پارلیمانی کارروائی سی بی آئی ۔ کولکاتا پولیس تنازعہ کی نذر

   

نئی دہلی ، 4 فبروری (سیاست ڈاٹ کام) سی بی آئی۔ کولکاتا پولیس تنازعہ نے پیر کو پارلیمنٹ کے دونوں ایوان کی کارروائی پر پانی پھیردیا، جبکہ وزیر داخلہ راجناتھ سنگھ نے مغربی بنگال کی تبدیلیوں کو ’’عدیم النظیر‘‘ قرار دیا اور متنبہ کیا کہ مرکز کو کارروائی کے اختیارات ہیں۔ بار بار التواء کے بعد دونوں ایوان دن بھر کیلئے ملتوی کردیئے گئے۔ لوک سبھا میں ترنمول کانگریس کے ارکان کے ساتھ اُن کے احتجاج میں کانگریس، بی جے ڈی، این سی پی، ایس پی اور آر جے ڈی کے اراکین شامل ہوئے جنھوں نے مغربی بنگال کی تبدیلیوں پر مرکز کے خلاف آواز اٹھائی، جس میں کئی نے الزام عائد کیا کہ نریندر مودی حکومت سی بی آئی کا بیجا استعمال کررہی ہے۔ چیف منسٹر مغربی بنگال اور ٹی ایم سی لیڈر ممتا بنرجی نے اتوار کو کولکاتا میں دھرنا شروع کیا جو چٹ فنڈ اسکام کے سلسلے میں کولکاتا پولیس سربراہ سے پوچھ تاچھ کیلئے سی بی آئی کی کوشش پر احتجاجی اقدام ہے۔ اتوار کو سی بی آئی ٹیم جو کولکاتا کے لوڈن اسٹریٹ علاقہ میں واقع راجیو کمار کی قیامگاہ پہنچی، اسے پولیس سربراہ سے ملاقات کی اجازت نہیں دی گئی، اور پولیس جیپ گاڑیوں میں ڈال کر تیزی سے ایک پولیس اسٹیشن پہنچا دیا گیا۔ ترنمول کانگریس ممبرز کے پُرشور احتجاجوں کے درمیان راجناتھ نے لوک سبھا کو بتایا کہ یہ ’’عدیم النظیر‘‘ ہے کہ سی بی آئی کو قانونی طور پر اپنی ڈیوٹی کی انجام دہی سے روک دیا گیا جبکہ وہ اتوار کو چٹ فنڈ اسکام کے تعلق سے کولکاتا پولیس سربراہ راجیو کمار سے پوچھ گچھ کرنا چاہتا تھا۔ اس واقعہ کے بارے میں مرکز کی طرف سے اولین ردعمل میں وزیر داخلہ نے کہا کہ سی بی آئی ٹیم نے راجیو کمار سے پوچھ تاچھ کرنا چاہا کیونکہ وہ ’’تعاون نہیں‘‘ کررہے ہیں۔ کولکاتا کی موجودہ صورتحال کے بارے میں لوک سبھا میں بیان دیتے ہوئے راجناتھ نے سی بی آئی تحقیقاتی ٹیم کے خلاف کارروائی کو ’’عدیم النظیر‘‘ قرار دیا اور ملک کے وفاقی نظام کیلئے خطرہ بتایا۔ ’’مغربی بنگال میں دستوری ناکامی جیسی صورتحال ہوسکتی ہے … دستور کے تحت مرکزی حکومت کو ملک کے کوئی بھی حصے میں معمول کی حالت کو برقرار رکھنے کا اختیار دیا گیا ہے۔‘‘ راجناتھ نے ایوان میں شوروغل کے درمیان کہا کہ اتوار کو جو کچھ پیش آیا، اس سے دستور مفلوج ہونے کا اشارہ ملتا ہے۔ انھوں نے یہ بھی کہا کہ گورنر سے رپورٹ کی گئی ہے۔ وزیر داخلہ نے امید ظاہر کی کہ حکومت مغربی بنگال کے ساتھ ساتھ دیگر ریاستی حکومتیں قانون نافذ کرنے والی ایجنسیوں کیلئے سازگار ماحول فراہم کرتی ہیں تاکہ وہ اپنے فرائض انجام دے سکیں۔ قبل ازیں لوک سبھا میں اپوزیشن پارٹیوں نے سیاسی حریفوں کے خلاف مرکزی اداروں کے مبینہ بیجا استعمال پر حکومت کو نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ یہ جمہوری اُصولوں کے مغائر ہے۔ ترنمول کانگریس لیڈر سوگتا رائے نے کہا کہ مغربی بنگال میں بحران ہے اور یہ کہ مرکز اس ریاست پر سیاسی قبضہ کیلئے سی بی آئی کا ’’بیجا استعمال‘‘ کررہا ہے۔ یہ الزام عائد کرتے ہوئے کہ مرکز اپوزیشن کا گلا گھونٹنے کیلئے سی بی آئی کو مسلسل استعمال کررہا ہے، سوگتا نے کہا کہ پارٹی اپنی بھرپور طاقت کے ساتھ احتجاج کررہی ہے۔ کانگریس لیڈر ملک ارجن کھرگے نے الزام عائد کیا کہ حکومت اپوزیشن کو ختم کرنے اور آمرانہ نظام قائم کرنے کے لئے سی بی آئی کا بطور ہتھیار استعمال کررہی ہے۔این سی پی لیڈر سپریا سولے نے کہاکہ اُن کی پارٹی ایک خاتون چیف منسٹر کے خلاف طاقت کے بیجا استعمال کی مذمت کرتی ہے ۔ بی جے ڈی لیڈر بی مہتاب نے کہا کہ اس واقعہ سے غیرمعقولیت کی کا اظہار ہوتا ہے اور سی بی آئی کی دیانت داری پر سوال بھی اٹھایا۔ راجیہ سبھا میں بھی ترنمول کانگریس کے ارکان کی طرف سے اس مسئلہ پر زبردست احتجاج ہوا اور ایوان کی کارروائی نہ ہوسکی۔ ٹی ایم سی کا دیگر اپوزیشن پارٹیوں نے بھی بھر