پہلگام میں ہوئے دہشت گردانہ حملے اور پھر مابعد کی گئی آپریشن سندور کارروائیوں پر اپوزیشن جماعتوں کی جانب سے اصرار کیاجار ہا تھا کہ پارلیمنٹ کا خصوصی اجلاس طلب کیا جائے اورتمام تفصیلات پارلیمنٹ میںاپوزیشن جماعتوںکے سامنے رکھی جائیں۔ حکومت کی جانب سے لگاتار یہ اشارے ابتداء ہی سے دئے جا رہے تھے کہ خصوصی اجلاس طلب نہیں کیا جائیگا ۔ حالانکہ کھل کر کوئی بیان نہیں دیا گیا تھا تاہم یہ اشارے ضرور مل رہے تھے کہ حکومت ایسا کوئی اجلاس طلب کرنے کو تیار نہیں ہے ۔ اپوزیشن جماعتوں کا لگاتار کہنا تھا کہ حکومت کو خصوصی پارلیمانی اجلاس طلب کرتے ہوئے تمام تفصیلات ایوان میں اپوزیشن کے سامنے رکھنے کی ضرورت ہے ۔ اپوزیشن جماعتوںکی جانب سے حکومت سے کچھ سوال لگاتار کئے جا رہے ہیں لیکن حکومت ان پر راست جواب دینے کی بجائے مختلف انداز اختیار کرتے ہوئے ان سوالات کو نظر انداز کر رہی ہے ۔ جس وقت پہلگام میں دہشت گردانہ حملہ ہوا تھا اور اس کے بعد آپریشن سندور کے ذریعہ کارروائی کرتے ہوئے پاکستان کے اندر دہشت گردی کے ٹھکانوں کو نشانہ بنایا گیا تھا اس وقت سے ہی اپوزیشن جماعتیں مسلسل حکومت کے ساتھ کھڑی ہیں۔ ہر مسئلہ پر اپوزیشن کی جانب سے حکومت کے موقف کی تائید کی گئی تھی ۔ حکومت کے ہر فیصلے میں ساتھ کھڑے رہنے کا اعلان کیا گیا تھا اور حکومت پر زور دیا گیا تھا کہ پاکستان کو دہشت گردی کے معاملے میں سبق سکھایا جائے کیونکہ پاکستان لگاتار دہشت گردوںکی تائید و حمایت کرتا چلا جا رہا ہے ۔ حکومت کی جانب سے پہلگام دہشت گردانہ حملے اور پھر آپریشن سندور کی کارروائی کے بعد دو مرتبہ کل جماعتی اجلاس طلب کیا تھا ۔ ہر موقع پر اپوزیشن نے حکومت سے کوئی سوال کئے بغیر ہر فیصلے کی تائیدو حمایت کا اعلان کیا تھا ۔ یہ واضح کردیا تھا کہ صورتحال کے مطابق حکومت جو کچھ بھی فیصلہ مناسب سمجھے وہ کرے اور اپوزیشن ہر فیصلے میں حکومت کا ساتھ دے گی ۔ اس طرح ساری دنیا کے سامنے مشکل اور بحران کے وقت میں ہندوستان کی ایک متحدہ تصویر کو پیش کیا جاسکا تھا ۔
آپریشن سندور کے بعد جب پاکستان کے ساتھ جنگ بندی کردی گئی تو پھر حکومت سے سوال پوچھے جانے لگے تھے ۔ چونکہ آپریشن سندور کو روک دیا گیا تھا اور جنگ بندی ہوگئی تھی تو یہ سوال پیدا ہونے لگے تھے کہ امریکہ کی مداخلت کی بنیاد پر جنگ بندی کی گئی ہے حالانکہ اپوزیشن کا اصرار تھا کہ حکومت جنگ بندی کرنے کی بجائے پاکستان کو سبق سکھانے کیلئے مزید کارروائیاں انجام دے ۔ جنگ بندی کے معاملے میں کوئی جلد بازی نہیں کی جانی چاہئے ۔ تاہم حکومت نے اچانک ہی جنگ بندی کا فیصلہ بھی کرلیا اور آپریشن سندور کی کارروائیوں کو روک دیا گیا تھا ۔ اس صورتحال میں اپوزیشن جماعتوںکے کچھ سوالات ہیں جن کا حکومت کو جواب دینے کی ضرورت ہے ۔ جس وقت حملہ ہوا اور جب آپریشن سندور شروع کیاگیا اس وقت کسی بھی جماعت نے حکومت سے کوئی سوال نہیں کیا تھا کیونکہ اس وقت صورتحال سوال کرنے کی متقاضی نہیں تھی ۔ اس وقت دہشت گردی کے خاتمہ کیلئے ملک کو ایک متحدہ موقف اختیار کرنے کی ضرورت تھی اور اس معاملے میں حکومت سے اپوزیشن نے مکمل تعاون کیا تھا ۔ اب جبکہ صورتحال مستحکم ہوچکی ہے تو پھر اپوزیشن کے کچھ سوال ہیںجن کے جوب دئے جانے چاہئیں اور یہ کام پارلیمنٹ میں ہی کیا جائے تو زیادہ بہتر ہوسکتا ہے ۔ اپوزیشن اسی وجہ سے پارلیمانی اجلاس کا مطالبہ کر رہی تھی ۔ اس میں کسی طرح کی قباحت نہیں تھی تاہم ایسا لگتا ہے کہ حکومت اس مسئلہ پر اپوزیشن کے سوالات کے جواب دینے تیار نہیں ہے ۔
پہلگام دہشت گردانہ حملے کے بعد خود حکومت نے اعتراف کیا تھا کہ انٹلی جنس چوک ہوئی ہے جس کے نتیجہ میں حملہ ہوا ہے ۔ اس کے علاوہ اپوزیشن کا الزام یہ بھی ہے کہ ہندوستان نے ڈونالڈ ٹرمپ کی مداخلت کو قبول کرتے ہوئے جنگ بندی کا فیصلہ کیا ہے ۔حکومت نے حالانکہ اس الزام کی مسلسل تردید کی ہے لیکن ڈو نالڈ ٹرمپ ایک سے زائد مرتبہ دعوی کرچکے ہیں کہ ان کی مداخلت سے ہی جنگ بندی ممکن ہوسکی ہے ۔ صورتحال میں جو کچھ بھی سچائی ہے اس کو حکومت کو ہی واضح کرنا ہوگا اور چونکہ یہ انتہائی حساس معاملہ ہے اس لئے پارلیمنٹ سے زیادہ بہتر کوئی جگہ نہیں ہوسکتی تھی ۔ تاہم حکومت ایسا کرنے تیار نہیں ہے ۔