پارلیمنٹ کا مانسون اجلاس21 جولائی تا 12 اگست

   

نئی دہلی ۔ 4 جون ۔ ( یو این آئی ) پارلیمنٹ کا مانسون اجلاس 21 جولائی سے شروع ہوگا اور 12 اگست تک جاری رہے گا۔پارلیمانی امور کے وزیر کرن رجیجو نے چہارشنبہ کو یہاں یہ جانکاری دی۔مانسون اجلاس میں آپریشن سندور اور ایمرجنسی کے 50 سال مکمل ہونے پر خصوصی بحث کا امکان ہے ۔ذرائع کے مطابق اجلاس کے دوران جسٹس یشونت ورما کے خلاف ان کی سرکاری رہائش گاہ سے بڑی رقم برآمد ہونے کے معاملے میں مواخذے کی تحریک لانے کا امکان ہے ۔ انہوں نے کہا کہ اگر تحریک لانے کا فیصلہ ہوا تو اسے اس اجلاس میں ہی لایا جائے گا۔اپوزیشن نے حکومت سے آپریشن سندور کے حوالے سے پارلیمنٹ کا خصوصی اجلاس طلب کرنے کا مطالبہ کیا تھا۔

مانسون سیشن کا اعلان خصوصی اجلاس کے مطالبہ کو ختم کرناہے :کانگریس
نئی دہلی، 4 جون (یو این آئی) کانگریس نے کہا ہے کہ پہلگام حملے کے بعد کی صورتحال پر بحث کیلئے پارلیمنٹ کا خصوصی اجلاس بلانے کے اپوزیشن کے مطالبے سے توجہ ہٹانے کیلئے حکومت نے مانسون اجلاس 47 دن پہلے بلانے کا اعلان کر کے ایک عدیم النظیر کام کیا ہے جبکہ اس طرح کی اطلاع صرف چند دن پہلے دی جاتی ہے ۔کانگریس کمیونیکیشن ڈپارٹمنٹ کے انچارج جے رام رمیش نے آج یہاں ایک بیان میں کہا کہ حکومت پارلیمنٹ کا خصوصی اجلاس بلانے کے اپوزیشن جماعتوں کے مطالبے سے توجہ ہٹانے کیلئے اچانک پارلیمنٹ کے مانسون اجلاس کا اعلان کرتی ہے ۔ ایسا کرنے سے وزیر اعظم نریندر مودی خصوصی اجلاس سے بھاگ سکتے ہیں، لیکن مانسون اجلاس سے نہیں بھاگ سکتے ۔انہوں نے کہا کہ “اکثر پارلیمنٹ کے اجلاس کا اعلان ہمیشہ ایک ہفتہ یا دس دن پہلے کیا جاتا ہے ، لیکن اس بار مانسون اجلاس کا اعلان اپوزیشن کے سوالات سے بچنے اور خصوصی اجلاس کے مطالبے کو ذہن میں رکھتے ہوئے 47 دن پہلے کیا گیا ہے ، ہندوستان کی پارلیمانی تاریخ میں پہلے کبھی اجلاس کا اعلان 47 دن پہلے نہیں کیا گیا ہے ۔ کانگریس اور اتحادیوں کی طرف سے مسلسل مطالبہ کیا جا رہا ہے کہ پہلگام دہشت گردانہ حملے ، پارلیمنٹ کے خصوصی اجلاس کو بلایا جائے ۔ دہشت گردوں کو انصاف کے کٹہرے میں لانا، امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے بار بار دعوے اور ان دعوؤں کے سامنے ‘نریندر کا ہتھیار ڈالنا۔ کانگریس لیڈر نے کہا کہ ہندوستان اور پاکستان کو آپس میں جوڑنے ، چین اور پاکستان کے درمیان بڑھتی ہوئی ملی بھگت اور ہماری سفارت کاری اور خارجہ پالیسی کی ناکامی جیسے کئی اہم مسائل ہیں۔