پالیسی اصلاحات کی وجہ سے ہم نئے ہندوستان کی جانب گامزن :مودی

,

   

وزیراعظم کی جانب سے موجودہ این ڈی اے اور سابق یو پی اے حکومت کی کارکردگی کا موازنہ ،مریخ پر انسان کو بھیجنے کا عزم
نئی دہلی۔ 23 فروری (سیاست ڈاٹ کام) وزیراعظم نریندر مودی نے آج کہا ہے کہ ان کی حکومت 130 کروڑ عوام کی خواہشوں اور خوابوں کو پورا کرنے کے لئے ایک نئے ہندوستان کی تعمیر کے لئے زبردست محنت کررہی ہے ۔مسٹر مودی نے ٓاج یہاں گلوبل بزنس سمٹ کے دوران دیئے گے اپنے خطاب میں سابقہ حکومت اور اپنی حکومت کی پالیسیوں کا موازنہ رپورٹ پیش کرتے ہوئے کہا کہ انہوں نے جب اقتدار سنبھالا تب ملک پالیسی کے اعتبار سے لقوہ سے متاثر تھا جس سے ان کا ملک ‘فریجائل فاؤ’ فہرست میں شامل ہوگیا تھا۔واضح رہے کہ سال 2013 میں ہندوستان کے علاوہ برازیل، انڈونیشیا ، ترکی اور جنوبی افریقہ اس فہرست میں شامل تھے ۔ انہوں نے کہا کہ ان کی حکومت کے پالیسی فیصلوں کی وجہ سے سے ملک کا شمار تیزی سے ترقی کی طرف گامزن ریاستوں میں ہونے لگا۔ بین الاقوامی سطح پر بھی ہندوستان کی ساکھ بڑھ رہی ہے اور بین الاقوامی رینکنگ میں اس نے لمبی چھلانگ لگائی ہے ۔ انہوںنے کہا ہے کہ ایسی روایت رہی ہے کہ کسی بھی ترقی پذیر ملک میں مہنگائی کی شرح بڑھائے بغیر طویل عرصے تک ترقی کی شرح میں اضافہ نہیں ہوسکتا ہے ۔ آزادی کے بعد ملک کی تقریبا ہر حکومت کو اس مسائل کا سامنا کرنا پڑا ہے ۔ اسی وجہ سے ہماری ترقی کی شرح پائیدار نہیں ہے ۔انہوں نے بتایا کہ سال 1991 سے 1996 کے درمیان اوسط ترقیاتی شرح تقریبا پانچ فیصد کے درمیان رہی لیکن اوسط مہنگائی شرح 10 فیصد سے بھی زیادہ رہی۔ ہماری حکومت کے اقتدار میں آنے سے ٹھیک پہلے کی حکومت میں یعنی سال 14۔2009 کے درمیان ملک کی ترقی کی شرح اوسطا 5ء6 رہی لیکن مہنگائی کی شرح ڈبل ڈیجٹ میں رہی۔ سال 2014 کے بعد یہ صورت حال بدلی ہے ۔ سال 2014 سے سال 2019 کے درمیان اوسطا ترقیات شرح 5ء7 فیصد ہوگی اور مہنگائی شرح 5ء4 فیصدسے کم ہوگی۔

انہوں نے سابقہ حکومت پر طنز کرتے ہوئے کہا کہ ‘‘سال 2014 کے بعد سے مختلف وزارتوں اور ریاستوں کے درمیان ترقی کے سلسلے میں مقابلہ ہوتا ہے ۔ اب مقابلہ کام کو جلدی مکمل کرنے کے سلسلے میں ہے ۔ ہماری حکومت کے اقتدار میں آنے سے پہلے بھی مقابلہ تھا لیکن وہ الگ طرح کا مقابلہ تھا۔ وہ مقابلہ اس بات کے سلسلے میں تھا کون کتنی زیادہ بدعنوانی کرسکتی ہے ۔ کون بدعنوانی کے کتنے نایاب طریقے ڈھونڈ سکتا ہے ۔ پہلے یہ جانا جاتا تھا کہ کوئلہ بلاک الاٹمنٹ میں زیادہ پیسہ ملے یا اسپکٹرم الاٹمنٹ میں۔ ہمیں یہ بھی اچھی طرح معلوم ہے کہ اس کے پس پردہ اہم کھلاڑی کون تھا۔ یہ میں آپ پر چھوڑتا ہوں کہ آپ کو کون سامقابلہ چاہئے ۔وزیراعظم نے کہا کہ ‘‘پہلے کہا جاتا تھا کہ ہندوستان میں بہت کچھ کرنا ممکن نہیں ہے لیکن ملک کے 130 کروڑ لوگوں نے ناممکن کو ممکن کردکھایا۔ پہلے یہ باتیں تسلیم کی جاتی تھیں کہ ملک میں بدعنوانی سے مبری حکومت تشکیل پانا ناممکن ہے لیکن ملک کی عوام نے اسے ممکن کردکھایا۔ یہ کہا جاتا رہا ہے کہ ملک میں معاشی بہتری ممکن ہے لیکن ملک کی عوام اسے ممکن بنارہی ہے ۔ ایسا ماناجاتا رہا ہے کہ حکومت ایک ساتھ غریبوں کے حق میں اور ترقی کے لئے کام نہیں کرسکتی لیکن یہاں کی عوام نے اسے بھی ممکن کردکھایا ہے ۔’’انہوں نے کہا کہ ملک اب ‘اے بی سی’ کی ذہنیت سے اوپر اٹھ گیا ہے ۔ اب یہاں کسی مسائل کو نظرانداز نہیں کیا جاتا، نہ ہی اسے دبایا جاتا ہے اور پالیسی کومغالطے میں ڈالنے کے بجائے لوگوں سے تعلقات قائم کئے جاتے ہیں۔ہماری حکومت نے یہ کردکھا یا کہ مسائل کا حل ممکن ہے ۔مسٹر مودی نے کہا کہ ان کی حکومت ترقی کی دوڑ میں حاشیہ میں کھڑے لوگوں کو پیچھے نہیں چھوڑ رہی ہے ۔ ایک طرف ہم مریخ پر انسان بھیج رہے ہیں تو دوسرے طرف سب کو گھر مہیا کرانے کی کوشش کررہے ہیں۔ ایک طرف تیزی سے ملک میں آئی آئی ٹی اور ایمس بنائے جارہے ہیں تو دوسری طرف گھر گھر میں بیت الخلا تعمیر کئے جارہے ہیں۔کروڑوں لوگوں کے گھر میں بجلی پہنچائی گئی ہے ۔انہوں نے کہا کہ ملک میں سال 2014 کے بعد غیر ملکی سیاحوںکی آمد میں 45 فیصد کا اضافہ ہوا ہے اور ملکی خزانے میں غیرملکی کرنسی کا تیزی سے اضافہ ہوا ہے ۔ ملک میں تحقیق اور نئی خیالات کے شعبہ میں خاصی ترقی دیکھی جاسکتی ہے ۔ ملک میں تجارت اور پٹینٹ اور ٹریڈمارک کے لئے عرضیوں میں اضافہ ہوا ہے ۔