ملک کی پارلیمنٹ میں آج سکیوریٹی نقص دیکھا گیا ۔ چار افراد کو گرفتار کرلیا گیا ہے جن میں دو افراد لوک سبھا میںارکان کی بنچوں تک پہونچ گئے تھے جبکہ دو افراد پارلیمنٹ کے باہر دھواں خارج کرنے والے کنستر کے ساتھ پکڑے گئے ہیں۔ ملک کی پارلیمنٹ پر پہلے بھی دو دہے قبل حملہ ہوچکا ہے اور سارا ہندوستان اس حملے پر ششدر رہ گیا تھا ۔ انتہائی سکیوریٹی والے اس علاقہ میں سکیوریٹی نقص کوئی معمولی غلطی یا لاپرواہی نہیں کہی جاسکتی ۔ یہ ایک انتہائی تشویش میں مبتلا کرنے والی حرکت ہے اور ایک ایسے وقت جبکہ پارلیمنٹ کو ایک نئی عمارت میںمنتقل کیا گیا ہے اور یہ دعوے کئے گئے تھے کہ یہاںہر ہر پہلو کا خاص دھیان اور خیا ل رکھا گیا ہے ۔ اس کے باوجود سکیوریٹی حصار کو عملا توڑتے ہوئے وزیٹرس گیلری تک پہونچنا اور پھر وہاںسے ایون میں کود جانا اور ایوان میں اور پارلیمنٹ بلڈنگ کے باہر دھواںچھوڑنا کوئی معمولی بات نہیں کہی جاسکتی ۔ یہ ایک سنگین واقعہ ہے اور اس کی ذمہ داری کا تعین کیا جانا چاہئے ۔ چار افراد اس معاملے میں گرفتار کئے گئے ہیں ۔ ان کی شناخت ساگر شرما ‘ڈی منوہرن ‘ امول شنڈے اور نیلم کی حیثیت سے کی گئی ہے ۔ کہا جارہا ہے کہ وزیٹرس گیلری سے ایوان میں کودنے والے دو افراد کے پاس سے وزیٹرس پاس دستیاب ہوا ہے اور یہ پاس بی جے پی کے رکن پارلیمنٹ پرتاپ سمہا کے دفتر سے جاری کردہ تھے ۔ یہ واقعہ سارے ملک میں تشویش پیدا کرنے والا کہا جاسکتا ہے اور اس کے جو کوئی بھی ذمہ دار ہیں ان کا پتہ چلانا چاہئے ۔ ان کے خلاف سخت ترین کارروائی ہونی چاہئے اور اس واقعہ کے پس پردہ محرکات کا پتہ چلانے کی ضرورت ہے ۔ تحقیقات کو انتہائی پیشہ ورانہ مہارت اور دیانتداری اور غیرجانبدری سے پورا کیا جانا چاہئے ۔ یہ ملک کی باوقار پارلیمنٹ اور ارکان پارلیمنٹ کی سکیوریٹی کا مسئلہ ہے اور اس پر محض اڈھاک بنیادوں پر کارروائی نہیں کی جانی چاہئے ۔ جو لوگ گرفتار کئے گئے ہیں ان کے پس منظر کا پتہ چلانا چاہئے ۔ وہ کہاںسے تعلق رکھتے ہیں ۔ پارلیمنٹ تک پہونچے کیسے اور ان کے عزائم اور مقاصد کیا تھے ان کا پتہ چلانا ضروری ہے ۔
اس بات کی بھی جامع تحقیقات کی جانی چاہئے کہ ان افراد کو پارلیمنٹ میں پہونچنے کے پاس کس نے جاری کئے ۔ یہ پاس جاری کرنے کی وجہ کیا رہی تھی ۔ یہ افراد کس کس سے واقف ہیں اور کس کس نے انہیں پاس جاری کروانے میں رول ادا کیا ہے ۔ بی جے پی رکن پارلیمنٹ کے دفتر کے کون لوگ ہیں جنہوں نے انتہائی غیر ذمہ داری سے کسی تحقیق کا طمانیت کے بغیر انہیں پاس جاری کیا ۔ اس کے علاوہ یہ بات بھی انتہائی اہمیت کی حامل ہے کہ پارلیمنٹ کے اندر تک پہونچنے کیلئے پانچ مقامات پر سکیوریٹی حصار ہوتا ہے ۔ ان تمام سکیوریٹی اہلکاروں کی جانچ ہونی چاہئے جنہوں نے دھویں کے کنستر کے ساتھ ان افراد کو کس طرح پارلیمنٹ کے اندر تک رسائی فراہم کردی ہے ۔ یہ سکیوریٹی اہلکاروں کی بھی بہت بڑی لا پرواہی اور خطرناک غلطی ہے ۔ انہیں بھی تحقیقات کے دائرہ میں لانا چاہئے ۔ ان کے بھی ریکارڈ کا جائزہ لینا چاہئے ۔ ان سے بھی پوچھ تاچھ ہونی چاہئے کہ وہ کس طرح سے یہ ساز و سامان لے کر اندر تک پہونچ گئے ۔ یہ بھی جانچ کرنے کی ضرورت ہے کہ پارلیمنٹ کے اندر اور باہر پیلے یا زرد رنگ کا دھواںچھوڑنے کا مقصد کیا تھا اور کیا یہ کوئی خطرناک دھواں تو نہیں تھا ۔ کیا یہ صحت کیلئے مضر اور نقصاندہ تو نہیں تھا ۔ سارے معاملے نے ارکان پارلیمنٹ اور وزراء وغیرہ کو بھی تشویش میں مبتلا کردیا ہے ۔ حالانکہ ان افراد کو گرفتار کرلیا گیا ہے اورخطرہ پر فوری قابو پالیا گیا ہے لیکن اس کی جامع اور مکمل جانچ کے بغیر اطمینان سے نہیں بیٹھا جانا چاہئے ۔
ہماری پارلیمنٹ باوقار ادارہ ہے ۔ اس میں عوام کے منتخب کردہ ارکان موجود ہوتے ہیں۔ ساری حکومت موجود ہوتی ہے ۔ وزراء ہوتے ہیں۔ اسپیکر ہوتے ہیں۔ وزیر اعظم اور دیگر اپوزیشن کے اہم قائدین ہوتے ہیں۔ ان کی سکیوریٹی پر کسی طرح کا تغافل یا لاپرواہی برداشت نہیں کی جانی چاہئے ۔ پارلیمنٹ کی سکیوریٹی دہلی پولیس کے تحت آتی ہے اور دہلی پولیس مرکزی حکومت کے تحت ہے ۔ ایسے میں مرکز کو اس کی ذمہ داری قبول کرتے ہوئے جامع تحقیقات کروانے کی ضرورت ہے اور اصل بات اس کے پس پردہ افراد ‘ سازش اور محرکات کا پتہ چلاتے ہوئے ملک اور ملک کے عوام کے سامنے لانا چاہئے ۔