندھی اور کانگریس پارٹی کو کلین چٹ دی ہے۔ رافیل اسکام پر پارلیمنٹ کی کارروائی مفلوج ہوگئی ہے۔ وزیراعظم نریندر مودی اس پر قوم سے وضاحت کرنے کے بجائے خاموشی اختیار کرتے ہوئے بدعنوانیوں سے عوام کی توجہ ہٹانے کے لئے مرکزی وزراء کو ذمہ داری سونپ دی ہے۔